دانتوں اور ہڈیوں کی بیماری فلوروسس کا تعلق آلودہ پانی سے
3 اپریل 2013غریب سے لے کر ترقی یافتہ ممالک تک میں پانی میں فلورائیڈ کی بہت بڑھی ہوئی مقدار کے سبب انسانوں کو دانت اور ہڈیوں کی گوناگوں بیماریوں کا سامنا ہے۔ ماہرین فلورائیڈ کے استعمال سے سخت خبر دار کرتے ہوئے ایسے معاشروں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر زور دے رہے ہیں جہاں دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریاں روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ یہ بیماریاں نہ صرف بھارت، چین، انڈونیشیا، ایران، عراق، ترکی، تنزانیہ اور لیبیا میں پائی جاتی ہیں بلکہ جرمنی اور امریکا جیسے امیراور ترقی یافتہ ممالک کے باشندے بھی ان سے بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایک لٹر پانی میں محض ایک ملی گرام فلورین موجود ہو تو یہ نقصان دہ نہیں ہوتی تاہم اگر اتنے ہی پانی میں فلورین کی مقدار ایک گرام سے تجاوز کر جائے تو یہ صحت پر تباہ کُن اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ پانی میں فی لیٹر چار سے پانچ ملی لیٹر فلورین کی مقدار دانتوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے بیشتر علاقوں میں فی لیٹر پانی میں فلورین کی مقدار 1.5 سے 10.5 ملی گرام تک ہوتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں مُضر صحت کیمیاوی مادے فلورائیڈ کی پانی میں مقدار مختلف ہو سکتی ہے اور یہ فی لٹر 300 گرام تک ہوسکتی ہے۔ جن علاقوں میں المونیم فیکٹری وغیرہ پائی جاتی ہیں وہاں فی لٹر پانی میں فلورائیڈ کی مقدار 300 ملی گرام تک ہو سکتی ہے۔ ان فیکٹریوں میں بہت زیادہ فلورائیڈ استعمال کیا جاتا ہے جوآب و ہوا دونوں کو بُری طرح آلودہ کرتا ہے۔
طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ فلورائیڈ جسم کے مختلف حصوں، خاص طور سے دانتوں اور ہڈیوں میں جمنا شروع ہو جاتا ہے اور جوڑوں کے درد اور ریڑھ کی ہڈی سے جُڑے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ جسم میں جمع ہونے والا فلورائیڈ مختلف بیکٹیریاز، وائرسوں اورجراثیموں کو دعوت دیتا ہے اور یہ جسم میں داخل ہو کر طرح طرح کی بیماریوں اور تکالیف کا موجب بنتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فلورائیڈ سے آلودہ پانی کی طرح آلودہ کھانوں کا استعمال بھی صحت کے لیے مُضر ثابت ہوتا ہے۔ گوشت، مچھلی، سیاہ اور سرخ نمک، کالی یا بغیر دودھ کی کافی اور چائے بھی جسم کو فلورائیڈ فراہم کرتی ہے بلکہ ان اجزاء کے ذریعے پہنچنے والا فلورائیڈ زیادہ مُضر ہوتا ہے۔
طبی محققین فلورائیڈ سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے غذائی عادات میں تبدیلی کا مشورہ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر لیمو، سنترا اور دیگر ترش اشیاء کے علاوہ آلو، ٹماٹر اور وٹامن سی سے بھرپور سبزیوں کا استعمال فلورائیڈ کے مُضر اثرات کو ضائع کر دیتا ہے۔ گاجر اور ہرے پتوں والی سبزیوں کا بڑی مقدار میں استعمال بھی نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ فلورائیڈ سے پیدا ہونے والی بیماری کو فلوروسس کہا جاتا ہے۔
km/aa(agencies)