حکومت کھیلوں کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے، جنرل عارف
9 ستمبر 2013جنرل عارف حسن کے مطابق پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے دفتر پر قبضے کے بعد حکومت ان کی مقدمہ درج کرنے کی بھی درخواست منظور نہیں کی جس کے بعد انٹرنیشنل اولمپک ایسوسی ایشن میں پاکستان کی معطلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ پیر نو ستمبر کو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں جنرل عارف نے کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ اور بین الصوبائی رابطے کی وزارت کا کردار اس معاملے میں انتہائی افسوس ناک رہا، مگریہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا کیونکہ دیر ہے اندھیرنہیں۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی جانب سے پاکستان کے خلاف فیصلہ کن کاروائی نہ کرنے کے سوال پر جنرل عارف حسن کا کہنا تھا کہ وہ خود نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان پر پابندی لگے اوراس کی بدنامی ہو۔ آئی او سی خود بھی کوئی قدم جلد بازی میں نہیں اٹھاتی وہ حکومتوں کو تصفیہ کا وقت دیتی ہے۔ یہاں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ شیر آیا شیر آیا والا معاملہ ہے مگرجس دن شیر آگیا وہ تمام بکریاں کھا جائے گا۔ اس لیے حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ ہونا چاہیے۔ جنرل عارف حسن کے مطابق حال ہی میں بین الاقوامی اولمپک ایسوسی ایشن کی طرف سے پابندی کے بعد بھارتی وزیر کو خود جا کر آئی او سی سے تصفیے کی بات کرنا پڑی تھی۔
ملک میں حکومتی اولمپک ایسوسی ایشن کی تشکیل کے بعد والی بال، سائیکلنگ، بیڈمنٹن، باسکٹ بال، ایتھلیٹکس اور باکسنگ سمیت کھیلوں کی ایک درجن سے زائد قومی اور صوبائی متوازی ایسوسی ایشنز وجود میں آچکی ہیں۔ جنرل عارف حسن کے مطابق یہ سب غیر قانونی پی او اے کا کیا دھرا ہے، ’’انہیں علم ہونا چاہیے کہ کھیلوں کی اسی تنظیم کو تسلیم کیا جاتا ہے جو پی او اے اورعالمی گورننگ باڈیز سے منظور شدہ ہو۔ یہاں جان بوجھ کر معاملات کو پیچیدہ کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں اصلی نقلی کی گھتیاں سلجھانا آسان نہ ہوگا۔‘‘
عارف حسن کے مطابق متوازی تنظیموں کے خلاف قانونی سازی کی گئی ہے مگر حکومت جب قانون پر عمل نہ کرنا چاہے تو قانون کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ یہاں سات سات بار توہین عدالت کی جا چکی ہے کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ حکومت ان کے ساتھ ہے اس لیے جو چاہے کریں۔
صدر پی او اے نے کہا کہ ہاکی میں پاکستان کی کارکردگی پہلے ہی غیر تسلی بخش تھی مگر جب سے فیڈریشن کے عہدیداروں نے اولمپک ایسو سی ایشن کے معاملات میں ٹانگ اڑانا شروع کی ہے ٹیم کی ناکامیوں کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پی ایچ ایف والوں کی توجہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہاکی سے زیادہ عدالتوں اور پی او کی طرف رہی ہے۔ وہ ہاکی کو اس حد تک سیاست کی نظر کر رہے ہیں کہ کامن ویلتھ گیمز کے لیے انہوں نے پی او اے کی بجائے براہ راست حکام کو انٹری بھجوائی جو مسترد ہوگئی۔ اب عالمی کپ سے باہر ہونے کے بعد ہاکی ٹیم کی کامن ویلتھ گیمز میں شرکت بھی خطرے میں ہے۔
جنرل عارف حسن کے بقول جو لوگ ان کے خلاف الیکشن ہار گئے تھے وہ پچھلے دروازوں سے آنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اوراسپورٹس بورڈ ان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، ’’حالانکہ ہم کسی وزارت یا پی ایس بی کے ماتحت نہیں۔ یہ سب پی او اے کا اندرونی معاملہ ہے۔‘‘
جنرل عارف حسن نے مزیدکہا، ’’ہم پر حملہ ہوا مگر حکومت ایف آئی آر درج کرنے کی بھی زحمت گوارہ نہیں کر رہی۔ ہم پھر بھی قانونی رواستہ اختیار کریں گے۔‘‘