دانتوں کے اوزار، ایک مختصر تاریخ
موم، دانتوں میں سوراخ کرنے والا آلہ اور سونے کے تار جیسے کئی ایسے اوزار تھے، جو دندان ساز 14 ہزار سال پہلے بھی دندان سازی میں استعمال کرتے تھے۔
ٹوتھ پک 14ہزار سال پرانی
ٹوتھ پک کا شمار دانتوں کی سرجری اور حفظان صحت کے لیے استعمال ہونے والے سب سے ابتدائی اوزاروں میں ہوتا ہے۔ اٹلی میں محققین کو ایک 25 سالہ شخص کی لاش ملی، جو لگ بھگ 14ہزار سال پرانی تھی اور اس شخص کے دانتوں کی سرجری ٹوتھ پک کے ذریعے کرنے کے شواہد ملے۔ اس زمانے میں ٹوتھ پک ہڈیوں اور لکڑی سے بنائی جاتی تھی۔
ڈینٹل ڈرِل
محققین کو پاکستان میں کھدائی کے دوران ایسے شواہد ملے تھے کہ دانتوں میں سوراخ کرنے والے آلے (ڈینٹل ڈرِل / گرمٹ نما آلہ) کا استعمال نو ہزار سال قبل بھی کیا جاتا تھا۔ یہ امکان ہے کہ پتھر کے زمانے میں داڑھ میں سوراخ کرنے کے لیے سنگ چقماق سے بنے برمے کا استعمال کیا گیا تھا۔ ایک شخص کے دانتوں میں انتہائی درست ڈرِلنگ کے شواہد ملے تھے۔ آج کے زمانے میں الیکٹریکل ڈرلز استعمال ہوتی ہیں۔
دانتوں کی فِلنگ موم سے
دانتوں کی فِلنگ کا پہلا ثبوت تقریبا چھ ہزار پانچ سو سال پرانا ہے۔ سلووینیا میں محققین کو اس بات کے شواہد ملے کہ آخری ہجری دور میں شہد کی مکھیوں سے حاصل کردہ موم کا استعمال دانتوں کی فِلنگ کے لیے کیا جاتا تھا۔ گلنے سڑنے کی وجہ سے دانتوں میں بننے والے سوراخوں میں موم کی فلنگ کی جاتی تھی۔ آج کے دور میں اس کے لیے متعدد دھاتوں سمیت مختلف اقسام کے مواد استعمال کیے جاتے ہیں۔
نشتر، چمٹی اور دانتوں کے تار
ابو القاسم الزہراوی (936-1013) کو قرون وسطیٰ کا سب سے بڑا سرجن اور دندان سازی کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے 200 سے زیادہ جراحی کے اوزار ایجاد کیے، جن میں مختلف قسم کے نشتر اور چمٹیاں شامل ہیں۔ انہوں نے ہی ڈھیلے دانتوں کو درست کرنے کے لیے سونے کے تار کا استعمال شروع کیا۔ انہوں نے اندرونی سلائی کے لیے انتڑیوں سے تیار کردہ دھاگے کا استعمال کیا، جو آج بھی جاری ہے۔
دندان ساز / حجام کی کرسی
تقریباً 200 سال پہلے تک عام طور پر ’حجام سرجن‘ ہی دانتوں سے متعلق خدمات بھی پیش کرتے تھے۔ یہ حجام جونکوں سے بھی علاج کرتے تھے اور اُسترے کے ساتھ ساتھ دیگر طبی آلات سے بھی لیس ہوتے تھے۔ ایسے حجام بال کاٹنے کے بعد دانت نکالنے اور جسمانی پھوڑوں والی جلد کا تیز دھار آلے سے اسے کاٹ کر صاف اس کا علاج کرنے جیسی خدمات بھی پیش کیا کرتے تھے۔
متبادل مصنوعی دانت
فرانسیسی دندان ساز پیئر فوشار کو متبادل مصنوعی دانتوں کے حوالے سے اہم کام کی بنیاد پر جدید دندان سازی کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ 17ویں صدی کے آخر اور 18ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے ٹوٹ جانے والے دانتوں کی جگہ ہاتھی دانت یا سونے سے بنے متبادل دانت لگانے کے متعدد طریقے ایجاد کیے۔ انہوں نے دانتوں کی پوزیشن کو درست کرنے کے لیے ’فٹنگ بریسز‘ کے استعمال کا طریقہ بھی متعارف کرایا۔