جرمنی نے 2024ء میں ریکارڈ 12.8 ارب یورو کے ہتھیار فروخت کیے
28 اگست 2025بدھ کو جرمن کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد ایک رپورٹ شائع کی گئی، جس کے مطابق یوکرین کے لیے 8.15 بلین یورو مالیت کے دفاعی سازوسامان کی منظوری دی گئی، جو کل برآمدات کا 64 فیصد ہے۔
یوکرین کی بڑے پیمانے پر حمایت
یوکرین کو دیے گئے 8.15 بلین یورو کے دفاعی سازوسامان میں فوجی گاڑیاں، بم، میزائل سسٹم اور جنگی جہاز شامل ہیں۔ یہ رجحان 2023 سے جاری ہے، جب یوکرین کو 4.4 بلین یورو کے ہتھیار فراہم کیے گئے اور تب مجموعی برآمدات 12.1 بلین یورو تھیں۔ جرمنی کی جانب سے یوکرین کی حمایت اس کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ بن چکی ہے، خاص طور پر روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے، جسے جرمن چانسلر اولاف شولس نے 2022 میں ''تاریخی موڑ‘‘ قرار دیا تھا۔
نیٹو اور اتحادی ممالک کی ترجیح
تقریباً 86 فیصد دفاعی سازو سامان یورپی یونین، نیٹو کے رکن ممالک اور یورپی اتحاد کے شراکت دار ممالک جیسے یوکرین، سنگاپور اور جنوبی کوریا کو فراہم کیا گیا۔ سنگاپور کے لیے 1.2 بلین یورو اور الجزائر کے لیے 559 ملین یورو کے ہتھیاروں کی منظوری دی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی اپنی دفاعی برآمدات کو مغربی اتحاد اور اس کے قریبی شراکت داروں تک محدود رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مسترد کردہ درخواستیں
جرمنی نے پاکستان، تھائی لینڈ اور ملائیشیا سمیت 62 ممالک کی درخواستوں کو مسترد کیا۔ یہ فیصلہ جرمنی کی اس پالیسی کا عکاس ہے کہ وہ تنازعات والے علاقوں یا انسانی حقوق کی پامالیوں کے ریکارڈ والے ممالک کو ہتھیاروں کی برآمدات سے گریز کرتا ہے۔ تاہم ماضی میں جرمنی نے مصر اور سعودی عرب جیسے ممالک کو ہتھیار فراہم کیے ہیں، جن کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
سرائیل کے لیے برآمدات میں کمی
سن 2024 میں اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی برآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جو 161 ملین یورو تک محدود رہی، جبکہ 2023 میں یہ 326.5 ملین یورو تھیں۔ اس کمی کی وجہ غزہ کی جنگ سے متعلق انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے قانونی چیلنجز ہیں۔ اگست 2025 میں جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اعلان کیا کہ غزہ میں استعمال ہونے والے فوجی سازوسامان کی برآمدات کو ''مزید نوٹس تک‘‘ روک دیا جائے گا۔
جرمن ہتھیاروں کی صنعت اور عالمی حیثیت
امریکہ، روس اور فرانس کے بعد جرمنی دنیا کا چوتھا ہتھیار برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہتھیاروں کی عالمی تجارت میں اس کا حصہ 5.5 فیصد بنتا ہے۔ جرمن ہتھیار ماضی میں ترکی، ایران اور میکسیکو جیسے ممالک میں تنازعات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال ہوئے ہیں، جس سے جرمنی کی ''محدود ہتھیاروں کی برآمدات‘‘ کی پالیسی پر سوالات اٹھتے ہیں۔
ادارت:عاطف توقیر