جرمن چانسلر کا فلاحی منصوبوں میں اصلاحات اور کٹوتیوں پر زور
30 اگست 2025جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے آج ہفتہ 30 اگست کو سماجی امداد کے منصوبوں میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے ایک روز بعد کہی گئی ہے جن سے پتہ چلا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پہلی بار بے روزگار افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
میرس نے مغربی شہر بون میں اپنی قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) کی علاقائی کانفرنس میں کہا، ''جس طرح سے اب حالات ہیں، خاص طور پر شہریوں کی آمدنی کے حوالے سے، یہ ایسے نہیں رہ سکتے اور نہ رہیں گے۔‘‘
وہ ان افراد اور خاندانوں کے لیے ریاستی مالی امداد کا حوالہ دے رہے تھے جو اپنی آمدنی یا اثاثوں سے اپنے بنیادی اخراجات پورے نہیں کر سکتے۔ 2024 میں، ریاست نے تقریباً 5.5 ملین مستحقین کو بنیادی آمدنی کی مد میں تقریباً 46.9 بلین یورو ادا کیے۔
چانسلر نے کہا کہ آج جس شکل میں نظام موجود ہے وہ آسانی سے اب قابل برداشت نہیں ہے:''ہم کئی سالوں سے اپنی بساط سے بڑھ کر رہ رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے ذمہ دار امدادی رقوم حاصل کرنے والے نہیں، بلکہ سیاست دان ہیں۔
چانسلر میرس نے، جو سی ڈی یو کے چیئرمین بھی ہیں، مزید کہا کہ روزگار اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ نوجوان نسل کو بھی خوشحالی اور محفوظ ملازمتوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے۔
میرس کے بقول یہ ''ایک مشکل راستہ‘‘ ہے لیکن وہ ''اس راستے پر چلنے اور اتحادی حکومت کو ملک کی حقیقی تجدید کے لیے تیار کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ میرس کے مطابق، ''اس کا مطلب تکلیف دہ فیصلے ہوں گے۔ اس کا مطلب کٹوتیاں ہوں گی۔‘‘