جنگ زدہ علاقوں سے جانوروں کو محفوظ کرنے والا ڈاکٹر
25 فروری 2020امرخلیل بنیادی طور پر ماہر حیوانات ہیں اور جانوروں کی بہبود کی تنظیم 'فور پاز انٹرنیشنل‘ سے وابستہ ہیں۔ وہ تنازعات کے علاقوں میں پھنسے جانوروں کے ریسکیو آپریشن کے ماہر خیال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے موصل سے حلب اور کوسووو سے قاہرہ تک مختلف ریسکیو آپریشن کے ذریعے جانوروں کو تحفظ فراہم کیا۔
ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے امر خلیل نے ہر ریسکیو آپریشن کو ایک مشکل امر قرار دیا اور کہا کہ کئی مرتبہ جان کو بھی خطرات لاحق ہوئے لیکن انجام کار کامیابی حاصل ہوئی۔ خلیل نے بتایا کہ کوسووو میں لوگوں کو براہ راست گولیوں سے ہلاک ہوتے دیکھا۔ امرخلیل کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی کاؤ بوائز نہیں ہیں کہ جنگ زدہ مقامات میں بہادری کے ساتھ جائیں لیکن ان تمام آپریشنز میں ٹیم کی سلامتی پہلی ، دوسری اور تیسری ترجیح ہوتی ہے۔
امرخلیل کے مطابق وہ فوجی بھی نہیں ہیں کہ گولہ بارود سے پریشان نہ ہوں لیکن سبھی افراد اپنا کام انتہائی مہارت سے کرتے ہیں اور ہر قدم بہت زیادہ سوچ بچار اور منصوبہ بندی سے اٹھایا جاتا ہے۔ ریسکیو آپریشن شروع ہونے سے قبل پہنچنے کے مقام اور وہاں سے واپسی کے راستے کا تعین کرنا اولین ترجیح ہوتی ہے اور دوسری میں جانور کو محفوظ انداز میں سنبھالنا ہوتا ہے۔
امرخلیل کے مطابق شام کے شہر حلب میں لڑائی کے دوران چڑیا گھر پر دو مرتبہ فضائی حملے کیے گئے۔ شہر کے چڑیا گھروں میں چھ سو جانور تھے اور صرف تیرہ کو ہی بچایا جا سکا۔ اسی طرح عراقی شہر موصل کے چڑیا گھر میں چوراسی جانوروں میں سے صرف دو کو ہی بچانے میں کامیابی ملی۔ اس شہر پر جہادی تنظیم ' اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبضہ کیا تھا۔ موصل سے بچائے گئے جانوروں میں ایک شیر اور دوسرا ریچھ تھا۔
امرخلیل سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے کتنے جانوروں کو بچایا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ جانوروں کو بچانے کے ریسکیو آپریشن کی ٹیم کا محض چھوٹا سا حصہ ہیں اور یہ ٹیم ہی مل کر اپنے کام کی تکمیل کرتی ہے۔ خلیل کے مطابق اُن کی تنظیم اب تک ہزاروں جانوروں کو بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ مختلف مشن جنگ زدہ علاقوں کے علاوہ طوفان، سیلابوں اور زلزلوں کے مقامات میں مکمل کیے گئے۔
امر خلیل نے یہ بات افسوس کے ساتھ بتائی کہ جنگی حالات میں کئی جانوروں کو مسلسل بھوک کے ساتھ جینا پڑتا ہے۔ موصل کے چڑیا گھر میں جانوروں نے ایک دوسرے کو کھانا شروع کر دیا تھا۔ موصل کے چڑیا گھر میں مادہ شیرنی نے شدید بھوک میں اپنے نر شیر کو ہڑپ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا لیکن شدید بھوک میں وہ اپنے بچے کو کھانے سے دور رہی اور بھوک سے مر گئی۔ ان کی ٹیم اُس شیرنی کے بچے کو بچانے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی بھی جانو کو پکڑنے سے قبل اُسے بے ہوش کیا جاتا ہے اور پھر اُسے محفوظ مقام پر منتقل کیا جاتا ہے۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ جنگی حالات سے نکالے گئے جانور بہت خوفزدہ ہوتے ہیں۔ انہیں نارمل ہونے میں ایک سال یا دو برس کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور اتنے وقت کے بعد ہی وہ محسوس کرتے ہیں کہ حالات پر امن ہیں۔ اس مقصد کے لیے 'فور پاز انٹرنیشنل‘ نے دس ہزار ایکڑ پر ایک محفوظ علاقہ قائم کر رکھا ہے۔
سیم بیکر )ع ح ⁄ ک م)