حقوق کے متلاشی تین چینی کٹہرے میں
28 اکتوبر 2013انتہائی بنیادی سطح پر عوام کو اہم معاملات کا شعور دلانے کی کوشش کرنے والے لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ تینوں سین یے (Xinyu) نامی شہر کے رہائشی ہیں۔ ان تین افراد کے خلاف مقدمہ مشرقی چینی صوبے جیانگشی کی ایک ضلعی عدالت میں شروع ہوا ہے۔ لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے خلاف لوگوں کو غیر قانونی طور پر جمع کا الزام ہے۔
ان تینوں افراد کا تعلق ایک ایسے گروپ سے بیان کیا جاتا ہے جو احتجاجی بینروں کے علاوہ عوامی سطح پر حقوق کی آگہی کے لیے نجی ڈنر پارٹیوں کا اہتمام کرتا رہا ہے۔ اِس گروپ کا نام نیو سیٹیزن موومنٹ بتایا جاتا ہے۔ نیو سیٹیزن موومنٹ کے ایک سرگرم کارکن ہُو جیا کا کہنا ہے کہ حکومت اس مقدمے کو شروع کر کے یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ سین یے کے چھوٹے سے شہر میں کتنے لوگ، سفارت کار اور میڈیا اِن تینوں افراد کے لیے عدالتی کارروائی دیکھنے یا عدالت کے باہر آ کر اپنی موجودگی سے حکام کو مقدمے کی اہمیت کا احساس دلائیں گے۔ جمع ہوتے ہیں۔
لی یُو پِنگ، وائی ژونگ پِنگ، اور لی سیہُوا کے وکلاء نے الزامات کو لغو اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کی ایک ریسرچر مایا وانگ نے اس مقدمے کے حوالے سے کہا کہ یہ چینی حکومت کے اس تصور کا عکاس ہے کہ مظاہرے اور اجتماع حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔ مایا وانگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مقدمے سے چین کی نئی قیادت نے ظاہر کیا ہے کہ وہ عوامی اجتماعات کو قطعاً برداشت نہیں کرے گی۔ نیو سیٹیزن موومنٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کے سلسلے میں بیجنگ کے وکیل سُو ژی ژانگ کے علاوہ ممتاز کاروباری شخصیت وانگ گونگ چُوان کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔
مقدمے کے آغاز پر انتہائی سخت سکیورٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔ عوام کو عدالت سے دور رکھنے کے لیے خصوصی بیریئر یا رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔ عدالت کے باہر بعض ممالک کے سفارتکار بھی موجود تھے۔ اِن سفارتکاروں کا تعلق امریکا، یورپی یونین اور کینیڈا سے تھا۔اس موقع پر امریکی سفارت خانے کے پولیٹیکل افسر ڈینئل ڈیلک کا کہنا تھا کہ امریکا چینی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔ ڈینیل ڈیلک نے بنیادی آزادیوں میں آزادیء رائے اور اپنے حقوق کے لیے اجتماع کرنے کو شمار کیا۔
نیو سیٹیزن موومنٹ ایسے سرگرم افراد کا نیٹ ورک ہے جو سرکاری ملازمین کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔ اس مطالبے کے ذریعے وہ حکومتی حلقوں میں پائی جانے والی کرپشن کے عمل کو روکنے کی کوشش میں ہے۔ اس گروپ کے شرکاء چھوٹے اور پرامن مظاہروں کا اہتمام بھی کرتے رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں کرپشن کے انسداد کے بینروں کے علاوہ گروپ کے اراکین تقاریر کے علاوہ عام لوگوں سے اپنی مہم کی حمایت میں دستخط بھی لیا کرتے ہیں۔ اس گروپ کے دو درجن کے قریب ارکان کو رواں برس مارچ میں مختصر عرصے کے لیے سکیورٹی اداروں نے پابند بھی کیا تھا۔ موومنٹ کے دوسرے ارکان کا خیال ہے کہ حکومت اس مقدمے سے دوسرے افراد کو خاموش رہنے کا پیغام دینا چاہتی ہے۔