جشن آزادی: انڈونیشیا کے صدر کا کرپشن کے خلاف اعلان جنگ
16 اگست 2012جنوب مشرقی ایشیا کی ریاست انڈونیشا نے 17 اگست 1945ء کو ہالینڈ سے آزادی حاصل کی تھی۔ انڈونیشیا آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چوتھا بڑا اور مسلمان ممالک میں سب سے بڑا ملک ہے۔ جشن آزادی کے سلسلے میں خطاب کے دوران صدر بانگ بانگ نے کئی امور کو چھیڑا تاہم اس کا مرکزی نکتہ کرپشن تھا۔ پارلیمان سے خطاب میں صدر بانگ بانگ نے ملک کے اندر بڑھتی ہوئی بدعنوانی کا ذکر کیا۔
انڈونیشی صدر دوسری پانچ سالہ مدت کے لیے اس عہدے پر فائض ہیں تاہم کرپشن کے الزامات نے 2014ء میں ان کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی جیت کو مشکوک بنا رکھا ہے۔ پارلیمان سے خطاب میں صدر نے تسلیم کیا کہ حکومت کے اندر بھی بدعنوان عناصر موجود ہیں۔ ’’ میں تسلیم کرتا ہوں کہ اب بھی حکومت میں کئی بدعنوان افراد موجود ہیں،
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بشمول۔‘‘ صدر بانگ بانگ نے کہا کہ بدعنوانی کے سدباب کے لیے متعلقہ اداروں میں تعاون انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سرمایہ کاری کے فروغ اور ملکی اداروں پر اعتماد کی بحالی کے لیے انہوں نے سازگار ماحول کے قیام اور انفراسٹرکچر کی بہتری کا ذکر کیا۔
انڈونیشیا کرپشن واچ نامی ادارے سے وابستہ ڈونال فاریز کا البتہ کہتے ہیں کہ صدر بانگ بانگ محض زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کرپشن کے خاتمے کے لیے کسی ٹھوس منصوبے کا ذکر نہیں کیا۔ انڈونیشا میں پائی جانے والی بدعنوانی سے متعلق جامع اعداد و شمار تو موجود نہیں۔ مبصر اداروں کے مطابق یہاں کے سرکاری محکمے، پولیس اور عدلیہ کرپٹ ہیں اور اس سے قانون کی بالادستی متاثر ہوتی ہے اور کاروبار مہنگا پڑتا ہے۔
انڈونیشیا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ بہت بڑی آبادی اور مستحکم مالیاتی نظام کی بدولت انڈونیشیا اب بھی بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے خاصا پرکشش ہے۔ گزشتہ برس عالمی سطح پر کساد بازاری کے باوجود یہاں اندازے سے زیادہ 6 اعشاریہ چار فیصد کا نمو دیکھا گیا، جس کی بڑی وجہ مقامی کھپت تھی۔
(sks/ km (dpa