جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کی گرفتاری فی الحال ٹل گئی
3 جنوری 2025جنوبی کوریا کے تفتیش کار مواخذے کا شکار صدر یون سک یول کی رہائش گاہ پہنچنے کے بعد ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے۔
جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ حکام کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور پھر انہیں تقریباً چھ گھنٹے طویل تعطل کے بعد اپنی کارروائی روک دینا پڑی۔
جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
یونہاپ نے اطلاع دی کہ تفتیش کار بھاری حفاظتی رکاوٹوں کو پار کرتے ہوئے صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے لیکن کمپاؤنڈ کے اندر موجود ایک فوجی یونٹ نے آگے بڑھنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی۔ یونٹ سے نمٹنے کے بعد جب حکام آگے بڑھے تو ان کا سامنا صدارتی سکیورٹی سروس سے ہوا جو مواخذے کے بعد بھی صدر کی حفاظت کر رہی ہے۔
بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر برائے اعلیٰ عہدے داروں (سی آئی او) کے حکام نے اپنے اہلکاروں کی حفاظت پر تشویش کی وجہ سے تقریباً 1:30 بجے گرفتاری کی کوشش کو روک دیا۔
سی آئی او نے ایک بیان میں کہا، "یہ فیصلہ کیا گیا کہ جاری تعطل کی وجہ سے گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنا عملی طور پر ناممکن تھا۔"
قائم مقام جنوبی کوریائی صدر کے مواخذے کی قرارداد بھی منظور
یون کے وکیل نے کہا کہ تفتیش کار قانونی طور پر کام نہیں کر رہے تھے اور اس اقدام کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
صدر کے سینکڑوں حامی تفتیش کاروں کو روکنے کی کوشش میں ان کی رہائش گاہ پر جمع ہو گئے۔
عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری
منگل کے روز، سیول کی ایک عدالت نے یون کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے جب وہ متعدد درخواستوں کے بعد پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے میں ناکام رہے اور جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں انہوں نے اپنے دفاتر کی تلاشی لینے کی اجازت نہیں دی۔
جنوبی کوریائی صدر کے پارلیمانی مواخذے کی تحریک ناکام
حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یون کی جانب سے 3 دسمبر کو مارشل لا کا قلیل مدتی اعلان بغاوت کے مترادف تھا۔
وہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر بن سکتے ہیں۔
یون کے حامیوں کا احتجاج جاری
صدر یون نے گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے "آخر تک لڑنے" کا عزم کیا ہے۔
یون کے خلاف وارنٹ گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے حامیوں نے رات بھر ڈیرے ڈالے رکھا اور جمعہ کی صبح صدارتی رہائش گاہ پر تفتیش کاروں اور میڈیا کے اجلاس کے دوران "غیر قانونی وارنٹ غلط ہے" کے نعرے لگائے۔
جنوبی کوریا میں ناکام مارشل لاء کے بعد اب کیا ہو گا؟
صدر نے جمعرات کو اپنے حامیوں سے کہا تھا، "میں آپ کے ساتھ مل کر اس ملک کی حفاظت کے لیے آخر تک لڑوں گا۔"
ج ا ⁄ ص ز ( اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)