دریائے ایمیزون میں 120ڈولفنز کیسے ہلاک ہو گئیں؟
3 اکتوبر 2023گزشتہ ہفتے برازیل میں دریائے ایمیزون کی ایک معاون ندی میں 120 مردہ ڈولفنز سطح آب پر ملی تھیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان کی ہلاکت شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
برازیل کی سائنس و ٹیکنالوجی اور اختراع کی وزارت سے وابستہ ایک تحقیقی گروپ مامیروا انسٹی ٹیوٹ نے بتایا کہ پیر کے روز بھی ٹیفے جھیل کے پاس مزید دو مردہ ڈولفن پائی گئیں۔
ڈولفنز ایک دوسرے کو نام سے پکارتی ہیں، نئی تحقیق
ماہرین کا خیال ہے کہ پانی کا زیادہ درجہ حرارت ان کی ہلاکت کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ ہے کیونکہ ٹیفے جھیل کے علاقے میں گذشتہ ہفتے درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا تھا۔
مقامی میڈیا رپورٹو ں کے مطابق ہزاروں مچھلیاں بھی مرچکی ہیں۔
آبی حیات کی بقاء کو خطرہ لاحق
مامیراوا انسٹی ٹیوٹ کی ایک محقق مریم مار مونٹیل نے بتایا،"ہم نے پچھلے ہفتے120ڈولفن کی لاشوں کی گنتی کی ہے۔
دریائے ایمیزون میں پائی جانے والی ڈولفنز انتہائی دلکش گلابی رنگ کی ہوتی ہیں۔ یہ میٹھے پانی میں پائی جانے والی ان مچھلیوں میں سے ایک ہیں جو صرف جنوبی امریکہ کے دریاوں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ دنیا میں میٹھے پانی میں پائی جانے والی ڈولفنز کی گنی چنی نسلوں میں سے ایک ہیں۔
شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ
مارمونٹیل نے کہا کہ پائی جانے والی ہر دس لاشوں میں سے تقریباً آٹھ گلابی ڈولفن ہیں، جنہیں برازیل میں 'بوٹو' کہا جاتا ہے۔ اور ٹیفے جھیل میں پائی جانے والی ڈولفن میں ان لاشوں کی تعداد تقریباً دس فیصد ہے۔
ڈولفن سے متاثر ہو کر نئی ریڈار تکنیک ایجاد
انہوں نے کہا،"دس فیصد کا نقصان کافی بڑا نقصان ہے اور اس کے بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے ٹیفے جھیل میں پائی جانے والی آبی حیات کی بقاء کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔"
بوٹو اور سرمئی ڈولفن جسے ٹکوکسی کہا جاتا ہے، بین الاقوامی یونین برائے تحفظ فطرت (آئی یو سی این) کی سرخ یعنی معدوم ہونے والی نسلوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)