جرمنی ميں انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی
31 جنوری 2018جرمنی کی پوليس نے چار مختلف صوبوں ميں مختلف مقامات پر چھاپے مارتے ہوئے کم از کم تين افراد کو حراست ميں لے ليا ہے۔ بدھ کے روز ہونے والی اس پيش رفت ميں کُل سات مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ وفاقی جرمن پوليس کے ترجمان کرسٹيان مائن ہولڈ نے بعد ازاں بدھ کو ہی بتايا کہ دو مشتبہ افراد کو دارالحکومت برلن سے جبکہ ايک کو پولينڈ کی سرحد کے قريب باڈ مُسکاؤ سے گرفتار کيا گيا۔ ان تينوں پر شبہ ہے کہ وہ پچھلے چند مہينوں کے دوران کم از کم 160 تارکين وطن کو غير قانونی انداز ميں جرمنی لانے کے عمل ميں ملوث رہے ہيں۔ ملزمان ميں ايک ترکی، ايک پولینڈ اور تيسرا بلغاريہ کا شہری ہے۔
انديشہ ہے کہ ملزمان کا تعلق اُس گروہ سے ہے، جو چيک جمہوريہ اور پولينڈ کے راستے تارکين وطن کو مغربی يورپی ممالک اسمگل کيے جانے ميں ملوث رہا ہے۔ اس گروہ کے ارکان پناہ گزينوں کو ٹرکوں اور سامان لادنے والی گاڑيوں ميں چھپا کر منتقل کرتے رہے ہيں۔
جس کارروائی پر ملزمان کو گرفتار کيا گيا ہے، وہ امکاناً گزشتہ برس اگست ميں کی گئی تھی۔ اس گروہ نے بلقان کے ملکوں سے گزرنے والے روٹ سے تارکين وطن کے ايک گروپ کو چيک ری پبلک يا پھر پولينڈ سے ہوتے ہوئے جرمنی پہنچايا تھا۔ اسمگلروں نے اس سفر کے ہی تارک وطن سے آٹھ آٹھ ہزار يورو وصول کيے تھے۔
نومبر سن 2017 ميں سلوواکيہ کی پوليس نے جرمنی کی جانب گامزن دو ٹرکوں کو روکا تھا، جن ميں 79 پناہ گزين سوار تھے۔ ان ميں بتيس بچے ايسے بھی تھے، جن کی عمريں سات برس سے بھی کم تھيں۔ تب ان دونوں ترک ٹرک ڈرائيوروں کو گرفتار کر ليا گيا تھا۔ پچھلے سال تقريباً 186,000 پناہ گزين جرمنی آئے تھے۔ اگرچہ يہ تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے ميں کافی کم ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ يہ اب بھی بہت زيادہ ہے، جس کی ايک بڑی جہ انسانوں کے اسمگلر ہيں۔