جوہری ایجنسی کا ایرانی یورینیم کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ
وقت اشاعت 23 جون 2025آخری اپ ڈیٹ 24 جون 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
-
جوہری توانائی ایجنسی کا ایرانی یورینیم کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ
-
خلیج کے بحری تجارتی راستوں سے متعلق خدشات، چین کے تحفظات
-
ایران کی طرف سے اسرائیل پر نئے میزائل حملے
-
ایرانی دارالحکومت پر ’بے مثال طاقت‘ کے ساتھ حملے کر رہے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع
-
آبنائے ہرمز کی بندش ’انتہائی خطرناک‘ ہو گی، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ
ایران میں امریکی حملوں پر تنقید کرنے کی کوئی وجہ نہیں، میرس
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے ایران میں تین جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے دیگر یورپی اتحادیوں کے مقابلے میں زیادہ واضح موقف اختیار کیا ہے۔
جرمن چانسلر نے فیڈریشن آف جرمن انڈسٹریز کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’امریکہ نے ویک اینڈ پر جو کچھ کیا، اس پر تنقید کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ جی ہاں، یہ خطرے کے بغیر نہیں ہے، لیکن چیزوں کو اس طرح چھوڑنا بھی کوئی آپشن نہیں تھا، جیسی وہ تھیں۔‘‘
انہوں نے ایران کو ’’دہشت گرد حکومت‘‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا، ’’اسرائیل کئی دہائیوں سے نہیں تو کئی سالوں سے ایران کی جانب سے حملوں کا نشانہ بن رہا ہے، جس میں حماس، حزب اللہ، عراق میں ملیشیا اور دنیا بھر میں بہت سے دیگر مقامات کی مالی اعانت بھی شامل ہیں۔‘‘
اسرائیل نے 13 جون کو ایران کی میزائل اور جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ فوجی رہنماؤں اور سکیورٹی سروسز کو بھی بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا تھا۔
ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کئی دہائیوں سے مغرب اور اسرائیل کے ساتھ تناؤ کا باعث بنی ہوئی ہے، جنہیں خدشہ ہے کہ اس مہم کا مقصد ایٹم بم بنانا ہے، تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔
اگرچہ فرانس نے امریکی حملوں پر ’’تشویش‘‘ کا اظہار کیا ہے، لیکن میرس کے مطابق یہ جائز ہیں کیونکہ ’’ثبوتوں کے مطابق ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘‘
میرس کے بقول، ’’پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کے لیے کسی کو بھی زمین سے 100 میٹر نیچے تک بنکر تنصیبات کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
میرس نے گزشتہ ہفتے بھی ایران کے خلاف اسرائیلی مہم کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’وہ گندا کام‘ قرار دیا تھا، جو اسرائیل سب کے لیے کر رہا ہے۔
جرمن چانسلر کے ترجمان اشٹیفان کورنیلیئس کے مطابق چانسلر میرس نے اتوار کے روز ایران پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرے اور تنازعے کا سفارتی حل تلاش کرے۔
فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں میرس نے تہران پر زور دیا کہ وہ ’’مزید کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے، جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو۔‘‘
ان رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک ایسے معاہدے کے لیے مذاکرات کرے، جس میں اس کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام خدشات کو دور کیا جائے۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
جوہری توانائی ایجنسی کا ایرانی یورینیم کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری مواد کے بارے میں وضاحت کرے۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کے بعد آج پیر 23 جون کو ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے ایک ہنگامی اجلاس میں گروسی نے تہران کی متعلقہ ذمہ داریوں کی نشاندہی کی۔
گروسی نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی حملوں کے پہلے دن جوہری مواد اور ساز و سامان کے لیے حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری مادوں کی کسی بھی نقل و حمل کی اطلاع نیوکلیئر اتھارٹی اور ایران کے مابین لازمی معائنے کے معاہدے کے مطابق آئی اے ای اے کو دی جانا چاہیے۔
آئی اے ای اے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس 400 کلوگرام سے زائد ایسا یورینیم موجود ہے، جس کی افزودگی کی شرح 60 فیصد ہے اور جو ہتھیار سازی کے لیے تقریباﹰ موزوں ہے۔
سفارت کاروں کے مطابق اگر اس مواد کو 90 فیصد تک افزودہ کیا جائے تو اسے کئی جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تہران کا اصرار ہے کہ وہ کوئی جوہری ہتھیار نہیں بنانا چاہتا لیکن حال ہی میں بہت سے ممالک کو اس بات پر تشویش لاحق ہو گئی تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ رہا تھا۔
ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے ہنگامی اجلاس میں گروسی نے مزید کہا کہ اب اس بین الاقوامی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایران کے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی تصدیق کریں۔
سابقہ بیانات کے مطابق یہ مواد اصفہان میں ذخیرہ کیا گیا تھا، جہاں اسرائیل اور امریکہ کئی جوہری تنصیبات پر بمباری کر چکے ہیں۔
گروسی نے نشاندہی کی کہ فردو میں یورینیم کی افزودگی کے زیر زمین پلانٹ کو امریکی ’بنکر بسٹر‘ بموں کے استعمال سے ممکنہ طور پر شدید نقصان پہنچا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
خلیج کے بحری تجارتی راستوں سے متعلق خدشات، چین کے تحفظات
بیجنگ حکومت نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز کی ممکنہ ناکہ بندی کے خطرے کے پیش نظر ایران کے حوالے سے بحران کے خاتمے کے لیے کام کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین عالمی برادری سے یہ مطالبہ بھی کر رہا ہے کہ وہ خطے میں عدم استحکام کے اثرات عالمی معیشت پر پڑنے سے روکے۔
انہوں نے کہا کہ خلیج اور اس کے آس پاس کے سمندری راستے مال برداری کے ساتھ ساتھ توانائی کے لیے ایک اہم بین الاقوامی راستہ ہیں اور یہ کہ خطے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنا بین الاقوامی برادری کے مفاد میں ہے۔
قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ نے امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے جواب میں اس اہم بحری راستے کو بند کرنے کی حمایت کر دی تھی۔
چین ایران کا ایک بڑا اقتصادی شراکت دار ہے، جو اپنا زیادہ تر خام تیل مشرق وسطیٰ کے اس ملک سے حاصل کرتا ہے۔ بیجنگ پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ایران کو فوجی اور سویلین مقاصد کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
ایران کی طرف سے اسرائیل پر نئے میزائل حملے
ایران کی طرف سے آج پیر کے روز اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ ترین واقعے میں اسرائیل کے شمالی حصے کے متعدد علاقوں میں سائرن بجے، جب فوج نے ایرانی میزائلوں کے تازہ حملے کی اطلاع دی۔ یہ دو گھنٹوں سے بھی کم وقت میں کم از کم تیسرا ایرانی میزائل حملہ تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک فوجی بیان میں کہا گیا کہ کچھ دیر قبل ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائلوں کی نشاندہی کے بعد شمالی اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بجنے لگے۔
اس سے قبل آج پیر کے روز ہی اسرائیل بھر میں 30 منٹ تک سائرن بجتے رہے، جب اسرائیلی فوج نے ایران کی جانب سے متعدد میزائل داغے جانے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ سرچ اینڈ ریسکیو فورسز ملک بھر میں متعدد مقامات پر کام کر رہی ہیں، جہاں میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ایران کے ساتھ اب تک 11 روزہ جنگ کے باعث اسرائیل میں تاحال ہونے والے نقصانات کا مکمل اندازہ فوجی سینسرشپ قوانین کی وجہ سے نہیں لگایا جا سکتا، تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کم از کم 50 ایرانی میزائل مختلف اہداف پر لگنے کا اعتراف کیا گیا ہے، جن میں 24 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
ایرانی دارالحکومت پر ’بے مثال طاقت‘ کے ساتھ حملے کر رہے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع
ایرانی دارالحکومت پر ’بے مثال طاقت‘ کے ساتھ حملے کر رہے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے آج پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ایرانی دارالحکومت تہران پر ’’غیر معمولی قوت‘‘ کے ساتھ حملے کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق اسرائیلی فوج ’’تہران کے وسط میں حکومت کے اہداف اور حکومتی جبر کی ایجنسیوں کے خلاف بے مثال طاقت کے ساتھ حملے کر رہی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے تہران سے جنوب کی طرف واقع فردو کی زیر زمین ایرانی نیوکلیئر سائٹ پر بھی ایک تازہ حملہ کیا ہے۔
ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے صوبے قم میں کرائسس مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا، ’’جارح نے فردو نیوکلیئر سائٹ پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔‘‘
امریکہ کی طرف سے اتوار کو علی الصبح جن تین ایرانی جوہری تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، ان میں فردو کی جوہری تنصیب گاہ بھی شامل تھی۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک
آبنائے ہرمز کی بندش ’انتہائی خطرناک‘ ہو گی، یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش خطرناک اور ’’کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہوگی۔‘‘
کایا کالاس نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات سے قبل میڈیا کو بتایا، ’’جوابی کارروائی اور اس جنگ میں اضافے کے خدشات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر ایران کی طرف سے آبنائے ہرمز کو بند کرنا ایک ایسی چیز ہے، جو انتہائی خطرناک ہو گی اور کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہو گی۔‘‘
ایران کے پریس ٹی وی نے اتوار 22 جون کو خبر دی تھی کہ ایرانی پارلیمان کی طرف سے آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل اب اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ تیل اور گیس کی عالمی طلب کا تقریباﹰ 20 فیصد اس سمندری راستے کے ذریعے گزرتا ہے۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک