جرمنی: اے ایف ڈی کوخلاف ورزیوں پر 1.1 ملین یورو کا جرمانہ
30 اگست 2025جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن اخبار 'دی ویلٹ‘ کے اتوار کے ایڈیشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنڈس ٹاگ (جرمن پارلیمان کا ایوان زیریں) میں نمائندگی کرنے والی جماعتوں کو 2017 سے اب تک غیر قانونی عطیات قبول کرنے، مالیاتی رپورٹس میں غلط معلومات فراہم کرنے، یا پارلیمانی گروپ کے فنڈز کے غلط استعمال پر کل 1.8 ملین یورو کا جرمانہ ہوا۔ ڈی پی اے کو ان خلاف ورزیوں کی فہرست بھی فراہم کی گئی۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت سی ڈی یو کے برابر
اے ایف ڈی کو ’انتہاپسند‘ قرار کیوں دیا؟ امریکہ کی جرمنی پر تنقید
بنڈس ٹاگ کے مطابق، اے ایف ڈی بنیادی طور پر سوئس کمپنی 'گول اے جی‘ سے 2016 میں باڈن ورٹمبرگ اور 2017 میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہونے والی ریاستی انتخابات کی تشہیر کے لیے غیر قانونی عطیات وصول کرنے کی وجہ سے متاثر ہوئی۔ اس کے علاوہ سوئٹزرلینڈ سے تقریباً 400,000 کا ایک عطیہ بھی تھا۔
108,000 یورو سے زائد کا ایک اور دعوے کا ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ اے ایف ڈی نے اس فیصلے کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے اور اب وفاقی انتظامی عدالت میں اپیل کی ہے۔
اے ایف ڈی عطیات کے ساتھ ابتدائی تجربے کی کمی کا حوالہ دیتی ہے رپورٹ کے مطابق، اس کے مقابلے میں، بنڈس ٹاگ میں نمائندگی کرنے والی دیگر چھ جماعتوں کو نمایاں طور پر کم ادائیگی کرنا پڑی۔ ان میں قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے ادا کردہ 200,000 یورو سے لے کر مارکیٹ کی حمایت کرنے والی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے 2,300 یورو بھی شامل ہیں۔
اپنے جرمانے کی بڑی رقم کی وضاحت میں، اے ایف ڈی نے اپنی مختصر پارٹی تاریخ کی طرف اشارہ کیا۔ اس کے خزانچی، کارسٹن ہوٹر نے جرمن اخبار 'دی ویلٹ‘ کو بتایا، ''خاص طور پر ابتدائی سالوں میں، اے ایف ڈی عطیات سے نمٹنے میں اس تجربے کی دولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکی جو دیگر جماعتوں نے کئی دہائیوں میں جمع کیا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آج، ہر عطیے کا سختی سے جائزہ لیا جاتا ہے، جانچ کا ایک ''سکس آئیز پرنسپل‘‘ ہے اور پارٹی کی شاخوں کے لیے بھرپور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
ادارت: کشور مصطفی