دوبئی ٹینس ٹورنامنٹ اور عالمی احتجاج
19 فروری 2009آخری لمحات پر اکیس سالہ اسرائیلی خاتون کھلاڑی شاہار پیئر کو دوبئی کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا گیا۔ دوبئی کے حکام کا کہنا تھا کہ جنوری میں غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری کے بعد اِس کھلاڑی کی حفاظت کے حوالے سے درپیش خدشات کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم خود اِس اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے کھیلوں سے وابستہ حلقوں کی جانب سے بھی اِس فیصلے کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
مردوں کا دوبئی ٹینس ٹورنامنٹ اگلے ہفتے شروع ہو گا اور تب ایک مرد اسرائیلی کھلاڑی یعنی اٹھائیس سالہ اَینڈی رَیم کو بھی اِسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اینڈی رَیم نے پیشہ ورانہ ٹینس سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں اے ٹی پی اور ڈبلیو ٹی اے پر زور دیا ہے کہ وہ دوبئی ٹورنامنٹ میں اُن کی شرکت کو ممکن بنائیں اور یہ کہ کھیل اور سیاست کو الگ لگ رکھا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں، اِس کے باوجود گذشتہ برس اِن اسرائیلی کھلاڑیوں نے بھی دوبئی کے اِس ٹورنامنٹ میں شرکت کی تھی۔
یہ ٹورنامنٹ اپنے دو ملین ڈالر کے انعامات کے ساتھ سب سے زیادہ مالیت کے انعامات والے ٹورنامنٹس میں شمار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ اسرائیلی کھلاڑی اپنی عدم شرکت کے لئے زرِ تلافی بھی طلب کر رہے ہیں۔