حسینہ مخالف طلبا کا سیاسی جماعت کے قیام کا فیصلہ، رپورٹس
24 فروری 2025بنگلہ دیش میں سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی معزولی کا باعث بننے والی احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے طلبا رواں ہفتے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھیں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس پیشرفت کے حوالے سے آگاہ دو معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) یا 'امیتازی رویوں کے خلاف طلبا‘ نامی گروپ بدھ کو ہونے والے ایک پروگرام میں نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کریں گے اور اس سلسلے میں تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ توقع ہے کہ ایک سرکردہ طالب علم رہنما اور ڈھاکہ میں ملک کی عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کنوینر کے طور پر اس نئی پارٹی کی قیادت کریں گے۔ ناہید اسلام کا نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی موجودہ عبوری حکومت میں طلبا کے مفادات کی وکالت کرنے میں اہم کردار رہا ہے۔ توقع ہے کہ وہ نئی سیاسی جماعت کی قیادت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپنے موجودہ حکومتی کردار سے مستعفی ہو جائیں گے۔
ناہید اسلام نے روئٹرز کی اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہ دیا۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس عندیہ دے چکے ہیں کہ ملک میں نئےعام انتخابات 2025 کے آخر تک کرائے جا سکتے ہیں۔ ایسے میں بہت سے سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی قیادت والی جماعت ملک کے سیاسی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کر سکتی ہے۔
محمد یونس نے کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اپنی امیدواری میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ محمد یونس کے دفتر نے بھی طلبا کی زیر قیادت ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی فوری جواب نہ دیا۔
گزشتہ برس کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ جنوبی ایشیائی ملک سیاسی بدامنی کا شکار ہے۔ سابقہ حکومت کے خاتمے کے لیے چلائی گئی احتجاجی تحریک کے دوران 1,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے اسی ماہ کہا تھا کہ شیخ حسینہ کی سابقہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے منظم طریقے سے بغاوت کے دوران مظاہرین کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی تھیں۔ شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی 'کسی بھی قسم کے غلط کام‘ کی تردید کرتی ہیں۔
ش ر⁄ م م (روئٹرز)