خیبر پختونخوا میں کار بم دھماکہ: ایک درجن سے زائد ہلاک
17 دسمبر 2012جمرود کا مقام افغانستان کی سرحد کے قریب ہے مگر یہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کا حصہ ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی مارکیٹ میں واقع بس اڈے پر کار بم پھٹنے سے کم از کم 16 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ درجنوں زخمی ہیں، جن کی کم از کم تعداد پچاس بتائی گئی ہے۔ ان زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔ اسی باعث حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس بس اڈے پر کئی لوگ اپنا سفر شروع کرنے کے لیے بسوں کے منتظر تھے۔ مقامی انتظامیہ سے منسلک جہانگیر اعظم کے مطابق اس بم دھماکے سے دس موٹر گاڑیاں اور پندرہ دکانیں بھی تباہ ہو گئیں۔
حکومتی اہلکار مطاہر زیب نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ آیا اس کار بم دھماکے کا ٹارگٹ کوئی خاص شخص تھا یا اس سے مارکیٹ کو تباہ اور افراد کو ہلاک کرنا مقصود تھا، اس بات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ بم دھماکے کے مقام کے قریب ہی ایک سرکاری دفتر بھی واقع ہے۔ جمرود میں تعینات پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اپنے نام مخفی رکھتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ایک سوزوکی آلٹو گاڑی بارود سے لدی ہوئی تھی۔ سوزوکی آلٹو چھوٹی جسامت کی گاڑی ہے، جو پاکستان ہی میں تیار کی جاتی ہے۔ کار بم دھماکے کے بعد کسی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ابھی ہفتے کے روز طالبان نے صوبے خیبر پختونخوا کے مرکزی شہر پشاور کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ اسی ہوائی اڈے پر پاکستانی فضائی فوج کا اہم بیس بھی واقع ہے۔ پشاور کے ہوائی اڈے پر طالبان کے حملے کے دوران چار سویلین اور پانچ حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اس سے اگلے روز اتوار کو ایک اور کارروائی میں ایک پولیس اہلکار اور پانچ مزید جنگجو ایک جھڑپ میں ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق اتوار کی جھڑپ بھی ہفتے کے حملے کے تسلسل میں تھی کیونکہ ہلاک ہونے والے ایئر پورٹ پر کیے گئے حملے میں شریک تھے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران ایئر فورس کا یہ دوسرا بیس ہے، جسے انتہا پسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔ اس مناسبت سے طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے پر حملے کا ٹارگٹ ایئر بیس پر کھڑے جنگی طیارے تھے۔
ادھر پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے فائرنگ کرتے ہوئے تین افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کے تعلقات عامہ کے محکمے کے ڈائریکٹر خادم حسین نوری اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ خادم حسین نوری کا تعلق شیعہ کمیونٹی سے تھا۔ پولیس اہلکاروں کو مسلح افراد نے تعاقب کرنے پر ہلاک کیا تھا۔ کوئٹہ شہر کی پولیس کے سربراہ ولی خان ناصر نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بلوچستان میں شیعہ کمیونٹی پرمسلح حملوں میں اضافے ہوتا چلا جا رہا ہے۔
ah / aa (Reuters, AFP)