جعلی دستاویزات پر رہائی پانے والے قاتل دوبارہ گرفتار
20 اکتوبر 2013حکام نے بتایا کہ دونوں قاتلوں، جوزف جینکنز اور چارلس واکر کو ہفتے کی شب ریاست فلوریڈا کے پاناما سٹی میں کوکونٹ گروو موٹر اِن نامی موٹل سے گرفتار کیا گیا۔ دونوں کی عمریں 34 برس ہیں۔ ان کی گرفتاری سے چند ہی گھنٹے قبل ان کے اہل خانہ نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں اپیل کی تھی کہ وہ اپنی گرفتاری دے دیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فلوریڈا ڈیپارٹمنٹ آف لاء انفورسمنٹ نے فوری طور پر ان گرفتاریوں اور تفتیش سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کیں۔
جینکنز اور واکر پر دو مختلف مقدمات میں قتل کا جرم ثابت ہوا تھا۔ وہ فرینکلن نامی جیل میں عمر قید کاٹ رہے تھے۔ جینکنز کو 27 ستمبر اور واکر کو آٹھ اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا۔ اس مقصد کے لیے جیل حکام کو جعلی دستاویزات پیش کی گئی تھیں، جن کے مطابق عدالت نے ان کی سزا عمر قید سے کم کر کے 15برس کر دی تھی۔
رہائی کے بعد دونوں نے قانون کے مطابق اورلانڈو جیل جا کر مجرموں کے طور پر اپنی رجسٹریشن کرائی تھی۔ وہاں انہوں نے فارم پُر کیے، تصویریں کھنچوائیں اور فِنگر پرنٹس بھی دیے تھے۔ حکام نے بتایا کہ اس سارے عمل کے دوران انہوں نے کسی جعلی سازی کا شک تک نہیں ہونے دیا تھا۔
ان کے اہل خانہ اور دوستوں نے ہفتے کے روز بتایا کہ انہوں نے رہائی کو قانونی سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ وقت گزارا تھا۔
اورنج کاؤنٹی کے شیرف نے جمعے کی شب اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ وہ دونوں تاحال فلوریڈا میں ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ وہ پاناما سٹی میں کتنی دیر سے تھے، جو اورلانڈو سے 350 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
جینکنز پر 1998ء میں اورلانڈو کے ایک رہائشی راسکو پیوکے قتل اور ڈکیتی کی ایک واردات کا جرم ثابت ہو گیا تھا۔ جینکنز کی رہائی کے بعد پیو کے خاندان نے ہی حکام کو مطلع کیا تھا جس کے بعد اس کی گرفتاری کی کوشش شروع کر دی گئی تھی۔
دفتر استغاثہ کو یہ بھی پتہ چل گیا تھا کہ واکر کو غلطی سے رہا کر دیا گیا ہے۔ اسے 1999ء میں اورنج کاؤنٹی کے ایک 23 سالہ رہائشی سیڈرک سلیٹر کو قتل کرنے پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق دونوں کی رہائی سے متعلق ابھی تک کئی حل طلب سوال باقی ہیں، یعنی اس مقصد کے لیے جعلی دستاویزات کس نے بنائیں جن سے فلوریڈا کے عدالتی نظام میں پائی جانے والی خامیاں کھل کر سامنے آئی ہیں۔
ان خامیوں کی روشنی میں کوریکشنز ڈیپارٹمنٹ نے قبل از وقت رہائی کے احکامات کی تصدیق کا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے۔ ریاستی قانون سازوں نے اس حوالے سے تفتیشی نشستوں کے اہتمام کا اعلان کر دیا ہے۔