دنیا بھر میں کینسر کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، تحقیق
6 ستمبر 2023جریدے 'بی ایم جی اونکالوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سن انیس سو نوے سے لے کر دو ہزار انیس تک 14سے 49 سال کی عمر کے لوگوں میں کینسر کے کیسز میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا۔ کچھ ماہرین کے مطابق کینسر کے پھیلاؤ کی وجہ عالمی آبادی میں اضافہ ہے جبکہ کئی دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ پچاس برس سے کم عمر لوگوں میں تشخیص کا رجحان بڑھا ہے اور اسی وجہ سے کینسر کے کیسز بھی زیادہ سامنے آ رہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کی خواتین کے لیے بریسٹ کینسر کی پیشگی تشخیص میں اے آئی مددگار
تاہم یہ نئی تحقیق کرنے والے محققین نے ناقص خوراک، تمباکو اور شراب نوشی کو کینسر کے خطرے میں کارفرما بنیادی عوامل قرار دیا ہے۔ تاہم اس تحقیق میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ کینسر جیسی بیماری کے تیزی سے پھیلاؤ کی تمام تر وجوہات ابھی تک نامعلوم ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار انیس میں پچاس سال سے کم عمر کے دس لاکھ افراد کینسر کی وجہ سے ہلاک ہوئے، جو سن انیس سو نوے کے مقابلے میں اٹھائیس فیصد زائد ہیں۔
پاکستان: چھاتی کے سرطان کے خلاف پہلی طبی تحقیق میں اہم پیشرفت
تحقیق کے مطابق سب سے مہلک کینسر چھاتی، پھیپھڑوں، آنتوں اور پیٹ کے تھے جبکہ گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ تشخیص چھاتی کے کینسر کی ہوئی۔ لیکن جو کینسر سب سے زیادہ تیزی سے پھیلتا یا نشو ونما پاتا ہے، وہ نازوفرینکس کا ہے۔ یہ وہ مقام ہے، جہاں ناک کا پچھلا حصہ گلے کے اوپری حصے اور پروسٹیٹ سے ملتا ہے۔
تاہم اس عرصے میں جگر کے کینسر میں سالانہ بنیادوں پر تقریبا تین فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس تحقیق کی تیاری کے لیے محققین نے دنیا کے دو سو چار ممالک میں انتیس مختلف کینسروں کی شرحوں کا تجزیہ کرنے کے ساتھ ساتھ سن دو ہزار انیس کے ''گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی‘‘ کے اعداد و شمار کا استعمال کیا ہے۔ مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ ملک جتنا زیادہ ترقی یافتہ ہے، اس میں پچاس سال سے کم عمر کے لوگوں میں کینسر کی تشخیص کا امکان بھی اتنا ہی زیادہ ہے۔
ا ا / ش خ (اے ایف پی)