جرمنی: نصف ٹریلین یورو کا تاریخی فنڈ، پارلیمانی منظوری مکمل
21 مارچ 2025جرمن ایوان بالا 'بنڈس راٹ‘ نے جمعے کے دن ایک تاریخی فنڈ کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت جرمنیمیں دفاع، انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے 500 بلین یورو مختص کیے جائیں گے۔ جرمنی کے تمام 16 صوبوں کی نمائندگی کرنے والے بنڈس راٹ سے اس فنڈ کی منظوری کو جرمنی کی ترقی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اسی ہفتے پیر کے دن جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں 'بُنڈس ٹاگ‘ نے اس فنڈ کی منظوری کا قانون منظور کیا تھا۔ یہ پیش رفت آئین میں ایک تاریخی ترمیم کے تحت ممکن ہوئی ہے۔ اس آئینی ترمیم کی بدولت حکومتی اخراجات کو غیر معمولی حد تک بڑھانے کی اجازت ملے گی۔
اس فنڈ کے قیام کی تجویز کرسچن ڈیموکریٹک یونین CDU اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD نے پیش کی تھی، جو جلد سبکدوش ہونے والی پارلیمنٹ کے ذریعے اس اصلاحات کو جلد از جلد منظور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خدشہ کیا تھا؟
یہ خدشہ تھا کہ نئی پارلیمنٹ میں اس منصوبے کو روکا جا سکتا ہے کیونکہ فروری کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی متبادل برائے جرمنی AFD دوسری سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھری تھی، جو اصولی طور پر اس منصوبے کے مخالف ہے۔
اس فنڈ کی منظوری کے لیے گرین پارٹی کی حمایت بھی حاصل کی گئی۔ گرین پارٹی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس فنڈ میں سے 100 ارب یورو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے رکھے جائیں گے۔
اس ترمیم کی منظوری کے لیے کم از کم دو تہائی اراکین کو اس کے حق میں ووٹ دینا تھا۔ ووٹ کا نتیجہ یقینی نہیں تھا کیونکہ کچھ علاقائی جماعتوں نے بھی اعتراضات کیے تھے۔ تاہم سی ڈی یو کے رہنما فریڈرش میرس کی کوششوں نے اس ممکن بنا دیا۔
جرمنی قرضے کے قوانین میں اصلاحات کیوں چاہتا ہے؟
اس فنڈ کو 'قرضہ بریک اصلاحات‘ بھی قرار دیا جا رہا۔ اس مالیاتی فنڈ کی منظوری کو سی ڈی یو کے رہنما اور جرمنی کے آئندہ متوقع چانسلر فریڈرش میرس کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
سی ڈی یو اس وقت ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر کولیشن حکومت بنانے کی خاطر مذاکرات کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ اپریل کے اواخر تک حکومت سازی کی کوشش کامیاب ہو سکتی ہے۔
گزشتہ ماہ منعقد ہوئے الیکشن میں کامیابی کے بعد میرس نے خبردار کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ یورپ کے مستقبل کے حوالے سے بڑی حد تک 'لا تعلق‘ ہے اور اس لیے جرمنی کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد کئی ایسے فیصلے کیے، جن کی وجہ سے ٹرانس اٹلانٹک تعلقات میں بھی بڑی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ ان میں یوکرین جنگ پر روسی بیانیے کو اپنانا اور یورپی سلامتی کے حوالے سے واشنگٹن کے عزم پر سوالات اٹھانا بھی شامل ہیں۔
اس بدلتی عالمی سیاست کے تناظر میں میرس کا کہنا ہے، ''میری اولین ترجیح یورپ کو جلد از جلد مضبوط کرنا ہو گی تا کہ ہم امریکہ پر اپنا انحصار مرحلہ وار ختم کر سکیں۔۔۔ میں امریکہ سے متعلق کسی سراب کا شکار نہیں ہونا چاہتا۔‘‘
تدوین: افسر اعوان