دنیا میں 84 کروڑ افراد جنسی عمل کی بیماری 'ہرپیز‘ سے متاثر
19 دسمبر 2024عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا میں ہر سیکنڈ میں کم از کم ایک فرد 'ہرپیز' کے مرض میں مبتلا ہو رہا ہے اور عالمی معیشت کو اس سے سالانہ 35 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
اس بیماری کا سائنسی نام 'ہرپیز سمپلیکس وائرس' ہے۔ اس میں عام طور پر منہ کے اندر اور باہر، انگلیوں اور جسم کے دیگر اعضا پر چھالے بن جاتے ہیں جو بار بار نمودار ہوتے رہتے ہیں۔ ان چھالوں میں شدید کھجلی ہوتی ہے اور یہ بگڑ کر درد ناک زخم کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ 2020 میں اس عمر کے 20 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ ایسی علامات کا سامنا ہو چکا تھا۔
جنسی بیماری آتشک جان لیوا ہو سکتی ہے
ڈبلیو ایچ او نے طبی جریدے 'سیکشویلی ٹرانسمیٹڈ انفیکشنز' میں شائع شدہ ایک نئی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صحت پر ہرپیز کے منفی اثرات کو کم کرنے اور اس مرض کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے نئی ویکسین اور بہتر علاج معالجے کی ضرورت ہے۔
'لاعلاج' مرض
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں ایچ آئی وی، ہیپا ٹائٹس اور جنسی بیماریوں کے خلاف عالمی منصوبوں کی ڈائریکٹر ڈاکٹر میگ ڈورٹی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں میں ہرپیز انفیکشن کی معمولی علامات ظاہر ہوتی ہیں لیکن یہ بیماری دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لئے تکلیف اور پریشانی کا سبب بنتی ہے اور پہلے سے دباؤ کے شکار نظام ہائے صحت پر مزید بوجھ ڈالتی ہے۔ ہرپیز کے پھیلاؤ میں کمی لانے سے ایچ آئی وی کا پھیلاؤ بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
ہم جنس پرست مردوں میں جنسی بیماری آتشک کے پھیلاؤ میں اضافہ
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فی الوقت اس بیماری کا جو علاج دستیاب ہے اس سے مرض کی علامات میں ہی کمی آتی ہے اور تاحال کوئی ایسا علاج دریافت نہیں ہوا جس سے ہرپیز کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
ہرپیز انفیکشن بعض اوقات سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بھی بن سکتی ہے جس میں نیونیٹل ہرپیز بھی شامل ہے۔ یہ حمل کے آخری مراحل میں زچہ کو لاحق ہونے والی ہرپیز ہے جو اس کے نومولود بچے کو بھی منتقل ہو جاتی ہے۔
سماجی بدنامی اور احتیاطی تدابیر
رپورٹ کے مصنف اور عالمی ادارہ صحت میں شعبہ جنسی و تولیدی صحت کے عہدیدار ڈاکٹر سامی گوٹلیب نے کہا ہے کہ جنسی تعلقات کے نتیجے میں لاحق ہونے والے ہرپیز سے وابستہ سماجی بدنامی کے سبب اس پر بہت کم بات ہوتی ہے حالانکہ یہ مرض ہر سال دنیا میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنسی افعال کے دوران کنڈوم کا استعمال بھی اس مرض سے بڑی حد تک تحفظ دیتا ہے۔ جن لوگوں میں اس بیماری کی فعال علامات ہوں انہیں دوسروں سے جنسی تعلق قائم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
ڈبلیو ایچ او کے اقدامات
اس عام انفیکشن کو روکنے کے لئے تاحال کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ہرپیز کی نئی ویکسین اور علاج کے لیے مزید تحقیق اور اس بیماری کی روک تھام پر سرمایہ کاری اور اس ضمن میں ہر جگہ مساوی اقدامات سے لوگوں کو اس کے خلاف موثر تحفظ دیا جا سکتا ہے۔
یورپ میں جنسی بیماریوں کا تیزی سے پھیلاؤ
ڈبلیو ایچ او نے تجویز کیا ہے کہ جن لوگوں میں ہرپیز کی علامات ظاہر ہوں انہیں ایچ آئی وی ٹیسٹ اور پیشگی علاج کی سہولت دی جانی چاہیے۔
بیماری کی اقسام
اس بیماری کا سبب بننے والے وائرس کی دو اقسام ہیں جنہیں ایچ ایس وی 1 اور ایچ ایس وی 2 کہا جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 2020 میں 52 کروڑ افراد ایچ ایس وی 2 انفیکشن کا شکار تھے جو جنسی تعلقات کے دوران منتقل ہوتا ہے۔ عوامی صحت کے نقطہ نظر سے ایچ ایس وی 2 زیادہ سنگین ہے کیونکہ اس میں مریض کو بار بار یہ بیماری لاحق ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ 90 فیصد مریض اسی قسم کے وائرس کا شکار ہوتے ہیں جن میں ایچ آئی وی انفیکشن کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔
نوجوان ہر وقت کنڈوم اپنے ساتھ رکھیں، ہسپانوی حکومت
ایچ ایس وی 2 کے برعکس ایچ ایس وی 1 عام طور پر بچپن میں تھوک یا جلد کے رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے اور منہ کے چھالوں یا زخموں کا سبب بنتا ہے۔ تاہم، جن لوگوں کو پہلے ایچ ایس وی 1 انفیکشن نہیں ہوا وہ جنسی تعلقات کے ذریعے جوانی میں اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ 2020 میں 37 کروڑ افراد ایچ ایس وی 1 انفیکشن سے متاثر ہوئے تھے۔ ان میں 5 کروڑ افراد بیک وقت ایچ ایس وی 2 انفیکشن میں بھی مبتلا تھے۔