دہائیوں کے بعد سعودی عرب میں شراب کی دوکان کھولنے کا منصوبہ
25 جنوری 2024سعودی عرب میں شراب کی دوکان سے متعلق منصوبوں سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا الکحل اسٹور دارالحکومت ریاض میں کھولنے کی تیاری ہو رہی ہے جو کہ خصوصی طور پر غیر مسلم سفارت کاروں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے ہو گا۔
بھارتی ہندو وزیر کا دورہ مدینہ، کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟
منصوبوں سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے چند ہفتوں کے اندر ہی شراب کے اسٹور کھل جانے کی توقع ہے۔
گزشتہ برس سعودی عرب نے 170 افراد کو سزائے موت دی
واضح رہے کہ سعودی عرب میں شراب پر پابندی عائد ہے، البتہ بیرونی ممالک کے غیر مسلم سفارت کاروں کو اسے دوسرے ذرائع سے مہیا کیا جاتا ہے۔
دہشت گردی اور جنگ: 2023 ء مشرق وسطیٰ کے لیے ایک خونریز سال
شراب حاصل کرنے کے اصول و ضوابط
خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے دیکھی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس مجوزہ دوکان سے شراب حاصل کرنے کے لیے صارفین کو ایک موبائل ایپ کے ذریعے پہلے اپنا اندراج کرانا ہو گا۔ اس کے لیے وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ حاصل کرنا بھی لازم ہو گا اور پھر اپنی خریداریوں کے لیے ماہانہ کوٹے کا بھی احترام کرنا ہو گا۔
سعودی عرب نے درجنوں نائیجریائی عازمین عمرہ کو واپس بھیج دیا
ابتدا میں گاہک صرف ان سفارتی عملے تک ہی محدود ہوں گے، جو برسوں سے سفارتی پاؤچز کے نام سے سیل بند سرکاری پیکٹوں میں شراب درآمد کرتے رہے ہیں۔
سعودی عرب کی انڈین پریمیئر لیگ میں دلچسپی
اکیس سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو اسٹور میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی اور اس کے اندر ہمہ وقت ''مناسب لباس کی بھی ضرورت ہو گی۔''
شراب پینے والے افراد کو ڈرائیور یا اپنے ملازم کے نام پر کسی پراکسی کو وہاں بھیجنے کی اجازت نہیں ہو گی بلکہ خود ہی اسے حاصل کرنا ہو گا۔ البتہ اس حوالے سے اصول و ضوابط کو قدرے نرم رکھا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی اور روئٹرز نیوز ایجنسی کی طرف سے دیکھی گئی ایک دستاویز کے مطابق شراب کا نیا اسٹور ریاض شہر کے مرکز کے مغرب میں سفارتی علاقے میں قائم کیا جائے گا۔
موجودہ دستاویزات میں ایسی کوئی تجویز نہیں ہے کہ سفارتی مراعات کے بغیر بیرونی ممالک کے دیگر افراد کو بھی یہ سہولت مہیا کی جائے گی، جن پر موجودہ قانون کے تحت شراب تک رسائی ممنوع ہے۔
گرچہ شراب ریاض کی زندگی کا حصہ بن جائے گی، تاہم شراب پینے والوں کو یہ خیال بھی رکھنا ہو گا کہ وہ کہاں پیتے ہیں اور پینے کے بعد ان کا برتاؤ کیسے ہوتا ہے۔
شراب پر غیر قانونی تجارت کو روکنے کی کوشش
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ریاض میں کھلنے والی شراب کی نئی دکان مملکت میں ''شراب کی غیر قانونی تجارت'' کا مقابلہ کر سکے گی۔ واضح رہے کہ شراب صرف سفارتی ڈاک کے ذریعے یا بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہوتی رہی ہے۔
خیال رہے کہ شاہ عبدالعزیز کے بیٹوں میں سے ایک نے نشے میں دھت ایک برطانوی سفارت کار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور اسی واقعے کے بعد سن 1952 سے مملکت میں شراب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
اس کے بعد سے سعودی عرب میں شراب کی یہ پہلی دوکان ہو گی۔
یہ اقدام بھی سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں انتہائی قدامت پسند مسلم مملکت کو سیاحت اور کاروبار کے لیے کھولنے کی کوششوں کا ہی ایک حصہ ہے۔ چونکہ اسلام میں شراب پینا حرام ہے، اس لیے مملکت میں برسوں سے کوئی شراب خانہ نہیں ہے اور اس ضمن میں اسے ایک سنگ میل ہے کہا جا رہا ہے۔
سعودی عرب میں ہی مسلمانوں کے دو مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ ہیں۔ جہاں دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان حج اور عمرے کے لیے جاتے ہیں۔ سعودی عرب میں شراب نوشی کے خلاف سخت قوانین ہیں جن کی سزا سینکڑوں کوڑے، ملک بدری، جرمانے یا قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ غیر ملکیوں کو تو ملک بدری کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
البتہ اصلاحات کے حصے کے طور پر اب کوڑے مارنے کی جگہ بڑی حد تک جیل کی سزاؤں نے لے لی ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)