حماس اور الفتح کا مصالحتی عمل خطرے سے دوچار
9 جنوری 2012فلسطینی اتھارٹی کی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی الفتح موومنٹ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت کا اثر نو جائزہ لیا جائے گا۔ الفتح کے مطابق حماس نے انُ کے تین اہلکاروں کو اپنے زیرکنٹرول غزہ پٹی کا دورہ کرنے سے روک دیا۔ الفتح کے بیان میں کہا گیا کہ حماس کے رویے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ گزشتہ برس قاہرہ میں طے پانے والے معاہدے پر عمل کرنے میں کوئی دلچپسپی نہیں رکھتی۔ اس معاہدے میں ایک قومی اتحادی حکومت کے قیام کے علاوہ رواں سال مئی میں پارلیمانی انتخابات منقعد کرانے کی بات کی گئی تھی۔
فلسطین کے ان دونوں دھڑوں کے مابین تناؤ کو کم کرنے اور مثبت ماحول کو فروغ دینے کے حوالے سے گزشتہ برس دسمبر میں الفتح کے محمود عباس اور حماس کے خالد مشعل کے مابین مذاکرات ہوئے تھی۔ قاہرہ میں ہونے والی اس بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا کہ دشمنی ختم کرنےکے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ الفتح نے بتایا ہے کہ ان کے تین سینئر اہلکاروں کو حماس کے سکیورٹی افسران نے غزہ میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے انہیں واپس پلٹنے پر مجبور کیا۔’’ حماس کا یہ رویہ ناقابل برداشت اور تضحیک آمیز ہے‘‘۔
دوسری جانب حماس الفتح پر الزمات عائد کر رہی ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہی۔ حماس کے مطابق الفتح چار سال سے زائد عرصے سے چلی آرہی دشمنی کو ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ بیان کے مطابق محمود عباس اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کر رہے ہیں۔’’ اگر الفتح نے مفاہمتی معاہدے کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ ہمارے دشمن سے امن بات چیت کرنا چاہتی ہے تو وہ فلسطینی عوام اور مصری رابطہ کاروں کے سامنے جوابدہ ہے‘‘
اس دوران حماس کی وزارت داخلہ نے الفتح کے سینئر اہلکاروں کو غزہ میں داخلہ نہ دینے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا الفتح صورت حال کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس سے قبل بھی الفتح کے سینئر رہنما نبیل شعط کئی دنوں تک غزہ میں بغیر کسی پابندی کے قیام کر چکے ہیں۔
ساتھ ہی حماس اور فتح کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے قائم کی گئی ایک کمیٹی کے رابطہ کار خالد الباشی نے بتایا کہ 15جنوری تک دونوں تحریکیں قیدیوں کی فہرست پیش کر دیں گی۔ ساتھ ہی غزہ میں ہونے والے مذاکرات میں یہ طے بھی پایا ہے کہ غرب اردن سے شائع ہونے والے اخبارات غزہ پٹی میں دستیاب ہوں اسی طرح غزہ سے چھپنے والے اخبارات کو غرب اردن میں فروخت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ فلسطین کے یہ دونوں علاقے2007ء سے علیحدہ ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عابد حسین