جرمنی ایک مرتبہ پھر انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب
25 فروری 2013جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سال کے پہلے اجلاس میں جرمن سفارت کار اولین نشستوں پر بیٹھے تھے۔ یہ نشستین کونسل کے 47 ارکان کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کر جرمنی انسانی حقوق کے شعبے میں ترقی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں مغربی یورپی ممالک کی تین نشستوں کے لیے پانچ ممالک نے درخواست دی تھی۔ تاہم جرمنی کو بھاری اکثریت کی حمایت حاصل رہی۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں جرمن سفارت کار ہنس شوماخر اس انتخاب پر مطمئن نظر آئے۔ ’’ میرے خیال میں اتنے زیادہ ووٹ ملنا جرمنی پر بھروسے کو ظاہر کرتا ہے۔ جرمنی کو مختلف خطے اور گروپس ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر دیکھتے ہیں‘‘۔
مبصرین کے خیال میں انسانی حقوق کونسل کے انتخاب میں جرمن سفارت کاروں کی کوششوں کا بھی مرکزی کردار رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر جولی ڈی ریویرو ے کے بقول جرمنی اس کا حقدار تھا۔ ’’ گزشتہ سال کے دوران رکن ممالک نے مل جل کر بہت اچھے طریقے سے کام کیا۔ اس وجہ سے پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال مزید امکانات سامنے آئیں گے۔ جرمنی کے پاس سفارت کاروں کی ایک اچھی ٹیم موجود ہے، جس سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے‘‘۔
موجودہ صورتحال میں انسانی حقوق کونسل کے لیے سب سے بڑا امتحان شام کی صورت میں سامنے کھڑا ہے۔ شام میں خانہ جنگی کے شروع ہونے کے ساتھ ہی روس اور چین اسد مخالف تمام قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔ اس موقع پر جرمن سفارت کار شوماخر نے یقین دہانی کرائی کہ جرمنی اس دوران ان ممالک کو بھی مذاکرات کی میز پر لانے کو کوشش کرے گا، جہاں انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف سوچ پائی جاتی ہے۔ ’’ ہمیں خود کو ایسا ثابت نہیں کرنا چاہیے کہ ہم کسی خاص موضوع کے حوالے سے اپنی سوچ دوسروں پر تھوپنا چاہتے ہیں‘‘۔
جرمن وزارت خارجہ کی انسانی حقوق کونسل کے حوالے سے اپنی ہی ترجیحات ہیں۔ برلن حکومت چاہتی ہے کہ جنیوا میں جرمن سفارت کار تین نکات پر توجہ مرکوز کریں۔ ان میں پینے کے پانی اور نکاسی آب کی سہولیات، کم سن بچوں کی فوج میں شمولیت اور انسانی اسمگلنگ شامل ہیں۔ جولی ڈی ریویرو کے بقول یہ بھی غلط نہیں ہو گا کہ اگر ان تین موضوعات پر ہی توجہ مرکوز رکھی جائے۔ غیر سرکاری تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ جب بات شام، شمالی کوریا، میانمار اور سری لنکا کی ہو تواس کونسل کو اتفاق رائے کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ جرمنی کو اس کونسل میں اپنی پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے اسے مزید متحرک بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
C.witte / ai / zb