’ذمہ داريوں سے آگاہ ہيں، ياد دلانے کی ضرورت نہيں‘
28 اگست 2018مقامی ميڈيا کے مطابق پاکستانی وزير برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شيريں مزاری نے ملک ميں انسانی حقوق کے حوالے سے موجود مسائل کی عکاسی پر ہيومن رائٹس واچ کے ایک خط کا سختی سے جواب ديا ہے۔ مزاری نے اس سلسلے ميں ہيومن رائٹس واچ کے ڈائريکٹر برائے ايشيا بريڈ ايڈمز کا وزير اعظم عمران خان کے نام لکھے گئے خط کا منگل اٹھائيس اگست کو جواب ديتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک بھر ميں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے ليے کوشاں ہے۔ مزاری کے بقول پاکستان کے ہر شہری کو آئين کے مطابق انسانی حقوق کی فراہمی کو يقينی بنانا وزير اعظم اور حکومت کی ترجيح ہے۔
قبل ازيں پير کے روز بريڈ ايڈمز کے ايک خط کی خبريں پاکستانی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہيں، جس ميں ايڈمز نے وزير اعظم عمران خان سے مخاطب ہو کر انہيں پاکستان ميں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق سنجيدہ مسائل کا حل تلاش کرنے کا کہا تھا۔ ہيومن رائٹس واچ کے ڈائريکٹر برائے ايشيا نے اپنے خط ميں لکھا کہ عمران خان اور ان کی حکومت اس مسئلے کو اپنی ترجيحات ميں شامل کرے۔ یہ ادارہ چھ معاملات ميں اصلاحات يا بہتری چاہتا ہے، جن ميں آزادی اظہار رائے، سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف حملے، مذہبی آزادی، عورتوں اور لڑکيوں کے خلاف تشدد، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی، تعليم تک رسائی، سزائے موت پر عملدرآمد پر پابندی اور دہشت گردی سے نمٹنا شامل ہيں۔
پاکستانی اخبار ’ڈان‘ ميں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق اس خط کا منگل کے روز باقاعدہ جواب ديتے ہوئے ڈاکٹر شيريں مزاری نے کہا، ’’انسانی حقوق کی فراہمی کے ليے قانون کے احترام کو موثر بنانے کی ضرورت سے ہم بخوبی آگاہ ہيں اور اس سے بھی کہ ہميں قومی سطح پر اپنے قوانين کو اپنی بين الاقوامی ذمہ داريوں کے مطابق بنانا ہو گا۔ ہماری حکومت اپنی تمام بين الاقوامی ذمہ دارياں نبھانے کے سلسلے ميں پر عزم ہے۔‘‘ مزاری کے بقول اس سلسلے ميں حکومت کو کچھ ياد دلانے کی ضرورت نہيں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ايچ آر ڈبليو نوے ممالک ميں انسانی حقوق کی صورت حال پر نگاہ رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے تو اميد ہے کہ متنازعہ کشمير ميں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں اور اسرائيل کی جانب سے فلسطينيوں کے خلاف مبينہ مظالم پر بھی بات کی جائے گی۔ انہوں نے طنزيہ انداز ميں لکھا، ’’اس بارے ميں رپورٹس شايد ميری نظر سے نہيں گزريں يا پھر ہو سکتا ہے کہ ميں بھول رہی ہوں۔ اچھا ہوگا کہ کوئی مجھے ياد دلائے۔‘‘
پاکستانی اخبار ’ڈان‘ ميں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق وزير برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شيريں مزاری نے مزيد کہا کہ وہ يہ اميد بھی کرتی ہيں کہ يہ ادارہ چند يورپی رياستوں ميں مسلمان اقليت کو آزادی کے ساتھ اپنے مذہب کی پيروی کرنے سے متعلق رکاوٹوں کا مسئلہ بھی اٹھائے۔ ان کے بقول پيغمبر اسلام اور مذہب اسلام کی توہين يورپی کنونشن برائے انسانی حقوق اور بنيادی آزادی کے خلاف ہے۔ مزاری نے مزيد کہا کہ حکومت پاکستان مثبت تجاويز کے ليے بالکل کھلی ہے ليکن کسی بھی غير سرکاری تنظيم کے قابل بھروسہ ہونے کا دارومدار اس پر ہو گا کہ وہ انسانی حقوق کی صورتحال بنانے کے ليے عالمی سطح پر کام کرے، نہ کہ مخصوص رياستوں کو نشانہ بنايا جائے۔
ع س / ا ا